والدین واپس نہیں آئیں گے – ایک سبق آموز تحریر

والدین واپس نہیں آئیں گے

ایک سبق آموز تحریر

ایک شخص اپنے بوڑھے والد کی بیماری پر دل کھول کر خرچ کر رہا تھا۔ وہ لاکھوں کا مقروض تھا لیکن اس کے باوجود اپنے باپ کو بچانے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف تھا۔ مقروض ہونے کے ساتھ ساتھ جو تھوڑا بہت کاروبار تھا وہ بھی دن بہ دن ختم ہو رہا تھا۔ دکان سے روزانہ کی رقم اٹھاکر اپنے والد کی تیمارداری اور آنے والے مہمانوں پر خوشی سے خرچ کر دیا کرتا تھا۔

ایک دن دکان پر جاکر اپنے بیٹے سے سارے دن کی رقم دینے کا کہا تو بیٹے کا صبر جواب دے گیا وہ کہنے لگا:
’’ہم پہلے ہی لاکھوں کے مقروض ہیں اور آپ دن بھر کی سیل اٹھاکر لے جاتے ہیں۔ آپ تو چلے جاتے ہیں لیکن آنے والے اپنی رقم مانگ کر ہمیں باتیں سناتے ہیں۔ دادا ابو صرف آپ کے والد نہیں ہیں ان کے باقی بیٹے بھی تو ہیں تو صرف آپ کیوں؟‘‘

اس شخص نے جواب دیا:
’’تم اس وقت جس دکان میں بیٹھے ہو یہ تمہارے نہیں بلکہ میرے باپ کی ہے۔ رات کو جاکر سکون سے جس گھر میں نیند پوری کرتے ہو وہ بھی تمہارے باپ کا نہیں بلکہ میرے باپ کا ہے۔ یہ قرض تو کچھ بھی نہیں، اگر مجھے اپنا سب کچھ فروخت کرنا پڑ گیا تو کردوں گا۔ یہاں تک کہ خود کو بھی بیچ دوں گا۔ بس کسی طرح میرے باپ کی زندگی بچ جائے۔۔

اور ہاں میری ایک بات یاد رکھنا کہ جائیدادیں پھر سے بن جاتی ہیں۔ قرض بھی اتر جاتے ہیں۔ تباہ ہوئے کاروبار پھر سے بحال اور سٹیبل ہو جاتے ہیں لیکن والدین چلے جائیں تو واپس نہیں آتے۔

وہ شخص یہ کہہ کر رقم واپس رکھ کر چلا گیا۔ اپنے کسی دوست سے مزید قرض لیا اپنے والد کی بیماری پر خرچ کرنے میں کوئی کمی نہیں کی۔۔ آخری وقت میں اس شخص کا بوڑھا باپ اسے ڈھیر ساری دعائیں دیتا تھا۔ کہتا تھا کہ تمہارے پاس نہ کوئی تعلیم ہے نہ ہنر ہے، مجھے تمہاری بہت فکر رہتی ہے۔۔ ’’ابا جی! مجھے صرف آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے، جو کام والدین کی دعاؤں سے ممکن ہیں وہ تعلیم اور ہنر سے بھی نہیں ہو سکتے۔‘‘

کچھ عرصے بعد اس شخص کا بوڑھا والد وفات پاگیا وہ بہت زیادہ صدمے میں مبتلا تھا۔ بڑی مشکل سے خود کو سنبھالنے کے بعد اپنا کام پھر سے شروع کیا۔ کبھی کبھی لگتا تھا کہ جتنا مقروض ہے جائیداد فروخت کرنے کے بعد بھی قرض نہیں اتار پائے گا لیکن برکتوں کا نزول ایسا ہوا کہ صرف ایک سال میں وہ سارا قرض اتار دیا۔ اس کے بعد وہی دکان پھر سے سیٹ کردی، پوری دکان کے ساتھ ساتھ گودام بھی بھر دیا۔۔

ایک دن اسی جگہ بیٹھ کر اپنے اسی بیٹے سے پوچھا:
’’قرض اتر گیا! دکان بھر گئی! گودام بھر گیا! کوئی کمی تو نہیں ہے؟‘‘

جی بالکل۔۔ سب کچھ ہو گیا ہے ایسے لگتا ہے جیسے کوئی معجزہ ہے۔ میں نے کہا تھا کہ ’’جائیداد بن جاتی ہے، قرض اتر جاتے ہیں، کاروبار پھر سے بحال ہو جاتے ہیں۔ زندگی میں یہ سب کچھ ممکن ہے لیکن والدین چلے جائیں تو واپس نہیں آتے۔ دیکھو! آج سب کچھ ہو گیا یہ ان کی دعاؤں کا نتیجہ ہے لیکن آج وہ نہیں ہیں۔‘‘

وہ شخص نم آنکھوں سے یہ کہہ کر چلا گیا اور اس کا وہ بیٹا کئی گھنٹے بیٹھ کر روتا رہا۔

آپ سب بھی ذہن نشین کر لیجیے:
’’جائیدادیں بن جائیں گی، قرض اتر جائیں گے، تباہ ہوئے کاروبار پھر سے بحال ہو جائیں گے؛ لیکن والدین چلے جائیں تو واپس نہیں آئیں گے۔‘‘

🌹محبتیں سلامت رہیں🌹


ہمارے واٹساپ چینل کو فالو کریں!

https://whatsapp.com/channel/0029VaKiFBWEawdubIxPza0l

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے