تاریخ عرفانی، تاریخ ٹونک کا درخشندہ اور زریں باب

          مولاناخلیل الرحمٰن کی وفات پرمولوی محمدعلی صدرپوری متخلص بہ محمدؔ نے ذیل کاقطعہ تاریخ کہاتھا۔ یہ قطعہ سعیدیہ کتب خانہ ٹونک کے ایک مجموعہ قطعات قلمی سے نقل کیاجارہاہے  :

قطعہ

بود تاریخ نہم ماہ جمادی الاولیٰ

روز سہ شنبہ بفرمان خداوند زمان

رفت زین دار فنا جانب فردوس بریں

فاضل ومعتمد عصر خلیل الرحمٰن

خواند ایں جوہری فکر محمد مصرعہ

گشت گم گوہر نایاب ازیں کاں جہاں

اولاد  :

          مولاناخلیل الرحمٰن کے پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں  :

(۱)    مولوی عبدالرب صاحب (۲)    مولوی حکیم عبدالعلی صاحب

(۳)    مولوی عبدالحق صاحب          (۴)    مولوی حکیم عبدالعزیزصاحب

(۵)    مولوی نورالحق صاحب

          مولوی نورالحق صاحب سب سے چھوٹے اور نہایت ذکی وفطین تھے۔ لیکن رامپور میں نوجوان فوت ہوگئے۔ باقی پسران بھی سب کے سب عالم تھے اور ان کے حالات اپنے اپنے مقام پر درج ہیں۔ مولانا خلیل الرحمٰن کی دونوں بیٹیاں ان کے برادر مولوی محمد صاحب کے پسران مولوی عبدالرحیم اور مولوی عبدالقادر کومنسوب تھیں۔

تصانیف  :

          مولاناخلیل الرحمٰن علم وفضل کے ساتھ ساتھ ایک قابل ادیب، ایک ماہرشاعر اور صاحب تصانیف تھے۔آپ کی تصنیفات آپ کے منظوم کلام اور آپ کے مجموعہ مکاتیب سے آپ کی قابلیت او ر ادبی مہارت کااندازہ ہوتا ہے ۔ آپ کی تصانیف میں سے مندرجہ ذیل کتابیں اب تک علم میں آسکی ہیں۔ ان کی تفصیل ذیل میں درج کی جارہی ہے ۔

(۱)    حاشیہ دائرالوصول الیٰ علم الاصول فی شرح المنار  (عربی) یہ حاشیہ آپ نے اس غرض سے تصنیف فرمایاکہ آپ کے والدملاعرفان رامپوری کے دونوں حواشی’’مدرار‘‘ و  ’’دوار‘‘زیادہ طویل تھے۔ اس لئے اختصار کو مدنظررکھتے ہوئے آپ نے یہ حاشیہ تصنیف فرماکر’’دائر‘‘کوحل کیاہے ۔ جب موصوف اول بحث حقیقت ومجاز تک تصنیف فرماچکے تو اس کاخطبہ نواب احمدعلی خاں والیٔ رامپور کے نام پرلکھا۔ خطبہ کی ابتدائی عبارت یہ ہے:

          ’’الحمدللہ الذی احکم اصول الشریعۃ …امابعدفیقول…خلیل الرحمٰن … لماکان کتاب دائرالوصول الیٰ علم الاصول …کتابا وجیزاللفظ دقیق الخط۔‘‘

          خطبہ کے بعد اصل کتاب شروع ہوجاتی ہے ۔ اس کی ابتدائی عبارت یہ ہے :

          ’’الحمدللہ الذی وسلامٌ علیٰ عبادہٖ الذی اصطفیٰ، قال الشارح النحریر عاملہ اللہ بلطفہ الخطیر بعد ماافتتح کتابہ بالتسمیۃ الحمدللہ اقتداء بأسلوب الکتاب وعملا بماوقع علیہ الاجماع۔ الخ

          یہ حاشیہ جس مقام تک دستیاب ہوسکاہے اس کے آخر کی عبارت یہ ہے :

          قولہ متطھرا قصداً اقول الظاھرانہٗ حال عن الضمیر فی نذر فالمعنی…الاان الصوم لکونہ عبادۃ صالحۃ للوجوب مقصودا بحسب مقصودا بالنذر قضاء بخلاف الوضوء بعدالانتقاض یصح اداء الرکعتین۔

          اس حاشیہ کے چارقلمی نسخے اب تک علم میں آسکے ہیں۔دونسخے آبائی کتب خانہ میں ہیں اور دونوں محشیٰ بحواشی منہیہ ۔ ہر دو پر تاریخ کتابت درج نہیں۔ ایک نسخہ پرمولانا کے پسر مولوی عبدالحق صاحب کی مہر بھی ثبت تھی۔ ان دونوں نسخوں میں مقدمہ نہیں تھا۔ والد صاحب مرحوم نے سعیدیہ لائبریری کے نسخہ سے نقل کرکے شامل کیاہے۔

          حاشیہ ہٰذا کے باقی دو نسخے سعیدیہ ڈسٹرکٹ لائبریری ٹونک کے شعبۂ قلمی میں محفوظ ہیں۔ ان میں سے ایک نسخہ محشیٰ علام کے قلم کالکھاہوا اصل مسودّہ معلوم ہوتا ہے ۔ جس میں جگہ جگہ کاٹکربطور مسودہ کمی زیادتی کی گئی ہے اور اسی نسخہ میں اس حاشیہ کاوہ مقدمہ بھی ہے جس کااوپر ذکرکیاگیا۔ تاریخ کتابت ان دونوںنسخوں میں درج نہیں۔ افسوس اس حاشیہ کاکوئی مکمل نسخہ دستیاب نہیں ہوسکا۔ غالباً مولانا اس حاشیہ کوپورا نہیں کرسکے یا پھر تبییض کاموقع نہیں ملا اور مسودات ضائع ہوگئے۔

(۲)    شرح خطبہ دائر الوصول (عربی۔ ضمیمہ دوار) ’’دوارالاصول‘‘مصنفہ ملاعرفان رامپوری میں دائرکے خطبہ کی شرح ضائع ہوگئی تھی۔ مولاناخلیل الرحمٰن نے خطبہ کی شرح ترتیب دے کر دوار میں شامل کی۔یہ صراحت موصوف نے اپنے حاشیہ دائر کے ایک منہیہ میں کی ہے جو ورق ثانی کی عبارت ’’ولایرد علیہ ماقالہ القاضی البیضاوی من ان‘‘ پر لکھاگیاہے۔ منہیہ کی اصل عبارت یہ ہے ۔ ’’والقاضی ایراد علیہ بوجہ اٰخر وقد فصل مع جوابہ فی شرح الدیباجۃ التی الحقناہ مع دوارالاصول بعدضیاع الدیباجۃ ان شئت فارجع الیہ منہ۔‘‘

(۳)    نظم مائۃ عامل (عربی) مائۃ عامل مصنفہ شیخ عبدالقاہرجرجانی کو مولانانے اپنے پسر مولوی عبدالعزیز کے لئے نظم کیا ہے جیسا کہ اس نظم کے مقدمہ میں تحریر فرماتے ہیں:

نظمتہا للولد العزیز

قرۃ عینی العبد للعزیز

      اس نظم کا جس قدر حصہ دریافت ہوا ہے اس میں کل…شعر ہیں ۔ شعر اول یہ ہے :

قال خلیل ربہ الرحمٰن

حمداً لرب واحد رحمٰن

          آخرشعر یہ ہے :

علمت مع وجدت ثم یزعم

وھذہٖ افعال شک ویقین فاعلموا

          اس شعر میں نوع ثالث عشر، افعال شک ویقین کاذکرہے۔ اس کے بعد غالباً خاتمہ پر مشتمل چنداشعار اورہوںگے۔ اس نظم کا صرف ایک نسخہ والدصاحب کے کتب خانہ میں محفوظ ہے اور وہ بھی آخرسے قدرے ناقص ہے۔ ناقص ہونے کی وجہ سے تاریخ کتابت وغیرہ کا بھی پتہ نہیں چل سکا۔

(۴)    شرح نظم مائۃ عامل۔ (عربی)۔ مذکورہ بالانظم کی شرح ہے ۔ افسوس یہ شرح بھی مکمل دستیاب نہ ہوسکی۔ اس شرح کا بھی صرف ایک نسخہ ہمارے آبائی کتب خانہ میں محفوظ ہے جو شارح کے پسران میں سے کسی کے قلم کالکھاہواہے۔تاریخ کتابت درج نہیں ۔پیش نظرنسخہ ’’نوع عاشر‘‘افعال ناقصہ تک ہے ۔ اس شرح کا ابتدائی کچھ حصہ سعیدیہ کتب خانہ ٹونک میں بھی ہے لیکن وہ صرف نوع رابع تک ہے۔ تاریخ کتابت اس نسخہ میں بھی درج نہیں ہے۔ شرح ہٰذا کی ابتداء اس طرح ہے :

          قال خلیل ربہ۔ الخ۔ اشارالناظم الیٰ اسمہ وھوخلیل الرحمٰن لقولہٖ خلیل ربہ الرحمٰن۔ الخ

شعر :  نظمتہا للولد العزیز۔الخ۔ یقال عزا لشیء یعزاذا قل وجودمثلہ وولدی عبدالعزیز کذلک لایکاد یوجد مثلہ فی الفطنہ والذکاء وفقہ تعالیٰ وسلک بہ سبیل الرشاد کمافعل باخوتہ عبدالرب الولی وعبدالحق الذکی وعبدالعلی الولی الاصغر وبارک اللہ فی ولدی الاصغر من الکل نور الحق السعید ربناھب لنا من أزواجنا وذریّاتنا قرۃ أعین۔ الخ

          اس شرح کاجوحصہ دستیاب ہوسکا ہے اس کے آخرکی عبارت یہ ہے :

          ’’ولنفصل ھذہ الافعال تبعاللقوم……لکن دلالۃ علی الثبوت فی الماضی من تعرض لزوالہ فی الحال اولازوالہٗ فلھٰذا۔ ‘‘

(۵)    تحقیق جواب الاشکال المسمی بحذرالاصم(عربی) اس رسالہ میں موصوف نے منطق کے مشہور اشکال’’حذراصم‘‘کوحل کیاہے۔ مولوی صدرالدین خاں دہلوی اور مولوی نظام الدین کے فرمانے سے یہ رسالہ جاور ہ میں تصنیف فرمایا۔ نواب غوث محمدخاں والیٔ جاورہ کاخطبہ میں ذکرہے۔ ۲۶صفحہ کارسالہ ہے ۔ ۱۲۶۸؁ھ میں مطبع حنفی میں یہ رسالہ طبع ہوا۔

 اولہٗ  :  الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ محمدواٰلہٖ ۔ الخ

(۶)    منظومہ غدیرخم(عربی)  مع شرح فارسی ’’غدیرخم‘‘ کے سلسلہ میں حکیم مرزا علی لکھنوی کی جانب سے آپ سے ایک سوال کیاگیاتھا۔ اس کے جواب میں آپ نے یہ منظومہ تحریرفرمایااور پھراس کی شرح بھی فارسی میں لکھی۔ ابتداء کاکچھ حصہ نقل کیاجارہاہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے