مولوی مظہرحسن خاں
مولوی مظہرحسن خاں بن خان صاحب مولوی احمدحسن خاں ذکائی دلیربخت۔ آپ محمودحسن خاںصاحب ،صاحب معجم المصنفین کے چھوٹے بھائی تھے۔ تیرہویں صدی کے نویں عشرہ میں پیداہوئے۔ ابتدائی تعلیم ٹونک میں حاصل کی۔ علوم شرقیہ کی تعلیم کے بعد مغربی علوم بھی حاصل کئے۔آپ عربی اور انگریزی ادب سے کافی ذوق رکھتے تھے۔
علوم سے فراغت حاصل کرنے کے بعدآپ ریاست میسور تشریف لے گئے اور وہاں کے کالج میں پروفیسر مقررہوئے۔ عمرکااکثرحصہ وہیں گذرا۔ وہین سے آپ کی پینشن ہوئی جو آخرعمرتک ملتی رہی۔ پینشن ہوجانے کے بعدآپ ٹونک واپس تشریف لے آئے اور عمرکاباقی حصہ یہیں گذرا۔
علم السنہ سے آپ کو بڑی دلچسپی تھی۔ اس موضوع پرآپ نے کافی ریسرچ کیا ہے۔ مختلف زبانوں کامطالعہ کرنے کے بعدآپ نے عربی زبان کوام الالسنہ ثابت کرنے کی کوشش کی اور ایک حد تک کامیاب رہے۔ مختلف مضامین لکھے، رسائل تصنیف کئے اور کافی مواد تیار کیا۔ مگرافسوس صد افسوس یہ ذخیرہ مرتب نہیں ہوسکا۔ اکثرحصہ شائع نہیں ہوا ، اور اب اس کے مسودات بھی کہیں محفوظ نظرنہیں آرہے ہیں۔
۲۱؍جمادی الاولیٰ ۱۳۴۷ھ مطابق ۱۶؍جنوری ۱۹۵۵ء کو بروز یک شنبہ گیارہ بجے دن کے آپ کا انتقال محلہ بہیر میں برمکان منشی عبدالرحمٰن خاں وکیل ہوا۔ بہیرسے جنازہ شہر میں لایاگیا اور بعدعصر گورستان موتی باغ میں مولاناصاحب کے مدرسہ کے احاطہ میں استاد آبرو کی قبرکے متصل جانب شرق دفن کیاگیا۔ حافظ عبیداللہ صاحب بصیر نے آپ کی وفات پر یہ تاریخ کہی :
خاندان جملہ حسنات خاں
بمظہر حسن انجامید
۱۹۵۵ء
۱۳۷۴ھ
موصوف کانکاح جے پور میں دیوان مقبول حسین خاں کی ہمشیرہ سے ہواتھا اور سوالاکھ کا مہرتھا۔ آپ حالاں کہ خوشحال اور صاحب جائیداد تھے لیکن تمام جائیداد اسی مہر کے نذرہوئی۔ آخر عمرمیں بتقاضائے عمردماغ کافی مائوف ہوگیاتھا۔ آپ کے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔