مجموعۂ مکاتیب۔ مصنف علام کے پسر مولوی عبدالحق صاحب کی بیاض خاص دیکھنے کااتفاق ہوا تھاجوان کی اولاد میں ایک صاحب کے پاس محفوظ ہے۔ اس بیاض میں مولانا خلیل الرحمٰن سے متعلق چند خطوط کی نقل محفوظ ہے۔ چوں کہ یہ خطوط تاریخی حیثیت رکھتے ہیں اس لئے ان خطوط سے متعلق ضرور ی معلومات یہاں درج کی جارہی ہیں:
(۱) مکتوب عربی ۔منجانب احمدبن محمدبن علی الانصاری الیمنی الشروانی بنام مولانا خلیل الرحمٰن اس خط کے ساتھ موصوف نے اپنی مصنفہ کتاب جوہر وقادشرح بانت سعاد کاایک نسخہ بھی تحفۃً بھیجا ہے اور خط میں مولوی محمدصاحب مفتی اور مولوی حبیب الرحمٰن کو سلام لکھاہے۔ تاریخ درج نہیں۔
(۲) مکتوب عربی از مولاناشروانی مذکوربنام نواب وزیرالدولہ بہادر۔ اس خط میں ۵؍ ذیقعدہ ۱۲۴۲ھ مطابق ۱۸۲۷ء تاریخ درج ہے۔
(۳) مکتوب عربی از محمدبغدادی مجادرمدینہ بنام نواب امیرالدولہ بہادر۔ یہ خط ۱۲۴۰ھ مطابق ۱۸۲۴ء میں لکھاگیاہے۔
(۴) مکتوب عربی از مولاناخلیل الرحمٰن بنام مولاناعبداللہ الغوثی۔ تاریخ ۶؍ رجب درج ہے لیکن سن درج نہیں ہے۔
(۵) مکتوب عربی بنام مولاناخلیل الرحمٰن۔ اس خط پر تاریخ درج نہیں ہے اور یہ بھی کہ کس کی طرف سے بھیجاگیا۔ مضمونِ خط سے ایسا اندازہ ہوتا ہے کہ غالباً مولانا حیدر علی کی طرف سے ہے۔
(۶) مکتوب عربی ازمولاناخلیل الرحمٰن بنام محمدنعمان بن حفاد۔ اس خط کے آخری حصہ میں قرب وجوار کے شہروں میں تعلیم وتعلم کاذکر ہے اور اپنے مشاغل علمی اور درس وتدریس کی تفصیل ہے ۔ اسی کے ساتھ مولانالکھتے ہیں:
’’ولقد قارب الاخ …حبیب الرحمٰن…لذی ھٰذا المسکین ولعلہ بفضل اللہ ینفرغ الی شھرا وشھرین ومحمد عظیم من المنتہی۔‘‘
مولاناحبیب الرحمٰن اور مولوی محمدعظیم دونوں مولاناکے چھوٹے بھائی تھے۔
(۷) مکتوب عربی از مولاناخلیل الرحمٰن بنام نواب محمدسعید خاں والی ٔ رامپور۔ اس خط میں ۲۱؍ذیقعدہ ۱۲۵۶ھ مطابق ۱۸۴۰ء تاریخ درج ہے ۔ یہ خط غالباً سفر حج میں لکھاگیاہے۔ اس خط میں مولانالکھتے ہیں :
’’والمرجومن وجھکم العمیم وکرمکم الجسیم ان لاتنسونی ھٰھنا منتمیا الیکم وولدی الولی عبدالرب کان فی حمایۃ الرب وولدی الذکی عبدالحق منہالدیکم من معروفکم ومالوفکم واللہ یسعدکم وینصرکم ویمددکم۔‘‘
(۸) مکتوب عربی از مولاناخلیل الرحمٰن بنام مولوی حبیب اللہ۔ روز عرفہ ۱۲۴۳ھ مطابق ۱۸۲۸ء کویہ خط لکھاگیا ہے۔ غالباً یہ مولوی حبیب اللہ شاہجہانپوری ہیں۱؎ جو مولانابحرالعلوم کے شاگرد تھے اور یہ علوم حکمیہ میں بلدۂ شاہجہانپور کے ممتازعلماء میں سے تھے۔ بطور نمونہ مولاناکایہ خط ذیل میں پوراہی نقل کیاجارہاہے :
من العبدالمسکین خلیل الرحمٰن بن محمدعرفان وفقہ اللہ بما یحبہ ویرضاہ وجعل آخرہ خیرا من اولاہ۔ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
الحمدللہ الذی علمنا مالم نعلم وانطقنابماشاء اوالہم ، والصلوٰۃ والسلام علیٰ نبیہ محمدسید الامم وافضل العرب والعجم وعلیٰ اٰلہٖ والمختصین بالحکم واصحابہ الذین سلکوا الطریق…امابعد، وبعدالسلام فان السید قیام الدین رزقہ اللہ من الیقین وسددہ فی الدین عندی بمنزلۃ فلذۃ کبدی عبدالرب۱؎ الولی، استجاب اللہ فیہما دعایٔ وقومھما فی الدین من ورائی ولہذا شرکتہما فی الدرس عندی درست لھا شرح المبیذی وافردتہ فی درس تحریراوقلیدس للطوسی، ثم شرکت معہ قرۃ عینی وقطعۃ کبدی الولی عبدالرب علیہ فضل الرب وشرک معہ شریکہ الشریف النسب ویرحم اللہ عبدا قال اٰمینا۔ ولیجدابوقیام الدین السید سیف الدین انشاء اللہ تعالیٰ ریح علوم یوسفہ آنفا ویوسفہ لایوسف علیہ بعدالتحصیل کمایجدہ سالفافی بضع سنین وتسلیتہ اباہ والاقربین ولن تبیض اعینہم من الحزن علیہ، اللہم وتقبل وکانت قریرۃ بالسرور علیہ دعاء باعظم الاسماء وخیر الانبیاء والسلام علیکم وعلیٰ من حضرلدیکم ولدیہ۔ ومن الولی عبدالرب والذکی عبدالحق والولی الاصغر عبدالعلی والذکی الاصغر عبدالعزیز والاخ السعید سعداللہ وابن اخی عبدالرحیم والاخ المشفق الیٰ بلدۃ سرونج ذھب والنواب ایاہ ھناک طلب۔ انشاء اللہ تعالیٰ یصل الکتاب الیٰ الحبیب الفاضل والعالم العامل المولوی حبیب اللہ لازال کاسمہ حبیب اللہ وذرع لہ اللہ فی دنیاہ ما ینفعہ فی عقباہ حرریوم عرفۃ یوم الاثنیین ۱۲۴۳م۱۸۲۸ء والمولوی عبداللہ والمولوی کلیم اللہ یقراٰن علیکم السلام ورفیقنا ھذہ المرۃ المولوی محمدنور بن ملابشارت اخون یقرء السلام ایضاً۔ ‘‘
مذکورہ بالاخطوط کے ساتھ مولاناخلیل الرحمٰن کی ایک عربی نظم بھی شامل ہے جو (۳۱) شعروں پرمشتمل ہے ۔ یہ نظم مولانانے نواب میرخاں صاحب کی تعریف وتہنیت میں اس وقت لکھی تھی جب کہ موصوف نے بیماری کے بعدغسل صحت کیا۔ اسی طرح ۹ شعروں پر مشتمل ایک عربی نظم مزیدشامل ہے جو مختارالدولہ محمودخاں کی تعریف میں لکھی گئی ہے۔
شعر اول :
لولم یدل الوھم صیت جلالہ
ماخیل طیف خیال سامی حالہ
شعر :
محمود اھل الفضل طراً کاسمہ
وکفیٰ بہ برھان حسن خصالہ