اولہٗ: بعدحمدوصلوٰۃ فقیرعبدالحلیم کمترین شاگردان مولاناومرشدنا۔الخ
۴۔ نصاب الطب منظوم۔اردو۔فن طب میں یہ رسالہ آپ نے نصاب الصبیان کے طرز پرنظم فرمایا۔ اس میں مفردات ومرکبات طبیہ کوبیان فرمایاہے۔ حروف تہجی کی ترتیب پر اس کے ابواب قائم ہیں۔ ہرباب میں ابتداء ً بحر ووزن کوظاہرکیاگیاہے۔ پھراس باب کی اصطلاحات طبیہ، مشہور ومرکب نسخے اور مشہور مرکبات مستعملہ کوبیان فرمایاہے۔ تعداد حروف کے لحاظ سے کتاب کے اٹھائیس باب ہیں۔ مولف نے اس کتاب میں مفردات ومصطلحات طبیہ کوخوب ہی اندازمیں بیان فرمایاہے اور مرکب نسخوں کو بھی بہترانداز سے نظم فرمایاہے۔ نمونہ کے طورپر دو مرکب نسخے ذیل میں درج کئے جارہے ہیں :
نسخۂ حب الشفا
نسخۂ حب الشفا تخم دھتورہ زنجبیل
چین کی ریوند عرب کا گوند جدوار خطا
نسخۂ ایارج فیقرا
حب بلسان عود بلسان مصطگی اور بالچھڑ
دار چینی تج تگر کیسر مضاعف ایلوا
موصوف نے ابتداء میں اس رسالہ کا ایک مفصل مقدمہ بھی نثرمیں لکھا ہے جس میں علم حکمت کا مختصرحال، علم حکمت کامبداء اور اس کی فضیلت بوضاحت بیان فرمائی ہے ۔ ۱۳۱۱ھ مطابق ۱۸۹۳ء میں آپ نے یہ رسالہ لکھناشروع کیا اور ۱۰؍شوال ۱۳۱۲ھ مطابق ۱۸۹۵ء کواس سے فارغ ہوئے۔ مصنف کے قلم کالکھاہوانسخہ محفوظ ہے ،صفحات ۸۶ ہیں۔ اس رسالہ کی بھی متعدد نقول ہوچکی ہیں۔ مقدمہ کی ابتداء اس طرح ہے :
الحمدللہ الذی ہو واسع علم یؤتی الحکمۃ من یشآء ۔الخ
شعر اول :
طب سے ہے مقصود علم وخدمت خلق خدا
نے تفاخر نے امیروں کا تقرّب مدعا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلات
یاد کروزن رمل اے گوہر بحر حیا
شعر آخر :
الٰہی انت بالرحم المحقق
وانی بالخطیات المسلم
فاصلح سوء حالی واعف عنی
ذنوبی الموخر والمقدم
مصنف علام نے اس رسالہ کی مفصل شرح بھی لکھنے کاارادہ کیاتھااور اس کی ترتیب بھی شروع کردی تھی لیکن صرف چند جزء مرتب ہوسکے جومسودات کی شکل میں محفوظ ہیں۔
۵۔ احکام الصلوٰۃ منظوم۔اردو۔ یہ رسالہ آپ نے بابوعثمان صاحب ساکن اجمیر کے فرمانے سے اجمیر میں نظم فرمایا۔ مدرسہ عثمانیہ معینیہ اجمیر کے طلباء کے لئے یہ رسالہ ترتیب دیاگیا۔ اس رسالہ میں نماز کے مسائل بڑی خوبی سے نظم فرمائے گئے ہیں۔ یہ رسالہ ۱۳۴۳ھ مطابق ۱۹۲۴ء میں بمبئی میں طبع بھی ہوچکاہے اور علاقہ کے مدارس میں داخلِ نصاب بھی رہا ہے۔ مطبع رحمانی میں طبع ہواتھا جس کے صفحات ۳۲ ہیں۔ مصنف علام کے پسر صوفی خلیل الرحمٰن صاحب حکیم نے کراچی پاکستان میں بھی یہ رسالہ طبع کرایا جس میں مصنف کے حالات کابھی اضافہ ہے ۔مصنف کے قلم کا لکھاہوا اصل نسخہ بھی محفوظ ہے جس پر ۳۰؍صفر ۱۳۲۶ھ مطابق ۱۹۰۸ء تاریخ کتابت درج ہے او راس پرکاشف الروایات سے حواشی چڑھے ہوئے ہیں۔
اولہٗ :
بعد حمد خالق ونعت رسول
مدحت اصحاب و اولاد بتول
ہو نزول صد درود و صد سلام
مصطفیٰ اور آل پر اون کے مدام
نظم احکام نماز اب اے پسر
گوش دل سے سن اور اس کو یاد کر
آخرکے شعر :
معجز ٹونکی بوقت اختتام
پڑھ درود اوپر نبی کے والسلام
پانچ دن میں یہ لکھے احکام سب
باوجود شغل طبی روز و شب
ہوں سفر میں اور صفر کی تیس ہے
سال ہجری تیرہ سو چھبیس ہے
کچھ دنوں سے دل میں شوق سیر ہے
اب مقام اجمیر دار الخیر ہے
۶۔ کاشف الروایات شرح احکام الصلوٰۃ۔ اردو۔ رسالہ احکام الصلوٰۃ آپ نے چوں کہ مبتدی طلباء کے لئے نظم فرمایاتھا۔ مسائل بھی اس میں اسی لحاظ سے بیان کئے تھے ۔ اس رسالہ کی ترتیب کے بعدآپ کو اس کی ایسی شرح کی ضرورت محسوس ہوئی جس میں مسائل فقہیہ اور فوائد ضروریہ تفصیل سے بیان کئے جائیں۔ اسی خیال کے پیش نظر رکھتے ہوئے آپ نے یہ شرح تصنیف فرمائی اور بڑی تحقیق وتشریح کے ساتھ ا س میں مسائل بیان کئے ۔تصنیف سے فارغ ہوکر مسلسل چھ ماہ تک علماء ٹونک کے ساتھ اس شرح کی تصحیح کی گئی اور منقول عنہاکتب سے اس کامقابلہ کیاگیا۔ آخرکتاب میں موصوف نے یہ وعدہ بھی کیاتھا کہ جس طرح نماز کے مسائل تفصیل سے بیان کیے گئے ہیں اسی طرح باقیماندہ عبادات ومعاملات، صوم وزکوٰۃ نکاح او ربیع وشراء وغیرہ کے مسائل بھی تحقیق کے ساتھ اردو زبان میں تحریرفرمائیں گے لیکن ۱۳۲۸ھ مطابق ۱۹۱۰ء کے اوائل میں آپ اس شرح سے فارغ ہوئے اور اسی سال ۲۱؍رمضان کوآپ کاانتقال ہوگیا۔
اس شرح کے آخرمیں مولوی نظام الدین صاحب اجمیری، سیدغلام قطب الدین شاہ چشتی نظامی، مولوی نورالحق صاحب خستہ ٹونکی، مولوی عبداللہ خاں صاحب ٹونکی، مولوی محمودحسن خاں صاحب ٹونکی صاحب معجم المصنفین ،مولوی محمدحسن خاں صاحب ، مولوی حیدرحسن خاں صاحب اور مولوی سیف الرحمٰن صاحب ٹونکی کی تقریظات شامل ہیں۔
اس شرح کا صرف ایک نسخہ مصنف کے قلم کالکھاہوا محفوظ ہے اور اب تک اس کی نقل کاموقع بھی نہیںمل سکاہے۔ اس شرح کے صفحات ۲۰۸ہیں۔ درمیان میں کاغذ چٹیں اور پرچے چسپاں کرکے اضافات کیے گئے ہیں۔ لکھائی گنجان ہے ۔ مصنف علام اس شرح کادیباچہ وخطبہ بھی ترتیب نہ دے سکے۔ اسی وجہ سے سبب تالیف سے کتاب شروع ہوجاتی ہے۔
اولہٗ: سبب تالیف کتاب کا یہ کہ جب رسالہ احکام الصلوٰۃ حسب درخواست۔ الخ