ماڈرن لڑکی اور حجاب و برقع
’’آپ ہمیشہ یہ عبایا کرتی ہیں؟‘‘
’’ہوں!‘‘
آپ کو گھٹن نہیں ہوتی اس میں؟
میرا دل اللہ نے اس کے لئے کھول دیا ہے، سو گھٹن کیسی…..؟ اور ویسے بھی مسلمان لڑکی تو بہت مضبوط ہوتی ہے۔
مگر مجھے تو نقاب کا سوچ کر ہی گھٹن ہیوتی ہے۔
’’ہو سکتا ہے یہ سب صرف آپ کے ذہن میں ہو۔‘‘
’’آپ کے ذہن میں بھی ایسی باتیں آتی ہوں گی نا۔ کیا بہت پڑھے لکھے ماڈرن قسم کے لوگوں کے درمیان بیٹھے آپ کو احساس کمتری نہیں ہوتا؟
بہت ماڈرن قسم کے لوگ تو میرے جیسے ہی ہوتے ہیں نا..! میری شریعت تو دنیا کی سب سے ماڈرن (جدید) شریعت ہے۔ احساس کمتری تو انہیں ہونا چاہیے جو جاہلیت کے زمانے کا تبرج کرتی ہیں۔
تبرج سمجھتی ہو؟ ’’تم نے دبئی کے وہ اونچے اونچے ٹاورز تو دیکھے ہوں گے ’’برج العرب‘‘، ’’برج الخلیفہ‘‘؟ اسی برج سے یہ تبرج نکلا ہے۔ کسی شے کو اتنا نمایاں اور خوبصورت بنانا کہ دور سے نظر آئے۔
وہ صدیوں پہلے یوسف علیہ سلام کے مصر کی عورتیں تھیں جو تبرج کرتی تھیں۔ وہ ابو جہل کے عرب کی عورتیں تھیں جو زیب و زینت کر کے مردوں کے درمیان سے گزرتی تھیں۔ اگر استنبول کی لڑکیاں ان زمانہ جاہلیت کی عورتوں کی پیروی کرتی ہیں تو وہ ماڈرن تو نہ ہوئیں نا۔ ماڈرن تو میں ہوں۔ پھر شرمندگی کیسی؟
(عمیرہ احمد کے ناول جنت کے پتّے سے ماخوذ)