غوامد کا علامہ البانی رحمہ اللہ پر صریح بہتان
ختم نبوت کا مسئلہ مسلمانوں کا اجماعی اور اتفاقی مسئلہ ہے۔ ہر مسلمان یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت کا سلسلہ ختم ہو چکا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور نہ ہی کوئی نبوت کا دعوی کر سکتا ہے۔
اسی طرح یہ بھی مسلمانوں کا اجماعی اور اتفاقی مسئلہ ہے کہ مرزا غلام احمد قاد-یانی دجا-ل نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا اور یہ بھی مسلمانوں کا اجماعی و اتفاقی مسئلہ ہے کہ مرزا قاد-یانی دجا-ل اور اس کے ماننے والے قاد-یانی دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور کا-فر ہیں۔ اب چونکہ غامدی خود یہ نظریہ رکھتا ہے کہ چاہے کوئی کسی کو نبی بھی مانے اور کلمہ پڑھتا رہے تو وہ مسلمان ہے۔
غامدی کے اس نظریے کو مسلمانوں نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔
▪️اب غامدی فکر کے لوگوں نے ایک چال چلی کہ کیوں نہ دھوکہ دے کر لوگوں کو یہ بتایا جائے کہ قادیا-نیوں کی تکف-یر نہ کرنے میں غامدی اکیلا نہیں بلکہ فلاں فلاں نے بھی قادیا-نیوں کو کا-فر نہیں کہا، یہ ان کا صریح دھوکہ ہے۔
▪️اور پھر انہوں نے قاد-یانیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے اس مقصد کے لیے علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی آدھی ادھوری عبارات کو توڑ مروڑ کر اس طرح پیش کرنے کی ناکام کوشش کی کہ علامہ البانی رحمہ اللہ بھی قادیا-نیوں کو کا-فر نہیں سمجھتے اور اس پر قاد-یانیوں کے وکیل عمار خان ناصر نے اپنے ایک مضمون ’’قاد-یانیوں کی تکف-یر اور غامدی صاحب کا نقطۂ نظر‘‘ میں علامہ البانی رحمہ اللہ کے متعلق یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ بھی غامدی والا نظریہ رکھتے تھے اور قاد-یانیوں کی تکف-یر نہیں کرتے تھے۔
حاشا و کلا
یہ علامہ البانی رحمہ اللہ پر صریح بہتان ہے۔
آئیے ہم آپ کو حقیقت دکھاتے ہیں:
علامہ البانی رحمہ اللہ سلسلہ صحیحہ میں یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
١٩٩٩– ’’في أمتي كذابون ودجالون، سبعة وعشرون، منهم أربعة نسوة، وإني خاتم النبين، لا نبي بعدي‘‘. أخرجه الطحاوي في ’’مشكل الآثار‘‘ (٤/ ١٠٤) وأحمد (٥ / ٣٩٦) والطبراني في الكبير (٣٠٢٦) والأوسط (٥٥٨٢) عن قتادة عن أبي معشر عن إبراهيم النخعي۔
ترجمہ: میری امت میں ستائیس(27) کذاب اور دجال ہوں گے، ان میں سے چار عورتیں ہوں گی؛ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
▪️یہ حدیث نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
قلت: وهو صحيح على شرط مسلم، وأبو معشر هو زياد بن كليب الكوفي.
ترجمہ: میں کہتا ہوں یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہےاور ابو معشر سے مراد زیاد بن کلیب الکوفی ہے۔
▪️پھر اس حدیث کا مصداق مرزا غلام احمد قادیانی دجال کو ٹھہراتے ہوئے لکھتے ہیں:
و فی الحديث رد صريح على القاديانية وابن عربي قبلهم القائلين ببقاء النبوة بعد النبي صلى الله عليه وسلم، وأن نبيهم المزعوم ميرزا غلام أحمد القادياني كذاب ودجال من أولئك الدجاجلة.
ترجمہ: اس حدیث میں قادیانیوں اور ابن عربی کا رد ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد نبوت کا سلسلہ باقی ہے اور (قادیانیوں کا) مزعوم نبی (نبوت کا جھوٹا دعویدار) مرزا غلام احمد قادیانی کذاب ہے اور ان دجالوں میں سے ایک دجال ہے (جن کا ذکر حدیث مذکور میں ہے) (السلسلة الصحيحة للالبانى- ج 4- ص655)
تو آپ نے دیکھا کہ علامہ البانی رحمہ اللہ تو مرزا قادیانی کو جھوٹا مدعی نبوت سمجھتے ہیں۔ علامہ البانی رحمہ اللہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی دجال نے نبوت کا دعوی کیا ہے۔
▪️چناچہ سلسلہ ضعیفہ میں یہ حدیث نقل کرتے ہیں:
77-’’لا مهدي إلا عيسى‘‘.
عیسی علیہ السلام کے علاوہ کوئی مہدی نہیں۔
▪️پھر اس حدیث کا حکم نقل کرتے ہیں: منکَر.
▪️پھر فرماتے ہیں:
وهذا الحديث تستغله الطائفة القاديانية في الدعوة لنبيهم المزعوم: ميرزا غلام أحمد القادياني الذي ادعى النبوة۰۰۰
ترجمہ: یہ وہ حدیث ہے جس میں قادیانیوں نے دھوکہ دینے کی کوشش کی، اپنے مزعوم نبی مرزا غلام احمد قادیانی (دجال) کی نبوت کی دلیل میں (اور یہ اقرار کرتے ہوئے) کہ اس (مرزا قادیانی) نے دعویٰ نبوت کیا ہے (السلسة الضعيفة للالبانى-ج1-ص176)
ایک اصولی فیصلہ
جب علامہ البانی رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ کفر اور اسلام میں حد فاصل کیا ہے؟
تو اس کا جواب دیتے ہوئے علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
الحد الفاصل هو من أنكر من الاسلام ما هو معلوم بالدين بالضرورة فهو كافر….
کفر اور اسلام میں حد فاصل یہ ہے کہ جو شخص ضروریات دین میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے جس کے بارے میں (انکار کا حکم ہر خاص و عام کو) معلوم ہو تو ایسا شخص کافر ہے۔ (موسوعة للألبانى-ج4-ص234)
▪️اس اصول کو یاد رکھیے گا کہ ضروریات دین کا انکار کرنے والا کافر ہے۔
آئیے! ہم آپ کو دوٹوک الفاظ میں علامہ البانی رحمہ اللہ سے قادیانیوں کو کافر کہنا دکھاتے ہیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بڑے واضح اور دوٹوک الفاظ میں علامہ البانی رحمہ اللہ یہ اقرار کرتے ہیں کہ قادیانیوں نے ضروریات دین کا انکار کیا ہے اور یہ کافر ہیں۔
▪️چنانچہ علامہ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
القادنیین کفار، صحیح انھم یصلون و یحججون لکن ینکرون ما ھو معلوم من الدین بالضرورۃ من ذلك ان الرسول فی انبیاء بعدہ ویؤلون الآیات و یحرفونھا۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: قادیانی کافر ہیں، یہ بات صحیح ہے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں اور حج ادا کرتے ہیں لیکن وہ ضروریات دین میں اس چیز کا انکار کرتے ہیں جس کے بارے میں (حکم ہر خاص و عام کو) معلوم ہے اور وہ (ضروریات دین کا انکار) یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کئی نبیوں کے آنے کا نظریہ رکھتے ہیں اور قرآن کی آیات کی (باطل) تاویلات کرتے ہیں اور ان میں (معنوی) تحریف کرتے ہیں (موسوعة للألبانى-ج4-ص882)
پہلے علامہ البانی رحمہ اللہ نے یہ اصول پیش کیا کہ ضروریات دین کا انکار کرنے والا کافر ہے، پھر دوٹوک الفاظ میں یہ بات کی کہ قادیانی کافر ہیں کیونکہ انہوں نے ضروریات دین کا انکار کیا ہے۔
غوامد کو یہ دھوکہ دیتے ہوئے شرم کرنی چاہیے۔
اگر غوامد قادیانیوں کو مسلمان مانتے ہیں اور ختم نبوت کے اجماعی مسئلہ کو نہیں مانتے اور خود کو قادیانیوں کی صف میں کھڑا کرتے ہیں تو ان کی اپنی قبر اور آخرت۔۔۔
لیکن مسلمانوں کے بارے میں غوامد کا یہ دھوکہ دہی دینا انتہائی مذموم اور شرمناک حرکت ہے۔
تحریر: مظفر اختر
ہمارے واٹساپ چینل کو فالو کریں!
https://whatsapp.com/channel/0029VaKiFBWEawdubIxPza0l