والد کو اولاد کی محبت بہت دیر سے ملتی ہے
عجیب بات یہ ہے کہ بچے اپنے والد سے اپنی شدید محبت کا احساس بہت دیر سے کرتے ہیں۔
احمد خالد توفیق کہتے ہیں:
جب بچے اسکول سے واپس آتے ہیں تو وہ بائیں کی طرف مڑ کر کچن کی طرف جاتے ہیں اپنی ماں کی تلاش میں، اور وہ دائیں کی طرف میرے دفتر کی طرف نہیں جاتے، حالانکہ میرا دفتر کچن سے چند قدم دوری پر ہے۔
میں اس ’’نظرانداز‘‘ پر زیادہ غور نہیں کرتا، کبھی کبھی میں ان کی ماں کو کہتے ہو سنتا ہوں:
’’کیا تم نے اپنے والد کو سلام کیا؟.. جاؤ اور سلام کرو‘‘۔
اس درخواست اور اس کے عمل میں 15 سے 30 منٹ لگتے ہیں، اور میں اس ’’نظرانداز‘‘ پر بھی زیادہ غور نہیں کرتا۔
دنیا مصروف ہے، اور کچن سے میرے کمرے تک کے راستے میں بہت ٹریفک ہوتی ہے، اور ان کو میرے پاس پہنچنے میں وقت لگتا ہے۔
آخرکار وہ ایک ایک کرکے آتے ہیں اور ٹھنڈے انداز میں سلام کرتے ہیں۔
پچھلے ہفتے، جب میرا بڑا بیٹا اسکول سے واپس آیا، میں حادثاتی طور پر اپنے دفتر سے باہر نکلا اور اسے کچن میں کھڑا دیکھا، وہ ’’ماں‘‘ کو کچھ دے رہا تھا، اور جب اس نے مجھے دیکھا تو پیچھے ہٹ گیا اور اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے چھپا لیا۔ میں نے بغیر دھیان دیے اپنا راستہ جاری رکھا۔
واپسی پر میں نے اسے پکڑ لیا جب وہ اس کی ماں کو ایک عمدہ چاکلیٹ کا ٹکڑا دے رہا تھا جو اس نے اپنے جیب خرچ سے خریدا تھا، اور جب اس نے مجھے دیکھا تو شرمندہ ہو گیا اور نہیں جانتا تھا کہ اس موقع کو کیسے سنبھالے!!
پھر چند لمحوں بعد اس نے اپنی جینز کی جیب سے ایک ’’کرمل‘‘ کا ٹکڑا نکالنے کی کوشش کی جو جیب کے نیچے چپکی ہوئی تھی۔ بمشکل اس نے اسے نکالا اور اس پر کچھ ٹشو پیپر کے ٹکڑے لگے ہوئے تھے، اور وہ مجھے دینے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں نے اس کا شکریہ ادا کیا!!
میں اس ’’امتیازی سلوک‘‘ پر زیادہ غور نہیں کرتا، صحیح ہے کہ اس نے اپنی ماں کے لیے جو چاکلیٹ خریدا تھا وہ بہت مزیدار تھی، لیکن مجھے ان کے اپنی ماں کی طرف زیادہ جھکاؤ سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی، ہم بھی ان جیسے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ تھے!!
باپ کی محنت، سفر، تکلیف اور شفقت کے باوجود، جھکاؤ ہمیشہ ماں کی طرف ہوتا ہے، یہ ایک فطری بات ہے جسے ہم کنٹرول نہیں کر سکتے!
عجیب بات یہ ہے کہ بچے اپنے والد سے اپنی شدید محبت کا احساس بہت دیر سے کرتے ہیں، یا تو والد کے جانے کے بعد، یا بیماری مبتلا ہوتے ہیں اور یہ زندگی کی خواہش کے خاتمے کے بعد…!
اور یہ محبت والد کے وقت کے حساب سے بہت دیر سے آتی ہے۔
اب جب بھی میں کسی فیصلے میں بھٹک جاتا ہوں، یا زندگی میں مشکلات کا سامنا کرتا ہوں، یا کسی معاملے میں تذبذب کا شکار ہوتا ہوں…
میں آہ بھرتا ہوں اور کہتا ہوں: ’’ابا! آپ کہاں ہیں؟‘‘
میرے سمیت جن کے والدین حیات ہیں اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ عطا فرمائے اور جو اس دارفانی سے کوچ کرگئے ہیں ان کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند فرمائے آمین 🤲🏻
(ختم شد)
ہمارے واٹساپ چینل کو فالو کریں!
https://whatsapp.com/channel/0029VaKiFBWEawdubIxPza0l