تاریخ ٹونک کا رخشندہ اور زریں باب
تاریخ عرفانی
یعنی
ریاست ٹونک کے قدیم ترین علمی خاندان ’’خاندان عرفانی‘ کا مفصل تذکرہ جس کے افراد نے ریاست کے ہر دور میں علمی خدمات انجام دیں اور جوریاست میں ایک مشہور علمی خاندان رہا۔
مصنفہ
حکیم قاضی محمدعمران خانؒ (مفتی)
پسر
مولوی حکیم قاضی محمدعرفان خان صاحب ؒ
ناظم عدالت شریعت ٹونک (راجستھان)
جملہ حقوق محفوظ
تاریخ عرفانی
مصنفہ ___________ حکیم مفتی محمدعمران خانصاحب ٹونکیؒ
مرتبہ ___________ مفتی محمدعادل خان ندویؔ رحیمیؔ ٹونکیؔ
کتابت_______________قاری عبدالحسیب ناصریؔ
سن اشاعت________________۱۴۴۲ھ م ۲۰۲۰ء
تعداد اشاعت ____________________۱۰۰۰
قیمت_____________________۳۵۰ روپئے
مطبع _______________راجستھان بلاک، جے پور
ناشر:
اکیڈمی حضرت علامہ محمودحسن خانصاحب ؒ ٹونکی
مرکزی دارالافتاء والقضاء
مسجد قاضی عبدالکریم خانصاحب ٹونکیؒ،محلہ امیرگنج، ٹونک (راجستھان)
انتساب
مورث اعلیٰ
ملا عرفان رامپوری رحمۃ اللہ علیہ
کے نام
جو اس خاندان عرفانی کے مورث اعلیٰ ہیں ۔
جو ابوالعیاش ملابحرالعلوم مولوی عبدالعلی لکھنویؒ کے اجل تلامذہ میں ہیں
جنہوں نے اپنے وطن عزیز افغانستان سے حصول علم کے لئے ہجرت فرمائی
اور اپنے وطن مالوف کو ہمیشہ کے لئے الوداع کہہ دیا۔
آپنے اور آپ کی نسل نے برصغیر ہندوپاک میں
علوم شرعیہ کے فروغ کے لئے اپنی زندگیاںلگا دیں۔
____محمدعادل خان ندوی
عرض مرتب
تاریخ عرفانی ہندوستانی مسلمانوں کا عام طورپر اور ٹونک راجستھان کے مسلمانوں کاخاص طورپر ایک عظیم علمی سرمایہ ہے جو عرصہ دراز سے نظروں سے پوشیدہ رہا۔ یہ ایک تاریخی علمی ورثہ ہے جس کو سینہ بسینہ بہت امانت داری کے ساتھ محفوظ کیاجاتارہا جس کو بڑی تندہی محنت وجفاکشی کے ساتھ مؤرخ ٹونک حکیم حاذق فقیہ العصر میرے دادا مرحوم حضرت مولانا محمدعمران خانصاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تحریری جامہ فرمادیا۔
یقینا یہ ایک عظیم علمی وتاریخی کام ہے جس میں کئی علماء ِخاندان عرفانیہ کا کہیں ایجاز واختصار کے ساتھ تو کہیں شرح وبسط اور شجرہ ونسب کے ساتھ ذکر ہے جس طرح مصنف محترم نے سنین ولادت ووفات اور دیگر سنین کو ضبط تحریرفرمایا ہے وہ قابل رشک وقابل تقلید عمل ہے جو اتناآسان کام نہیں ہے یہ کام خصوصی توفیق الٰہی کی علامت ہے اور
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشد خدائے بخشندہ
اس تاریخ خاندان عرفانیہ پر ۱۹۷۱ء کا تحریر کردہ ایک وقیع ترین مقدمہ مفکر اسلام حضرت مولاناعلی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے۔ جس میں مولانانے اس عظیم سرمایہ کی حفاظت اور بزرگوں کی وراثت کو ضبط تحریر کرنے پر اپنے دوست حضرت مولانا محمدعمران خانصاحبؒ (م ۱۹۸۶ء) کی زبردست پذیرائی فرمائی۔
تذکرہ علماء ٹونک کے نام سے ایک تحقیقی کتاب مؤلفہ حضرت مولانا محمد عمران خانصاحبؒ آپ کے بڑے صاحبزادے حضرت مولانا محمد عمر خاں صاحب ندوی کی کوششوں اور عربک اینڈ پرشین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے منظر عام پر آچکی ہے۔
حضرت مولانا محمد عمران خانصاحب کی وفات کے تقریباً ۳۵ سال بعد تاریخ عرفانی کی کتابت و طباعت کے اہم کام کے لئے اللہ کا انتخاب مجھ ناچیز حفید مؤلف محمد عادل خان ندوی کو حاصل ہوا کہ اس کی طباعت کا انتظام کرسکوں ۔
ذٰلک فضل اللّٰہ یؤتیه من یشآء
عرصہ دراز سے اہل خاندان اور اہل ٹونک کا اصرار رہاکہ جلدہی حضرت مولانا عمران صاحب کی یہ بے مثال کاوش سامنے آناچاہئے لیکن ہر کام کا وقت مقرر ہے ۔ ماشاء اللہ کان ومالم یشأ لم یکن
اس کتاب کی فوٹو کاپی والد محترم حضرت مولانامحمدعامرخانصاحب ندوی حفظہٗ اللہ ورعاہٗ (مترجم معجم المصنفین) کے پاس تھی اسی کے ذریعہ قاری عبدالحسیب صاحب سے کمپوزنگ کرائی گئی۔ پھرسندات اور دیگر عربی وفارسی کی عبارتوں کے موازنہ کے لئے اصل نسخہ جو حضرت مولانا محمدعمرخانصاحب کے پاس تھا حاصل کیاگیا او رکئی مرتبہ موازنہ اور مراجعت، پروف ریڈنگ کے بعداس کتاب کوفائنل کیاگیا۔
اس کتاب کا ایک حصہ شجرۂ خاندان عرفانیہ پرمشتمل ہے اس کو فی الحال اس کتاب سے علیحدہ طبع کرانے کاارادہ ہے چونکہ ۳۵- ۴۰ سالوں میں شجرہ میں بہت سارے اضافے کرناہوںگے جو ایک مستقل اور بڑا کام ہے۔
اخیرمیں سب سے پہلے خداوندقدوس کاشکرگذارہوں کہ اس نے اس اہم ترین کام کے لئے مجھ حقیر کاانتخاب فرمایا ۔پھرمیں جہدمسلسل اورعمل پیہم کے پیکر میرے والد محترم حضرت مولانامحمدعامرخانصاحب ندوی کاممنون ومشکور ہوں جومیرے ہرکام کی بھرپور سرپرستی فرماتے ہیں اور ہر قسم کاتعاون فرماتے ہیں ۔میری ہرکاوش او رکامیابی کاسہرا انہی کے سربندھتا ہے جنہوں نے اس عظیم کام کے لئے سرمایہ کی فراہمی کی اور پروف ریڈنگ میں میرابھرپور ساتھ دیا۔
میں اپنے چچا حضرت مولانامحمدعمرخانصاحب ندوی اطال اللہ بقاء ہٗ کا تہہ دل سے ممنون ومشکور ہوں جنہوں نے میری حقیر گذارش کوقبول فرماکر نظرثانی بھی فرمائی اور قیمتی الفاظ سے بھی رقمطراز ہوئے اور اصل نسخہ فراہم فرمایا۔
میں ہماری سب سے بڑی پھوپھی محترمہ سعیدہ خاتون عرفانی صاحبہ کا بھی ممنون ومشکور ہوں جو علمی ومطالعاتی اور تصنیف وتالیف کا اچھا ذوق رکھتی ہیں جن کی بار بار یاددہانی اور فکرمندی نے اس کام پر مجھے آمادہ کیا۔
میں اپنی والدہ محترمہ سیدہ عفیفہ صاحبہ (جو مشہور زمانہ بزرگ بو علی شاہ قلندر سے خاندانی تعلق رکھتی ہیں) کابھی ممنون ومشکور ہوں جو مرے ہر عملی اقدام کی زبردست پذیرائی کراس کے لئے دعا گورہتی ہیں ۔
میں جناب قاری عبدالحسیب صاحب ناصری (جوایک ذمہ دار شخص ہیں) کابھی دل کی گہرائیوں سے شکرگذارہوں جنہوں نے بڑی ذمہ داری کے ساتھ اس کتاب کو کمپوز کیا اور کتابی شکل دینے میںمیری مددکی۔ اسی طرح مشہور زمانہ کاتب جناب حافظ ظفررضا صاحب کا بھی عمیم قلب سے مشکور ہوں سرورق اور کئی اہم سرخیوں کی شاندات کتابت سے اس کتاب کو زینت بخشی۔
فجزاکم اللہ خیراحسن الجزاء
(مفتی)محمدعادل خان ٹونکی
حفید
حضرت مولانامحمدعمران خاں ٹونکیؒ
مہتمم جامعہ سیداحمدشہیدؒ، گنج شہیداں، ٹونک (راجستھان)
9214655596-9571014717