تاریخ عرفانی، تاریخ ٹونک کا درخشندہ اور زریں باب

مولوی وحیدحسن خاں

          مولوی وحیدحسن خاں ابن عنایت حسین خاں صاحب۔ عنایت حسین خاں ، خاںصاحب احمدحسن خاں صاحب ذکائی کے ساتھ ٹونک آئے۔ موصوف ہی کی دختر سے ان کی شادی ہوئی۔ مولوی وحیدحسن خاں،چودہویں صدی کے عشرۂ ثانیہ کے اوائل میں ٹونک میں پیداہوئے۔ یہیں تربیت پائی ،مدرسہ ناصریہ ٹونک میں ہی مولوی محمدسعید صاحب معروف بہ مولوی کلن سے ابتدائی علوم حاصل کئے۔

          چوں کہ آپ مولوی حیدرحسن خاں شیخ الحدیث ندوہ کے بھانجے تھے اس لئے آپ نے انہیں مولوی غلام محمدصاحب کے پاس لاہور بھیج دیا۔ وہیں علوم کی تکمیل ہوئی۔ فارغ التحصیل ہوکرواپس ٹونک تشریف لائے۔

          ابتداء ً آپ مدرسہ خلیلہ ٹونک میں مدرس ہوئے ۔کچھ عرصہ بعدآپ کرنال تشریف لے گئے اور وہاں مدرس رہے۔ کرنال ہی میں ۱۳۴۴؁ھ مطابق ۱۹۲۵؁ء میں آپ کاانتقال ہوگیا۔ اس وقت آپ کی عمر چالس سال کی تھی۔

          آپ کی شادی مولوی محمودحسن خاں صاحب مصنف معجم المصنفین کی دختر سے ہوئی تھی ۔آپ کے بڑے بیٹے غلام حسین خان ایم اے، ایل ایل بی ، ریاست ٹونک میں مجسٹریٹ تھے۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان تشریف لے گئے او روہاں خوشحال ہیں او راچھے عہدوں پر فائز ہیں۔ دوسرے بیٹے حکیم مولوی احمدحسن خاں فاضل دیوبند ناسک علاقہ بمبئی میں عرصہ سے مطب کرتے تھے۔ اب اپنے ماموں مولوی احمدحسین خاں پسر مولوی محمودحسن خاں صاحب کے پاس حیدرآباددکن منتقل ہوگئے ہیں۔ وہاں طبی مشغلہ جاری ہے اورمطب کرتے ہیں۔

مولوی صدیق حسن خاں

          عنایت حسین خان یوسف زئی کے بیٹے ہیں۔ ۲۵؍جولائی ۱۸۹۸؁ء کوٹونک میں پیدا ہوئے ،آپ کے والد کاانتقال آپ کی کم عمری میں ہوگیا۔ آپ کی کفالت آپ کے ماموں مولانامحمود حسن خاں اورمولوی مظہرحسن خاں نے کی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم مدرسہ  ناصریہ ٹونک میں حاصل کی ۔ اس کے بعد۱۹۱۵؁ء میں مڈل کاامتحان پاس کیا اور بعدمیں دربار ہائی اسکول کے طالب علم کی حیثیت سے ۱۹۱۷؁ء میں الٰہ آباد یونیورسٹی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ منشی فاضل کاامتحان پنجاب یونیورسٹی سے ۱۹۱۹؁ء میں پاس کیاپھر مولوی فاضل بھی کیا۔

          ۱۹۲۲؁ء میں آپ کاتقررہیڈمولوی بن کراجمیرشریف میں ہوا۔ اس سے پہلے آپ ایک سال مشن ہائی اسکول اجمیرمیں ٹیچر رہے۔ اسی دوران آپ تعلیم دیہات کے صدربھی رہے ۔ آپ کازمانہ اجمیرمیں مسلم ہائی اسکول کاقیام ہے جس میں یتیم خانہ بھی شامل ہے ۔

          ۱۹۴۷؁ء میں گرمیوں کی تعطیلات میں اچانک آپ کودل کادورہ پڑا ۔مختصر علالت کے بعد ۲۱؍جون ۱۹۴۸؁ء کوٹونک میں انتقال ہوا۔ اور آپ موتی باغ گورستان میںاحاطہ مولانا خلیل الرحمٰن مدفون ہیں۔ آپ کے صاحبزادگان میں صرف ذاکرمیاں بقیدحیات ہیں۔ آپ کے والدعنایت حسین خان محمدحسن کے بیٹے اور دلیربخت کے داماد تھے۔ دلیر بخت کی بیٹی فاطمہ بی کی شادی عنایت حسین خان سے ہوئی تھی۔

مولوی انوارالحسن مفتی

          مولوی انوارالحسن خاں مفتی بن مولوی محمدحسن خاں صاحب مفتی بن مولوی احمدحسن خاں دلیربخت چودہویں صدی کے دوسرے عشرہ میں ٹونک میں پیداہوئے۔ یہیں مولوی سیف الرحمٰن صاحب اور دیگر علماء سے علوم حاصل کئے۔ نہایت مسکین طبیعت اور نیک مزاج واقع ہوئے تھے۔ ۱۳؍مئی ۱۹۱۱؁ء کو عدالت شریعت ٹونک میں مفتی مقررہوئے او ر آخرعمرتک مفتی رہے۔ آپ نے میزان الصرف کی ایک اردو شرح لکھی ہے جو طبع ہوچکی ہے۔ہجری چھٹے عشرہ میں موصوف کاٹونک میں انتقال ہوا۔ آپ کے چنددختران اور صرف ایک بیٹے مولوی ولی حسن صاحب۱؎ تھے۔

           موصوف نے ابتدائی تعلیم ٹونک میں حاصل کی۔ اپنے چچامولوی حیدرحسن خاں صاحب کے ساتھ ندوۃ العلماء لکھنؤ میں بھی رہے۔ پھردیوبند جاکر فضیلت کی تکمیل کی۔ عدالت شریعت ٹونک میں کچھ عرصہ بطور تربیت کام کیا۔ بالآخرعدالت میں مفتی بنادیے گئے۔ پھرعدالت شریعت چھبڑہ کے مفتی مقررکیے گئے ۔ تقسیم ہندکے بعدوہیں سے پاکستان منتقل ہوگئے۔ وہاں درس وتدریس وافتاء کی خدمات احسن طریقہ پر انجام دے رہے ہیں۔ تصنیف وتالیف کاسلسلہ بھی جاری ہے ۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے