مولوی فضل حق خطیب
مولوی حافظ محمدفضل حق بن مولوی حافظ سعداللہ خاں خطیب بن ملاعرفان رامپوری ۱۲۵۰ھ مطابق ۱۸۳۴ء میں رامپور میں پیداہوئے۔ اپنے والدمولوی سعداللہ صاحب وغیرہ سے کتابیں پڑھیں ۔ شیخ محمدتھانوی سے بھی تلمذ حاصل تھا۔ شاہ غلام جیلانی رامپوری بلاسپوری سے بیعت تھے۔
موصوف دن رات تصنیف وتالیف ومشاغل علمیہ میں مصروف رہتے۔ کتابوں کے تراجم کا زیادہ شوق تھا۔ تقریباً چالیس کتابوں کاترجمہ کیا ہے ۔ آپ کوشیخ عبدالقادر جیلانی سے زیادہ عقیدت تھی۔ اس لئے شیخ موصوف کے فضائل میں جن حضرات نے کتابیں لکھی ہیں اکثرکے تراجم آپ نے کئے ہیں۔
آپ نے دوحج کئے۔پہلاحج ۱۲۷۹ھ مطابق ۱۸۶۳ء میں کیا اور دوسرا ۱۳۰۸ھ مطابق ۱۸۹۱ء میں۔ دوسرے حج کاسفرنامہ بھی لکھاہے۔ ۱۰؍شعبان ۱۳۰۸ ھ مطابق ۱۸۹۱ء کوآپ اس حج کے لئے روانہ ہوئے اور ۳؍ ربیع الاول ۱۳۰۹ھ مطابق ۱۸۹۲ء کو واپس تشریف لائے۔ آپ نے حج کے جوحالات بطور سفرنامہ لکھے ہیں ان میں مناسک حج کی بھی تفصیل ہے اور دیگر ضروری معلومات کااضافہ کرکے یہ سفرنامہ تیارکیاگیاہے۔
موصوف کوعلمی شغف اس قدر تھاکہ سفر وحضردونوں میں دن رات تالیف وترجمہ میں مشغول رہتے جاگیرکی وصولی کے سلسلہ میں سرونج تشریف لے جاتے تو پورے سفر میں تراجم وکتابت کاکام جاری رہتا جس منزل پر قیام ہوتا یہی مشغلہ تھا۔ حج کوتشریف لے گئے تو اس سفر میں یہ بھی کام جاری رہا۔
اپنے والد کے انتقال کے بعدجامع مسجد امیرگنج کے خطیب وامام مقرر ہوئے اور آخر عمر تک یہ خدمت انجام دیتے رہے۔ آبائی جاگیر بھی موصوف کے نام منتقل ہوگئی۔ آخر عمر میں موصوف پرفالج کا اثرہوگیا۔ تین سال تک مفلوج رہے۔ بالآخر ۱۳؍شوال ۱۳۲۳ھ مطابق ۱۹۰۶ء کو آپ کا انتقال ہوگیا اور گورستان موتی باغ میں آبائی احاطہ میں دفن کیے گئے۔
۵؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۲۰ھ مطابق ۱۹۰۲ء کو بروز یک شنبہ موصوف نے ایک وصیت نامہ تحریر فرمایا جو محفوظ ہے۔ اس میں اپنی اولاد اورپس ماندگان کونصیحت فرمائی ہے ۔ اپنے دفن کے سلسلہ میں ہدایات دی ہیں۔ اپنے خادموں کے ساتھ حسن سلوک کی توجہ دلائی ہے ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ فالج کااثرہوجانے کے بعدآپ نے یہ وصیت نامہ لکھا ہوگا۔
توشک خانہ سرکاری کے ر کارڈ سے اندازہ ہوتاہے کہ آپ کتب خانہ قلعہ معلیٰ کے نگراں بھی رہے ہیں چنانچہ ۱۲۸۷ھ مطابق ۱۸۷۰ء میں آپ اس کے نگراں تھے اور اس وقت اس کی فہرست بھی آپ نے تیار کی تھی۔
آپ کی مہرمیں یہ عبارت کندہ تھی :
’’محمدفضل حق بن الخطیب مولوی سعداللہ‘‘ ۱۳۰۲ھ
اولاد :
مولوی فضل حق صاحب کاپہلانکاح چاندنی بیگم المتوفیہ بماہ ذیقعدہ ۱۳۲۳ھ مطابق ۱۹۰۵ء سے ہواتھا۔ آپ کادوسرا نکاح اولیاء بیگم دختر مولوی محمدصاحب مفتی سے ہواتھا۔ ہر دو زوجات سے آپ کے مندرجہ ذیل پانچ بیٹے اور دوبیٹیاں ہوئیں ۔
(۱) مولوی حافظ نورالحق صاحب (۲) حافظ حاجی سراج الحق صاحب
(۳) مولوی حافظ مظہرالحق صاحب خطیب (۴) حافظ انوارالحق صاحب
(۵) حافظ غلام محمدخاں صاحب
(۶) صغریٰ بی زوجہ حافظ احمدعلی خاںصاحب
(۷) خدیجہ بی زوجہ مولوی قاضی عبدالحلیم صاحب
ان حضرات سے متعلق باقی تفصیلات تذکرہ ہٰذا میں اپنے مواقع پرموجود ہیں۔