مفتی محمدحسن خاں
مولوی محمدحسن خان مفتی بن خان صاحب احمدحسن خان ذکائی دلیربخت۔ آپ مولوی محمود حسن خاں صاحب، صاحب معجم المصنفین کے بڑے بھائی تھے ۔تیرہویں صدی کے آٹھویں عشرہ میں ٹونک میں پیداہوئے۔ یہیں تربیت پائی۔ مولوی امام الدین صاحب ٹونکی سے فقہ واصول کی کتابیں پڑھیں۔ ہدایہ تک پڑھنے کے بعددہلی تشریف لے گئے اور وہاں فارغ التحصیل ہوئے۔ شیخ حسین عرب سے بھی آپ کوتلمذ حاصل ہے۔ جید عالم تھے۔ درس وتدریس کاسلسلہ جاری تھا۔ ٹونک میں بہت لوگ آپ کے شاگردہیں۔
صاحب نزہۃ الخواطر نے لکھاہے کہ آپ حصول علم کے لئے رامپور بھی گئے او ر وہاں مولانااکبرعلی، مفتی سعداللہ اور علامہ عبدالعلی مہندس سے تلمذ حاصل ہوا۔ بھوپال میں مولانا عبدالقیوم صاحب بڈھانوی اور شیخ حسین عرب سے حدیث پڑھی۔ ہر دو حضرات سے حدیث کی سندحاصل تھی۔
ابتداء ً آپ پرگنہ نیماہیڑہ میں عدالت شریعت کے مفتی مقررہوئے۔ پھر وہاں سے منتقل ہوکر عدالت شریعت صدرٹونک میں تشریف لے آئے او رآخرعمرتک مفتی رہے۔ ۱۳۴۷ھ مطابق ۱۹۲۸ء میں ٹونک میں آپ کاانتقال ہوا ۔ والدمحترم مولوی حکیم قاضی محمدعرفان خاں صاحب مرحوم آپ ہی کی جگہ عدالت شریعت میں مفتی مقررہوئے تھے۔
منبع النہریں العلیا فی ترجمۃ الکشف والغایۃ القصیاء‘‘ آپ ہی کا مصنفہ ہے ۔ موصوف ایک روز اپنے والدصاحب کے ہمراہ صاحبزادہ عبدالرحیم خاں صاحب کی حویلی پر تشریف لے گئے اور کتب خانہ دیکھا صاحبزادہ صاحب نے کتب خانہ سے جلال الدین السیوطی کے دورسالہ ’’الغایۃ القصیاء فی احوال الدنیا‘‘ اور ’’الکشف فی مجاوزۃ ہذہ الامۃ علی الالف‘‘ آپ کو ترجمہ کے لئے دئے۔ آپ نے دونوں رسالوں کاترجمہ کرکے اس کانام منبع النہرین العلیافی ترجمۃ الکشف والغایۃ القصیاء رکھا۔ ۱۳۰۳ھ مطابق ۱۸۸۵ء میں یہ ترجمہ ہوا۔ آپ کے والد صاحب نے رسالہ ہذا کاایک مقدمہ لکھ کر شامل کیا۔
رسالہ ہذا کاایک نسخہ کتب خانہ ٹونک میں محفوظ ہے جو آپ کے برادر مولوی محمود حسن خاں صاحب کے قلم کالکھاہواہے۔
اولہء : چوں ایزد پاک خلق عالم آراست ‘‘۔