تاریخ عرفانی، تاریخ ٹونک کا درخشندہ اور زریں باب

مولوی عبدالحق

          مولوی عبدالحق صاحب ابن مولاناخلیل الرحمٰں گلشن آبادی رامپور میں پیدا ہوئے۔ وہیں تربیت پائی۔اپنے والدسے کتب درسیہ پڑھیں اور فراغت حاصل کی۔ مکمل عالم تھے اور طبابت بھی کیاکرتے تھے۔ اپنے والدکے ہمراہ ٹونک تشریف لے آئے ۔ مولانا خلیل الرحمٰن صاحب کے جاورہ تشریف لے جانے کے بعدآپ بھی جاورہ تشریف لے گئے ۔ لیکن ٹونک کافی آمدورفت تھی اور یہاں قیام رہتاتھا۔ طبی مشغلہ کے ساتھ درس وتدریس کاسلسلہ جاری تھا۔

          مولوی عبدالحیٔ صاحب۱؎؎ نے نزہۃ الخواطر میں آپ کے لئے لکھاہے :

          ’’احدالفقہاء الحنفیّہ………وکان یدرس ویفید ۔‘‘

          مولوی عبدالحق صاحب مرحوم کی ایک ’’بیاض‘‘ مولاناکی اولاد میں حجاب بیگم دختر مولوی عبدالباقی صاحب کے پاس محفوظ ہے جس میں مولاناخلیل الرحمٰں کے متعدد خطوط کی نقل ہے جس کاذکرمولانا کے حالات میں کیاجاچکا ہے۔ اس بیاض کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ۳؍رجب ۱۲۴۷؁ھ مطابق ۱۸۳۱؁ء کوآپ نے خیالی شرح عقائد شروع کی۔ ۲۳؍ربیع الاخریٰ ۱۲۴۷؁ھ مطابق ۱۸۳۱؁ء کو میرزاہد ملاجلال شروع ہوا۔ یہ وہ دور ہے جب کہ مولانا خلیل الرحمٰن اپنے مدرسہ واقع موتی باغ میں درس دیاکرتے تھے۔ اور مولوی عبدالحق صاحب بھی ان کے پاس پڑھتے تھے جس کاذکرمولانانے اپنے ایک خط میں بھی کیا ہے ۔ بیاض مذکور سے یہ بھی پتہ چلا کہ آپ نے اس وقت شرح نخبہ اس مقام تک پڑھی تھی ۔

          ’’ثم البدعۃ وہوالسبب التاسع من اسباب الطعن فی الراوی ۔‘‘

          ۶؍ذیقعدہ ۱۲۵۳؁ھ مطابق ۱۸۳۷؁ء کوآپ کے دستار فضیلت باندھی گئی۔

          مولوی عبدالحق صاحب مرحوم ۱۲۶۰؁ھ مطابق ۱۸۴۴؁ء میں حج کوتشریف لے گئے۔ اس سفر میں متعدد نادرکتابیں آپ نے حاصل کیں۔ آپ کوکتابوں کابہت شوق تھا اور مستقل کتب خانے کے مالک تھے ۔ آپ کے انتقال کے بعدآپ کاکتب خانہ سعیدیہ لائبریری ٹونک میں منتقل کردیاگیا۔ اسی وجہ سے سعیدیہ لائبریری کی بے شمار کتابوں پر مولوی عبدالحق صاحب کی مہریں ثبت ہیں اور چندکتابیں آپ کے قلم کی لکھی ہوئی ہیں۔

          آپ کی مہرمیں یہ عبارت کندہ تھی  :   محمدعبدالحق  ۱۲۵۹

          مولوی عبدالحق صاحب کاانتقال جاورہ میں ہوا اور وہیں دفن کیے گئے ۔ تاریخ وفات معلوم نہ ہوسکی ۔

          مولوی عبدالحق صاحب کے دوبیٹے تھے ۔ فیاض الحق وعطاء الحق۔ ثانی الذکر لاولد فوت ہوئے مولوی فیاض الحق صاحب کے بھی دو بیٹے تھے ۔ مولوی عطاء الحق اور مولوی ضیاء الحق۔ ہردوبڑے ہونہار اور عالم وفاضل تھے لیکن نوجوان یکے بعددیگرے ٹونک میں فوت ہوگئے۔اس طرح مولوی عبدالحق صاحب کی اولاد کاسلسلہ بالکل منقطع ہوگیا۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے