تاریخ عرفانی، تاریخ ٹونک کا درخشندہ اور زریں باب

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

نسب:

مولوی حکیم قاضی محمدعرفان خاں ابن مولوی حکیم عبدالحلیم قاضی ابن مولوی قاضی عبدالکریم بن مولوی محمدمفتی ابن ملا عرفان رامپوری ابن اخوند محمدعمران بن اخوند عبدالحلیم سواتی۔

اجداد:

آپ کے اجداد پکلئی وتور وعلاقہ سوات کے رہنے والے افغانی النسل تھے۔ مولوی محمدعرفان رامپوری حصول علم کے شوق میں وطن مالوف سے ہندوستان آئے اور مولانا بحرالعلوم لکھنوی سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ بعدازاں مولاناکے ساتھ ہی رامپور منتقل ہوگئے اور وہیں متأہل ہوکر اپنی ساری زندگی سرزمین رامپور پر بسرکی۔ ملاعرفان رامپوری اپنے وقت کے جیدعالم او رمولانابحرالعلوم کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ صاحب تصانیف ہیں۔ آپ کی تصانیف سے بجز عالم متبحر کے استفادہ کرنامشکل ہے۔

ملاعرفان رامپوری کی اولاد میں سے ، مولوی محمدصاحب مفتی، مولاناخلیل الرحمٰن گلشن آبادی اور مولاناسعداللہ خطیب، بزمانۂ نواب امیرالدولہ بہادر بانیٔ ریاست ٹونک قیام ریاست کے بعدابتدائی دور ہی میں ٹونک منتقل ہوگئے۔ ملاعرفان رامپوری اور نواب امیرالدولہ بہادر کے خسراخوند محمدایاز خاں چونکہ علاقہ سوات سے ایک ساتھ ہندوستان منتقل ہوئے تھے اور دونوں میں کافی تعلق تھااس لئے قیام ریاست کے بعدجلدہی ملاعرفان رامپوری کی اولاد کو ٹونک منتقل کرلیاگیا اور حسب مراتب افضال شاہانہ سے نوازا گیا۔ چنانچہ محمدصاحب کوعدالت شریعت کامفتی مقررکیاگیا۔ مولوی سعداللہ صاحب جامع مسجد امیرگنج (جواسی وقت تعمیرہوئی تھی) کے خطیب مقررہوئے۔ مزیدبرآں ہر سہ برادران کو جاگیرات عطاہوئیں اور نہایت اعزاز واکرام کے ساتھ بلند مراتب دیئے گئے۔

 مولوی محمدصاحب مفتی (المتوفیٰ ۱۲۶۵؁ھ مطابق۱۸۴۹؁ء)آخردم تک عدالت شریعت میں خدمت افتاء انجام دیتے رہے اور نہایت عدل وانصاف کے ساتھ قضایا کو فیصل فرماتے رہے۔ یہ وہ دور تھا جب کہ عدالت دیوانی، فوجداری ، مال اور دیگر تمام حقوق کے فیصلے، عدالت شریعت میں ہواکرتے تھے اور قتل و قصاص کے تمام دعاوی کی سماعت اسی عدالت میں کی جاتی تھی ۔ یہ خدمت اس دور میں نہایت اہم خدمت تھی اور اس منصب پر ایسے ہی شخص کومقررکیاجاتاتھا جو علم وفضل کے ساتھ ساتھ تفقہ فی الدین کامالک ہو۔ تجربہ کار ہو اور انفصال دعاوی کی صلاحیتوں کاحامل ہو ۔ مولوی محمدصاحب مفتی واقعتا اس خدمت کے اہل تھے اور آپ نے اسے ثابت بھی کردکھایا۔

مولوی محمدصاحب مفتی کے انتقال کے بعدمولوی عبدالکریم صاحب (المتوفی ۱۳۰۰؁ھ ) کوخدمت نکاح خوانی بھی سپرد کردی گئی ۔ یہ سلسلہ موصوف کی اولاد میں اب تک جاری ہے ۔ موصوف حد سے زیادہ نیک طبیعت واقع ہوئے تھے۔ نہایت حلیم، وبردبار ،نیک خو، نیک طینت ونیک کردار تھے۔ خدمت خلق کا جذبہ حد سے زیادہ رکھتے تھے ۔ آپ کی نیکی کارئوساء وامراء ٹونک پر بھی کافی اثرتھا۔ چنانچہ آپ نے اپنی پوری زندگی نہایت عزت وشرافت کے ساتھ آخردم تک گذاری اور ہمیشہ باوقار رہے۔

مولوی قاضی عبدالحکیم صاحب جیدعالم اور حاذق طبیب تھے۔ نہایت ذکی الطبع ذہین وسمجھدار انسان واقع ہوئے تھے۔ تصنیف وتالیف کابڑاملکہ تھا۔ متعدد تصانیف آپ کی یادگار ہیں ۔ فارسی اور اردو دونوں زبانوں میں شاعری فرمایاکرتے تھے۔ اور ایک اچھے شاعر تھے۔ ذہانت کایہ حال تھا کہ جوانی کے عالم میں صرف چھ ماہ میں پورا قرآن مجید حفظ کرلیا۔ ۲۱؍رمضان ۱۳۲۸؁ھ مطابق ۱۹۱۰؁ء کوبمرضِ طاعونِ وبائی ٹونک میں آپ کاانتقال ہوا۔

یہ وہ خاندانی سلسلہ ہے جس کی ایک کڑی حضرت قاضی محمدعرفان خاںصاحب بھی تھے۔ ملاعرفان رامپوری پراللہ کابڑافضل تھاکہ موصوف کی اولاد میں ہمیشہ علم قائم رہا۔ اس وقت سے لے کر اب تک اس خاندان میں ہمیشہ جیدعلماء وفضلاء پیداہوتے رہے۔ اور بحمداللہ کبھی بھی یہ خاندان علم وفضل سے خالی نہیں رہا۔

ذٰلک فضل اللہ یؤتیہ من یشآء واللہ ذو الفضل العظیمo

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے