تراجم وتصانیف :
(۱) الترجمۃ النفیس لتاریخ الخمیس۔ کتاب الخمیس فی احوالہ النفس النفیس ‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔ یکم ذی الحجہ ۱۳۰۴ھ مطابق ۱۸۸۷ء کو اس ترجمہ کی ابتداء ہوئی۔ ۱۱؍ رجب ۱۳۰۷ھ مطابق ۱۸۹۰ء کوپرگنہ سرونج میں اس ترجمہ سے فراغت ہوئی جب کہ مترجم علام نواب صاحب ٹونک کے ساتھ دورہ پر گئے ہوئے تھے۔ مترجم کے قلم کالکھاہوا اصل نسخہ محفوظ ہے۔
(۲) ترجمہ اردومنہاج العابدین۔ ۱۲۹۸ھ مطابق ۱۸۸۱ء میں آپ نے یہ ترجمہ کیاتھا۔ ۲۴؍ ربیع الاول کوبروزجمعہ اپنے دیہہ جاگیر موضع آم کھیڑہ علاقہ سرونج میں اس سے فارغ ہوئے ۔ عرصہ تک یہ ترجمہ مسودہ کی شکل میں رہا۔ سترہ سال بعد۱۹؍محرم ۱۳۱۵ھ مطابق ۱۸۹۷ء کواس پرنظرثانی کی اور اس کامقدمہ اور فہرست اول میں شامل کی گئی۔ اس ترجمہ کااصل نسخہ مترجم کے قلم کالکھاہوا محفوظ ہے۔ تقطیع متوسط اور صفحات ۱۹۴ ہیں۔
اولہٗ : الحمدللہ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین ۔ الخ
(۳) ترجمہ اردو عین العلم : یہ ترجمہ آپ نے ۱۲۹۲ھ مطابق ۱۸۷۵ء میں عین العلم کے فارسی ترجمہ سے کیا تھا جو مولوی محمدرفیع الدین صاحب مرادآبادی کاکیاہواتھا۔ ۱۳۱۹ھ مطابق ۱۹۰۱ء میں آپ نے اس ترجمہ پرنظرثانی کرکے اس کامقدمہ شامل کیا۔ اس ترجمہ کااصل نسخہ محفوظ ہے ۔ تقطیع متوسط ،صفحات ۲۲۵ ہیں۔ آخرسے قدرے ناقص ہے۔
(۴) ترجمہ رسالہ المصابیح فی بیان عددرکعات التھجد والتراویح :
اصل رسالہ مولوی عبدالرحمٰن صاحب مہاجرمکی کامصنفہ ہے۔ ۱۳۱۳ھ مطابق ۱۸۹۶ء میں جب حجاج کاقافلہ حج سے واپس آیا تو رسالہ مذکور بھی اپنے ہمراہ لایا اور مولوی صاحب سے ترجمہ کی خواہش کی۔ آپ نے اسی سال اس کا اردومیں ترجمہ کیا۔ ۲۷؍شوال ۱۳۱۳ھ مطابق ۱۸۹۶ء کو اس ترجمہ سے فارغ ہوئے۔ اصل ترجمہ محفوظ ہے۔ یہ رسالہ سات باب اور ایک خاتمہ پرمرتب ہے۔
اولہٗ : الحمدللہ رب العالمین والصلوٰۃ والسلام۔ الخ
(۵) ترجمہ نصاب الاحتساب : یہ ترجمہ آپ نے صاحبزادہ عبدالرحمٰن خاں خلف نواب وزیرالدولہ کے فرمانے سے کیا اور ۱۰؍شعبان ۱۲۹۴ھ مطابق ۱۸۷۷ء کو اس سے فارغ ہوئے۔ مترجم کے قلم کالکھاہوا اصل نسخہ بھی محفوظ ہے اور ۱۳۰۱ھ مطابق ۱۸۸۴ء میں یہ ترجمہ مطبع نامی لکھنؤ سے طبع بھی ہوچکا ہے جس کے صفحات ۱۸۶ ہیں۔
اولہٗ : الحمدللہ الذی شرع لناالشرائع وبیّن لناالاحکام۔ الخ
(۶) شموس فیاض لترجمۃ الشفاقاضی عیاض : ۱۰؍محرم ۱۲۹۷ھ مطابق ۱۸۷۹ء کوآپ نے اس کتاب کاترجمہ شروع کیا۔ ۲۵؍رجب ۱۲۹۷ھ مطابق ۱۸۸۰ء کو نصف اول کے ترجمہ سے فارغ ہوئے۔ ۱۴؍شعبان ۱۲۹۷ھ مطابق ۱۸۸۰ء کو نصف آخرکاترجمہ شروع کیا اور ۲۰؍ذی الحجہ۱۲۹۷ھ مطابق ۱۸۸۰ء کواس سے فارغ ہوئے۔ ’’شموس فیاض‘‘اس ترجمہ کا تاریخی نام ہے ۔ ترجمہ ہٰذا کابھی اصل نسخہ محفوظ ہے۔
(۷) ترجمہ حیٰوۃ الحیوان : اس ترجمہ کی جلداول مترجم کے قلم کی لکھی ہوئی مولوی احمدحسن صاحب مفتی کے پاس محفوظ ہے۔ جلدثانی اس تذکرہ کی نذرباغ کے کتب خانہ میں ہے۔ یہ جلد بھی مترجم کے قلم کی لکھی ہوئی ہے ۔ یہ جلد حرف زاء سے شروع ہوکر آخر تک ہے ۔ یکم ربیع الثانی ۱۳۱۲ھ مطابق ۱۸۹۴ء کواس جلد کے ترجمہ کی ابتدا ہوئی اور ۲۷؍ذیقعدہ ۱۳۱۳ھ مطابق ۱۸۹۶ء کو اس سے فراغت ہوئی۔