Essay on Horse in Urdu | گھوڑے پر مضمون

Keywords

Essay on horse in Urdu, Urdu essay on horse, گھوڑے پر مضمون،


Essay on Horse in Urdu

گھوڑے پر مضمون

گھوڑا ایک سبزی خور چار پیروں والا جانور ہے۔ اسے پالا بھی جاتا ہے اور یہ جنگل میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ ایک نہایت شریف اور وفادار جانور ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے لیے بہت مدد گار اور مفید ہوتے ہیں۔ عربی گھوڑے دنیا بھر میں مقبول ہیں۔ گھوڑے کئی رنگ کے پائے جاتے ہیں: جیسےسفید، لال، بھورا، کالا، سرمئی وغیرہ۔دنیا کے تقریباً ہر ملک میں گھوڑا پایا جاتا ہے۔ اس کا جسم بہت ہی مضبوط ہوتا ہے، خاص طور سے ٹانگیں اور پیٹھ، تبھی یہ اپنے اوپر کسی انسان کو بیٹھاکر آرام سے دوڑ سکتا ہے۔ کبھی کبھی دو سوار بھی بیٹھ جاتے ہیں۔ گھوڑوں کی جسمانی ساخت انہیں حملہ آوروں سے بچ کر بھاگنے کے قابل بناتی ہے۔ گھوڑے کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر دونوں ہی طریقے سے سو سکتے ہیں۔

گھوڑوں کی خوراک

یہ گھاس، درختوں کے پتے کھانا پسند کرتے ہیں۔ چنا گھوڑوں کی بہت ہی پسندیدہ غذا ہے۔ 500 کلو وزنی ایک گھوڑا عموماً 7 سے 11 کلو تک خوراک اور 38 سے 45 لیٹر تک پانی پی لیتا ہے۔ پالتو گھوڑوں کی خوراک ، پانی اور دیکھ بھال اس کے مالک کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

گھوڑوں کی ہڈیوں کا نظام

گھوڑے کے جسم میں عموماً 205 ہڈیاں ہوتی ہیں، انسان اور گھوڑے کے ڈھانچے میں ہنسلی کی ہڈی کا فرق ہوتا ہے۔ گھوڑوں میں یہ ہڈی نہیں ہوتی، اور اگلی ٹانگیں براہِ راست ریڑھ کی ہڈی سے جڑی ہوتی ہے۔

گھوڑے کے سُم اور ٹانگوں کی اہمیت انتہائی زیادہ ہوتی ہے۔ اگر گھوڑے کی ٹانگ یا کھر میں نقص ہو تو گھوڑے کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے۔ کھر جس چیز سے بنتے ہیں وہی چیز انسانی جسم میں ناخن کہلاتی ہے۔ گھوڑے کے کھر انسانی ناخن کی طرح بڑھتے رہتے ہیں۔ اور ہر 5 سے 8 ہفتوں بعد نعل اتار کر ان کے کھروں کو تراش خراش کر دوبارہ نعل لگادیے جاتے ہیں۔

گھوڑوں کے دانت

ایک بالغ گھوڑے میں 12 اگلے دانت ہوتے ہیں، جو گھاس یا دیگر نباتات کو کترنے کا کام کرتے ہیں۔ پچھلے 24 دانت کتری گئی نباتات کو چبانے کا کام کرتے ہیں۔

گھوڑوں کا نظام انہضام

گھوڑوںکے معدے کی بناوٹ انہیں ڈھیر ساری اقسام کی گھاس اور دیگر نباتات کھانے کے قابل بناتی ہے۔ گھوڑے دن بھر چرتے ہیں۔ انسان کے برعکس گھوڑے کا معدہ بہت چھوٹا لیکن آنتیں بہت لمبی ہوتی ہیں۔ گھوڑے جگالی نہیں کرتے اور نہ ہی الٹی کر سکتے ہیں؛ اسی وجہ سے گھوڑوں میں ’’قولنج‘‘ موت کی عام وجہ ہے۔

گھوڑوں کی حسیں

گھوڑے کی حسیں عموماً انسانوں کی حِس سے بہت تیز ہوتی ہیں۔ شکار بننے والے جانور ہونے کی وجہ سے گھوڑوں کو اپنے آس پاس کے ماحول پر مسلسل نظر رکھنی پڑتی ہے۔گھوڑے کی آنکھیں کسی بھی زمینی جانور کی نسبت زیادہ بڑی ہوتی ہیں۔دن اور رات دونوں ہی وقت گھوڑے کی نظر بہت تیز ہوتی ہے۔ تاہم گھوڑے تمام رنگ نہیں دیکھ سکتے۔

گھوڑے کی قوت سماعت بھی بہت تیز ہوتی ہے۔ اور ان کے کان 180 زاویے تک مڑ جاتے ہیں، اس طرح سر کو حرکت دیے بغیر گھوڑے ہر طرف کی آواز سن سکتے ہیں۔

ان کی قوت شامّہ بھی بہت تیز ہوتی ہے۔ تاہم گھوڑے سونگھنے کے بجائے قوت بصارت پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں۔

گھوڑوں میں توازن کی حِس بہت تیز ہوتی ہے اور غیر ارادی طور پر انہیں ہر وقت معلوم ہوتا ہے کہ کونسا عضو کہاں ہے۔

چھونے کی حِس بھی گھوڑے میں بہت تیز ہوتی ہے۔ اور اگر ان کی کھال پر مکھی یا مچھر بھی بیٹھے تو انہیں احساس ہوجاتا ہے۔

گھوڑوں میں ذائقے کی حس بھی بہت تیز ہوتی ہے۔ اور چارے سے اپنی من پسند اشیاء چن کر کھاتے ہیں۔ گھوڑے اپنے ہونٹوں سے چھوٹے چھوٹے دانوں کو بھی چھانٹ سکتے ہیں۔ عموماً گھوڑے زہریلے پودوں سے گریز کرتے ہیں؛ تاہم حادثاتی طور پر زہریلے پودے بھی کھا سکتے ہیں۔

گھوڑوں کا رویہ

گھوڑے شکار ہونے والے جانورہیں، اور بھاگو یا لڑو کے اصول پر عمل کرتے ہیں۔ خطرہ محسوس ہونے کی صورت میں یہ اپنے مالک کو یا دوسرے گھوڑوں کو ہنہناکر خبردار کرتے ہیں۔خطرے کی صورت میںپہلا ردّ عمل فرار ہوتا ہے۔ تاہم جب راہِ فرار مسدود ہو یا ان کے بچوں کو خطرہ ہو تو گھوڑے مقابلے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔

گھوڑے عموماً مل جل کر غول کی شکل میں رہتے ہیں۔ غول کی رہنمائی عموماً مادہ کرتی ہے۔ پالتو گھوڑے اصطبل یا چراگاہ میں رہتے ہیں۔ ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری مالک کی ہوتی ہے۔

گھوڑے کھڑے ہوکر یا لیٹ کر سو سکتے ہیں۔ ان کی ٹانگوں میں کچھ ایسی اضافی چیزیں پائی جاتی ہیں کہ وہ گرے بغیر کھڑے ہوکر سو سکتے ہیں۔

گھوڑوں کی مدت حیات

زیادہ تر پالتو گھوڑوں کو 2 سے 4 سال کی عمر میں زین اور لگام کی عادت ڈال دی جاتی ہے۔ 5 سال کا گھوڑاپوری طرح جوان ہوتا ہے۔ اور اوسطاً گھوڑوں کی عمر 25 سے 30 سال تک ہوتی ہے۔

گھوڑوں کی نسلیں

عام رویے کی بنیاد پر گھوڑوں کی تین نسلیں شمار ہوتی ہیں:

(1) گرم خون والے گھوڑےرفتار اور برداشت کے حامل ہوتے ہیں۔

(2) ٹھنڈے خون والے گھوڑے عموماً کم رفتا ر لیکن سخت کاموں کے لیے موزوں ہوتے ہیں۔

(3) نیم گرم خون والے گھوڑے مندرجہ بالا دو اقسام کے ملاپ سے پیدا ہوتے ہیں۔

دنیا میں اس وقت گھوڑوں کی 300 اقسام ہیں جو مختلف کام سر انجام دیتی ہیں۔

گھوڑوں کا استعمال

موجودہ وقت میں جبکہ ٹیکنالوجی اور مشینیں بہت عام ہوگئی ہیں، اس کے باوجود بہت سارے کاموں کے لیے گھوڑوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جیسے جنگلات و پارکوں کی سیر و تفریح، زراعت و کھیتی باڑی، گھڑ سواری، سامان کو اِدھر سے ادھر لے جانے کے لیے، نیز بہت سارے ملکوں کی پولس بھی اسے استعمال کرتی ہیں؛ خاص طور سے ان جگہوں میں جانے کے لیے جہاں گاڑیوں کا جانا مشکل ہو، جیسے جنگل وغیرہ۔ ہندوستان کے بعض علاقوں میں گھوڑوں کو شادی بیاہ میں دولہے کی سواری اور دلہن کی ڈولی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

گھوڑوں کا استعمال مختلف کھیلوں میں بھی ہوتا ہے۔ ایک تو گھڑ سواری مقابلہ کو ہی بطور کھیل کھیلا جاتا ہے۔ پولو بھی کھیلا جاتا ہے۔ ان کے علاوہ دیگر کھیلوں میں بھی گھوڑوں کا استعمال ہوتا ہے۔ قدیم زمانے میں گھوڑوں کو جنگوں میںبھی استعمال کیا جاتا تھا۔

گھوڑے پر چند جملے

(1) گھوڑا ایک ذہین جانور ہے۔ یہ بہت جلد سیکھتا ہے۔

(2) اس کا جسم بہت مضبوط ہوتا ہے، خاص طور سے ٹانگیں، تب ہی ایک انسان اور کبھی کبھی دو انسانوں کو اپنی پیٹھ پر سوار کرکے آسانی سے دوڑتا ہے۔

(3) گھوڑوں کو جس کمرے میں رکھا جاتا ہے اسے اصطبل کہا جاتا ہے۔

(4) پچھلے زمانے میں تیز رفتار سواری کے طور پر اس کا استعمال ہوتا تھا۔

(4) گھوڑے کو کھانے میں سب سے زیادہ چنا پسند ہے۔


نوٹ: یہ مضمون اسکول و مدارس کے بچوں کے لیے لکھا گیا ہے، اور یہ طویل بھی ہے؛ اس لیے انہیں مشورہ ہے کہ وہ ہو بہو نقل نہ کریں بلکہ اپنی طرف سے کچھ کمی بیشی کرلیں؛ اس طرح نقل کرتے کرتے لکھنا آجائے گا۔ ان شاء اللہ

مفید لنکس:

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے