حکیم محمد احمد صاحب کے پدر سید سعید الدین صاحب ٹونک میں غالباً ۱۳۰۶ھ میں اپنے نانا مولوی محمد صاحب مفتی کے مکانات واقع محلہ امیرگنج میں پیدا ہوئے۔ یہیں تربیت پائی۔ سید سکندر شاہ صاحب اور حافظ پنجابی صاحب سے قرآن مجید حفظ کیا۔ بھائی جان عاشق سے ابتدائی کتب پڑھیں۔ ابھی سترہ پارے حفظ ہوئے تھے کہ ۱۹۰۰ء میں والد صاحب کے ساتھ رامپور چلے گئے۔ اس وقت آپ کی عمر تقریباً پندرہ سال کی تھی۔ ایک سال بعد وہاں سے واپسی پر آپ نے پڑھنا لکھنا چھوڑ دیا او ر ۱۹۰۲ء میں آپ پانی پت چلے گئے۔ چار پانچ ماہ وہاں قیام کرکے اپنے بھائی کے اصرار پر واپس ٹونک آگئے۔ ۱۹۰۴ء میں آپ اپنے والد کے ہمراہ اندرگڑھ گئے جہاں وہ کبھی کبھی چلے جایا کرتے تھے اور وہاں کا راجہ بھی ان کا بہت خیال کرتا تھا۔ چند روزہ قیام میں راجہ کو معلوم ہوا کہ کپتان صاحب کا بچہ حافظ ہے اور راجہ کچھ سلوک بھی کرنا چاہتا تھا۔ اس لئے کپتان صاحب سے اجازت لے کر آپ کو اندرگڑھ روک لیا اور ملازمت کا سلسلہ قائم ہوگیا۔ دس سال آپ وہاں مقیم رہے۔ اس مدت میں آپ نے حفظ قرآن کی تکمیل کی اور پھرکئی بار وہاں محراب بھی سنائی۔
دس سال اندرگڑھ قیام کرنے کے بعدآپ ٹونک منتقل ہوگئے اور پولیس میں جمعدار ہوگئے۔ ابتدائی ملازمت میں دوماہ نمباہیڑہ قیام رہا۔ پھر رانولی علاقہ ٹونک میں تبادلہ ہوگیا۔ انسپکٹر جنرل نے آپ کا تبادلہ پھر نمباہیڑہ کردیا۔ آپ نے ملازمت ترک کردی مگر تبادلہ پر نہیں گئے۔ ۱۹۱۶ء تک ملازمت کاسلسلہ دو سال تک رہا۔ ۱۹۱۷ء کے اواخر میں بعمر ۲۸؍ سال آپ کی شادی قاضی عبدالحلیم صاحب کی دخترسے ہوئی۔ ۶؍ فروری ۱۹۱۸ء کو آپ بخشی فوج ہوکرعلی گڑھ چلے گئے۔ دسمبر ۱۹۱۸ء میں جامع مسجد علی گڑھ کے امام بھی مقرر ہوگئے۔ وہاں کے مدارس اور اوقاف کی نگرانی بھی سپرد رہی۔ پھرعلی گڑھ کے قاضی بھی مقرر کردیے گئے ۔ اس طرح پچاس سال سے زائد آپ کاقیام علی گڑھ میں رہا۔ اب ٹونک میں مقیم ہیں لیکن علی گڑھ برابر آمدورفت رہتی ہے۔ اللہ تعالیٰ خیروعافیت سے زندہ سلامت رکھے۔ آمین !
۱۹۵۶ء سے ۱۹۶۱ء تک آپ ماشاء اللہ پانچ بار حج بیت اللہ سے مشرف ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ ۱؎
حکیم سید محمد احمد صاحب ٹونک ہی میں ۳۰؍دسمبر ۱۹۲۶ء ۲؎ کوپیداہوئے۔ یہیں تربیت پائی۔ ہوشیار ہونے پر دو چارسال سرکاری اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اسکول کاسلسلہ چھوڑ کر مولوی حافظ محمد امین صاحب کے پاس فارسی شروع کردی۔ آپ میرے پھوپی زاد بھائی ہوتے ہیں۔ اس لئے ابتدائی فارسی کے زمانہ سے لے کر علوم عربیہ سے فارغ التحصیل ہونے تک تعلیم وتعلم میں ہم ہمیشہ ساتھ رہے ہیں او ر عربی فارسی کے جس قدر امتحانات میں نے پاس کئے ہیں ان سب میں ہم شریک رہے اور سب ہی امتحانات میں کامیابی حاصل کی۔
۱۹۵۱ء میں فضیلت طب سے فراغت حاصل کرنے کے بعدچندماہ آپ نے مدرسہ فرقانیہ ٹونک میں مدرس فارسی کی حیثیت سے کام کیا۔ اس کے بعد ۱۹۵۱ء میں رام گنج منڈی منتقل ہوگئے۔ ابتداء ً وہاں کے مدرسہ میں مدرس کی حیثیت سے کام کیا۔ وہاں ایک مقامی سیٹھ بابومحمدعثمان صاحب سے تعلق ہوگیا۔ ان کے بچوں کی تعلیم بھی آپ سے متعلق رہی۔ جلدہی آپ نے وہاں تعلیمی سلسلہ ختم کرکے دواخانہ کھول لیا اور مطب کا سلسلہ شروع ہوگیاجوبحمداللہ اب تک جاری ہے۔ ٹونک کی ضروریات کے پیش نظرآہستہ آہستہ ٹونک منتقل ہونے کا ارادہ ہے۔ آپ کا مطب رام گنج منڈی اور اس کے گرد و نواح میں کافی مقبول رہا اور اس علاقہ کے لوگ عزت وحرمت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
آپ کانکاح ۱۲؍ذی الحجہ ۱۳۶۶ھ مطابق ۲۶؍اکتوبر ۱۹۴۷ء دو شنبہ کو دختر منشی بشیرالدین صاحب سے محلہ بہیرمیں ہوا جو علی گڑھ پرگنہ ٹونک میں کھاتہ دار ہیں۔ ایک پسر عزیزم سیدبدراحمدقرآن مجید حفظ کررہاہے اور درجہ پنجم میں تعلیم بھی جاری ہے۔ حکیم سید محمد احمد صاحب کا تفصیلی شجرہ پشت پر درج ہے۔