دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤکے وفد کاسفرٹونک – ایک رپورٹ

دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے وفد کا سفر ٹونک

ایک رپورٹ

ندوۃ العلماء کے ایک اہم فیصلہ کے نتیجہ میں تخصص فی الحدیث کے طلباء عزیز کا ایک وفد ٹونک آیا جس کی قیادت وامارت استاد حدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء حضرت مولانا شیخ ابوسحبان روح القدس فرمارہے تھے۔ ٹونک کے سفر کا بنیادی مقصد تو مولانا ابوالکلام آزاد عربک اینڈ پرشین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں طلباء کو قدیم ترین مخطوطات کی زیارت اور بنیادی معلومات دینا تھا لیکن چونکہ آپ کے شاگردوں کی ایک تعداد ٹونک میں موجود ہے۔ مزید ٹونک کا ندوۃ العلماء سے ابتداء قیام ہی سے تعلق رہا ہے اور خانوادہ سید احمد شہیدؒ پر مستقر ومأویٰ، ملجا اور مدفن ہے بہرحال بہت سی نسبتیں اور قدیم تعلقات کے سبب ٹونک میں مولانا کی آمد کا ایک الگ ہی رنگ تھا۔

میزبانی کا شرف مولانا محمد عامر خان صاحب ندوی (جوآج کل بہت بیمار ہیں) کو رہا۔ جامعہ سید احمد شہیدؒ گنج شہیداں ٹونک میں سبھی کا قیام ہوا لیکن مختلف اداروں کی زیارتیں، شخصیات سے ملاقات، بیانات، سیمینار منعقد ہوئے جس کی اجمالی رپورٹ پیش خدمت ہے۔ مولانا مع تمام طلباء کے ۱۲ بجے دوپہرمیں ٹونک بس اسٹینڈ پہنچے۔ جناب قاری حبیب صاحب، حافظ فرحت اللہ صاحب، حافظ عبداللہ عمران، غفران بھائی، عامر اور احقر نے پورے وفد کا استقبال کیا۔

جہاں سے فوراً ٹونک کے تاریخی مدرسہ فرقانیہ میں ناشتہ، کھانا اور استقبال کیا گیا۔ حضرت مولانا سعید صاحب و اراکین مدرسہ اور اساتذہ وطلباء مدرسہ نے پرزور استقبال کیا۔ دوران طعام و قیام بہت سی تاریخی، علمی باتیں ہوئیں، کھانے سے فراغت کے بعد چونکہ APRI جانا تھا لہٰذا تین بجے دوپہرلائبریری میں پہنچ کر بڑا قرآن کریم اور مخطوطات کی زیارت کی لیکن استفادہ کی جس امید سے آپ تشریف لائے تھے اس سے محروم رہے اور حالت زار دیکھ کر ادارہ پر افسوس کیا کہ اسکالرس کے لئے سہولیات اور کتابوں سے مراجعت ناممکن سی ہوگئی۔ اللہ اس ادارہ کو جس کو ہمارے آباء واجداد نے خون پسینہ سے سینچا ہے برباد ہونے یا بند ہونے سے محفوظ فرمائے۔ اورنشاۃ ثانیہ کے اسباب پیدا فرمائے۔

لائبریری سے فراغت کے بعد ٹونک کی خوبصورت شاہی جامع مسجد تشریف لائے جہاں آپ کے ندوی شاگرد قاری اصلاح الدین خضرندوی نے پرتپاک استقبال کیا۔ پھر مولانا نے مغرب کی نماز بھی یہیں ادافرمائی۔ بعد نماز مغرب امام صاحب مفتی قاری اصلاح الدین خضر صاحب نے مولانا کے بیان کا اعلان کیا، لہٰذا تمام مقتدی رکے اور مولانا کا نماز میں خشوع وخضوع کے موضوع پر خاص پرمغز ومدلل بیان ہوا۔

بیان سے فراغت کے بعدآپ مرکزی دارالافتاء والقضاء عمرانی دواخانہ امیرگنج ٹونک تشریف لے آئے جہاں آپ نے دارالافتاء والقضاء کے کاموں اور تصنیف وتالیف اوردیگرشعبہ جات کامعائنہ کیا اورشہرکے ذمہ داروں سے ملاقات بھی کی اوریہیں کھانابھی تناول فرمایا۔
اسی ادارے سے متصل آپ کے سمدھیانے کے مکانات ہیں جہاں آپ کے سمدھی جناب شاہد صاحب آپ کے منتظرتھے، جے پور سے ٹونک تشریف لائے تاکہ مولانا کو اپنے رشتہ داروں میں متعارف کرائیں۔

مولانا کی بیٹی کی شادی ۲۶؍نومبر ۲۰۲۴ء کو ٹونک کی ایک سید فیملی میں ہوئی جن کا خاندانی تعلق حضرت مولانا محمد عمرخان صاحب ندوی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا محمد عامر خان صاحب دامت برکاتہم سے ہے، آپ یہاں سے فراغت کے فوری بعد مدرسہ فرقانیہ میں منعقدہ سیمینار بعنوان ’’دارالعلوم ندوۃ العلماء اور ٹونک‘‘ میں شرکت کے لئے تشریف لے گئے۔ سیمینار کی صدارت سعید الملت حضرت مولانا محمد سعید صاحب نے فرمائی۔
اسی نشست میں مختلف عمدہ مقالات پیش کیے گئے جو ٹونک اور شخصیات ٹونک سے متعلق تھے۔ پھر مولانا کی پرمغز تقریر ہوئی جس میں سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ کے دو نواسوں سید مصطفی ٹونکی اور سید عرفان ٹونکی کو اجازت حدیث کا اہتمام کیا۔ لہٰذا اوائل کتب ستہ کی قراءت علی الشیخ ہوئی پھر حضرت نے تمام موجودین کو اجازت عامہ وخاصہ عنایت فرمائی۔

بخاری شریف کی پہلی روایت حضرت مولانا ابوسحبان ندوی صاحب نے پڑھی، دوسری مسلم شریف کی آخری روایت مفتی اصلاح الدین خضرصاحب ندوی نے پڑھی، ابوداءود کی پہلی روایت احقرمحمد عادل خاں ندوی نے پڑھی، ترمذی شریف کی پہلی روایت مفتی نفیس احمد ندوی نے اور نسائی کی روایت مفتی صلاح الدین صاحب نے پڑھی اور ابن ماجہ ایک طالب علم نے پڑھی جو ندوہ سے تشریف لائے تھے۔

رات کافی ہوچکی تھی یہاں سے روانہ ہوکر پورا وفد اپنی قیام گاہ جامعہ سید احمد شہیدؒ گنج شہیداں، ٹونک پہنچا اور رات قیام کیا۔ صبح ناشتہ سے فراغت کے بعد جامع مسجد غول جس کے ذمہ دار مولانا عاصم اختر ندوی ہیں مدرسہ کا نام عبداللہ بن عباسؓ ہے میں آپ کا ایک پروگرام طلباء کے درمیان اصلاحی تربیتی گفتگو ہوئی پھر مدرسہ آہنگران للبنات میں عالمیت کی طالبات کے درمیان ابوداءود شریف کی آخری روایت کا درس ہوا۔

وہاں سے فراغت کے بعد آپ خورشید انور صاحب کی کوچنگ میں تشریف لے گئے جہاں بڑی تعداد میں طلباء واساتذہ برائے عصری تعلیم موجود تھے آپ کا پرمغز بیان ہوا۔ وہاں سے فراغت پر دوپہر کا کھانا جناب سید فرید احمد صاحب کے گھر پرتھا، کھانا تناول فرمایا، طلباء عزیز کو جے پور کے لئے روانہ فرمایا اور آپ کو جناب شاہد صاحب کچھ رشتہ داروں میں ملاقات کے لئے لے گئے۔

اسی دوران آپ کے شاگرد مولانا محمد عامر صدیقی صاحب کے یہاں بھی تشریف لے گئے جہاں آپ نے مرکز الامین الاسلامی للبنات اور شاہین اکیڈمی کی عمارتوں کا معائنہ فرمایا۔ پھر آخر میں حضرت مولانا محمد سعید صاحب سے ملاقات کا شرف حاصل کر جے پور کے لئے روانگی فرمائی کیونکہ علی الصبح آپ کو پورے وفد کے ساتھ آگرہ جاناتھا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس وفد کی آمد کئی لحاظ سے ٹونک واہل ٹونک کے لئے علمی تاریخی فکری اعتبار سے مفید ثابت ہوئی۔ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ذمہ داروں سے امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی اس قسم کے اسفار کی ترتیب قائم فرمائیں گے۔
فجزاکم اللہ خیرا

محمدعادل خان ندوی

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے