عبایا پہن کر کلاس میں | Wearing Abaya to Class

عبایا پہن کر کلاس میں!

پچھلے دنوں نئی نئی جاب لگی۔ شروع میں جونیئر سیکشن میں دوپٹے سے کام چلایا لیکن جب لڑکوں کا سینئر سیکشن ملا تو عبایا پہننا شروع کر دیا۔

اگلے دن پتہ چلا یہاں عبایا پہننا منع ہے جبکہ سینئر سیکشن ہونے کی وجہ سے میرا بغیر عبایا کے پڑھانا محال تھا، سوچا پرنسپل نے بلایا تو دیکھی جائے گی۔

پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔

آفس بلایا گیا۔

کرسی پہ براجمان نہایت معزز نظر آنے والی خاتون مجھ سے گویا ہوئیں۔

’’آپ سے جو ٹیسٹ لیا گیا وہ انتہائی بہترین اور متوازن تھا اس لیے آپ کو بلاتردد اپنے آفس میں بلا لیا، دیکھنا چاہتے تھے کہ اتنے بہترین خیالات کی لڑکی دیکھنے میں کیسی ہے؛ لیکن آپ کو شاگرد کے سامنے اپنی کمزوری نہیں دکھانی چاہیے کہ آپ عبایا پہن کر ان کو انسیکیور محسوس کروائیں۔ رشتہ ایسا رکھیں کہ ان کا دھیان ہی نہ جائے کہ ٹیچر نے لباس کیسا پہنا ہوا ہے۔‘‘

ضبط کرتی رہی یہ سب کہ میرا عبایا ان کو کچھ اور سوچنے پر مجبور کر رہا ہوگا۔

جب سب سن لیا تو جواب دینے کی بجائے پرنسپل صاحبہ سے ایک سوال کیا کہ اگر میں آپ سے کہوں کہ آپ عبایا پہننا شروع کردیں تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا؟

کہنے لگیں لباس میرا ذاتی مسئلہ ہے۔

میں نے کہا ایگزیکٹلی میم! نوکری بھی اپنی پسند کی قربانی کا نام نہیں، اگر تو میری نوکری ایسی ہو جیسے ماڈلنگ، ایئر ہوسٹس وغیرہ تو میں لباس کے معاملے میں آپ کو جوابدہ ہوں وگرنہ نہیں۔

آپ کو میری صلاحیتوں سے سروکار ہے۔ آپ بچوں کو بلاکر پوچھ لیجیے کہ آیا میرے عبایا کی وجہ سے ان کو لیکچر سمجھ میں نہیں آتا، تو میں عبایا پہننا چھوڑ دوں گی اور ان کا دھیان واقعی اس طرف نہیں جانا چاہیے کہ ٹیچر نے کیا پہنا ہوا ہے۔ اور آپ میرے سامنے عبایا میں بھی آئیں تو آپکی باعزت شخصیت مجھ سے چھپ نہیں سکتی کیونکہ اصل شخصیت انسان کے الفاظ، اس کی سوچ ہے۔

وہ تھوڑا توقف کرکے کہنے لگیں!

’’اپنے آپ کو اتنا گریس فلی ڈیفنڈ کرنے پر آپ کو سراہے بغیر چارہ نہیں۔ میرے رولز نہیں ہیں کہ یہاں کوئی عبایا پہنے؛ لیکن اب تک کوئی اپنے حق کے لیے ایسے کھڑا ہی نہیں ہوا جیسے آپ۔

اور رہی بات عبایا کی تو:

You can wear anything you like coz I can’t afford to lose a teacher like you and yes abaya suits you a lot girl”

ان کے چہرے کے تأثرات یکسر بدل چکے تھے، وہ جو شروع میں نہایت سخت تیور لیے بیٹھی ہوئی تھیں اب چہرے پر ایک گہری مسکراہٹ لیے مجھے غور سے دیکھ رہی تھیں۔

ہمیشہ اپنے لیے ڈٹنا سیکھیں اور اپنی صلاحیتوں اور شخصیت پر اتنا بھروسہ ضرور رکھیں کہ اگلا آپ کو کھونے کے ڈر سے اپنے کھوکھلے قوانین ہی تبدیل کر دے!!


ضروری لنکس

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے