مولوی محمدسعید
مولوی محمدسعید صاحب ابن مولوی عبدالوحیدصاحب ابن مولوی عبدالعزیز بن مولانا خلیل الرحمٰن تیرہویں صدی کے عشرۂ آخرمیں ٹونک میں پیداہوئے۔ یہیں تربیت پائی۔ مولوی حیدرحسن خاں صاحب شیخ الحدیث، مولوی جان محمد صاحب پنجابی ناظم عدالت شریعت اور مولوی سیف الرحمٰن صاحب سے تعلیم پائی۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد تعلیمی مشغلہ جاری رکھا۔ اپنے مکان پر ہی تعلیم دیاکرتے تھے صرف ونحو کی تعلیم اور طلباء کی استعداد بنانے میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔ ٹونک میں ’’کلن بھیا‘‘ کے نام سے معروف تھے۔
ٹونک میں جب مدرسہ ناصریہ مسجد قافلہ قائم ہوا تو آپ کوبھی اس میں مدرس ابتدائی کی حیثیت سے رکھاگیا۔ آپ نے دس پندرہ سال تک یہ خدمت بحسن وخوبی انجام دی ۔ اس کے بعد صاحبزادہ عبدالرحیم خاں صاحب نے جومدرسہ ناصریہ کے بانی ومربی تھے آپ کوبنارس کے مدرسہ میں مدرس بناکربنار س بھیج دیا۔ یہ مدرسہ نواب محمدعلی خاں کاقائم کردہ تھا اور صاحبزادہ صاحب موصوف کی نگرانی اور کفالت میں بنارس میں چل رہاتھا۔ مدرسہ ناصریہ میں آپ کی جگہ مولوی محمدعلی صاحب کاتقررہوا۔
مولوی محمدسعید صاحب نے کچھ عرصہ بنارس میں قیام کیا۔ پھرآپ کلکتہ چلے گئے۔ اسی زمانہ میں آپ بیمارہوگئے۔حرارت دقی قائم ہوگئی ۔ واپس ٹونک تشریف لائے۔ مرض کاسلسلہ جاری رہا۔ بالآخرچودھویں صدی کے چوتھے عشرہ میں ٹونک میں آپ کاانتقال ہوگیا۔ گورستان موتی باغ میں اپنے آبائی احاطہ میں متصل قبرمولوی فضل الرحمٰن جانب شرق مدفون ہیں۔
آپ محلہ شاگردپیشہ میں اپنے آبائی مکان (مکان مولوی عبدالعزیز صاحب) میں رہاکرتے تھے مشاغل علمی کے علاوہ دیگرفنون میں بھی بڑے ماہرتھے۔ خطاطی وخوش نویسی میں کمال رکھتے تھے۔ ادب سے کافی دلچسپی تھی۔ انگریزی بھی جانتے تھے جو اس دورمیں ایک عجوبہ تھی ۔ مزیدبرآں ہرفن میں کمال حاصل کرنے کاشوق تھا۔
آپ کے والدمولوی عبدالوحید صاحب نذرباغ کی مسجدمیں امام تھے اور آخرعمر تک یہ خدمت انجام دیتے رہے۔
مولوی محمدسعیدصاحب کی اولاد میں ایک پسر اور چاردختران تھیں ۔ پسر کاانتقال جوانی میں ہوگیاتھا۔ دختران کی اولاد کی تفصیل شجرہ سے ظاہرہے۔