بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
اُمت کی بیٹیاں اور فتنۂ ارتداد (بے پردگی، بے حیائی اور عریانیت کا فتنہ)
از قلم: حنیف عسکری
عریانیت اور بے حیائی، بے پردگی ، اس دور کا ایک عظیم فتنہ ہے، جس نے انسان کو شہوت اور ہوس کا دیوانہ بنا دیا ہے، موجودہ زمانے کا ایک تفصیلی جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ طالبات و خواتین فیشن اور بے پردگی کے دلدل میں پھنس کر خواہشات کے تابع اپنی زندگی گزار رہی ہیں، قرآن مجید میں سورہ نور میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: اے ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، بے حیائی اور بے پردگی سے پر ہیز کریں۔ (نور: ۳۱)
اوپن مائینڈ اور براڈ مائینڈ ہونے کا سہارا لے کر لوگ بے شرم اور بے حیا ہوتے جارہے ہیں، عورتوں پر اس قدر مغربیت کا بھوت سوار ہو گیا ہے کہ بے پردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بے حیائی کی دعوت دے کر خود کو غیر مردوں کے لئے نمائش کا ذریعہ بن گئی ہیں، مرد حضرات کو چاہئے کہ اپنے اپنے گھروں کا جائزہ لے کر اپنی ماؤں اور بہنوں کو شرعی پردہ کرانے کی تاکید کریں، جسم کو جتنا زیادہ چھپا کر رکھا جائے گا اچھا ہے، بری نظروں سے محفوظ رہیں گی، بے پردہ گھومنے والی عورتوں کے بارے میں احادیث کے اندر سخت وعید میں آئی ہیں، ایک حدیث میں ہے کہ فرمایا رسول اللہﷺ نے کہ میں نے جہنم میں زیادہ تر عورتوں کو دیکھا ہے، پھر فرمایا کہ عورتوں کے جہنم میں کثرت سے جانے کی چار وجہ ہیں: ایک وجہ یہ کہ ان میں اللہ تعالی کی اطاعت کا مادہ بہت کم ہے، دوسری وجہ یہ کہ ان میں حضورﷺ کی تابعداری کا جذبہ بہت کم ہے، تیسری وجہ یہ ہے کہ ان میں اپنے خاوند کی فرمانبرداری بہت کم ہے اور چوتھی وجہ یہ ہے کہ ان کے اندر میں بن سور کر بے پردہ گھر سے نکلنے کا جذبہ بہت زیادہ ہے۔
قرآن مجید پر دے کا حکم دیتا ہے وہ تو مومن عورتوں کے زیب وزینت کو چھپانے کے واسطے ہے؛ تا کہ پہچان لی جائیں کہ یہ شریف اور باحیا عورتیں ہیں، آج اس کا الٹا نظر آتا ہے، بے حیائی اور عریانیت نے مردوں کو عورتوں کے قریب کر دیا ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ یورپ کے لباس کی نہیں ؛ بلکہ اسلامی تہذیب کے لباس کو اپنا ئیں:
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا
سکوت تھا پردہ راز جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا
مغربی ممالک میں بے پردگی کی وجہ سے زنا عام ہوا، ایک سروے کے مطابق 46 سکنڈ میں ایک زنا بالجبر ہوتا ہے روزانہ کئی ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں جن کا کوئی باپ ہی نہیں ہوتا۔
وطن عزیز ہندوستان میں بھی دن بدن کمسن بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنانے کا عمل روز کا معمول بن گیا ہے، کچھ سالوں پہلے تک امن و امان کا ماحول تھا، مگر جوں جوں زمانہ ترقی کر رہا ہے برائیاں بھی اتنی کثرت سے وجود میں آرہی ہیں، فحاشی بے پردگی کا چلن اس قدر عام ہوتا جا رہا ہے کہ جس کا کچھ دنوں پہلے تصور بھی نہیں تھا؛ لیکن آج سماج کا بڑا طبقہ معاشرہ میں رائج منکرات کا شکار ہے اور یہی سب چیزیں روشن خیالی، اعلیٰ معیار زندگی بن چکیں ہیں، یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ عورت جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے، ویسے ویسے فحاشی پھیل رہی ہے، گھر کا مرد ظالم بنتا جارہا ہے اور باہر کا مرد ہمدرد بنتا جارہا ہے۔