Keywords
Essay on Lion in Urdu, شیر پر مضمون، Urdu essay on lion
Essay on Lion in Urdu
شیر پر مضمون
شیر ایک چار پیروں والا جانور ہےاس کا جسم بہت ہی مضبوط ہوتا ہے اور سر بہت بڑا ہوتا ہے۔ اس کی آنکھیں بہت ہی چمکدار اور تیز ہوتی ہیں۔ اس کے جبڑے بہت ہی زیادہ مضبوط اور دانت نوکیلے ہوتے ہیں۔ایک بار اس کے جبڑے کی پکڑ میں کوئی چیز آجائے تو اس کا بچ پانا ناممکن ہے۔ شیر کی زبان بہت ہی کھردری اور کانٹے دار ہوتی ہے، جس سے وہ شکار کی کھال اتارتا ہے اور ہڈیوں سے گوشت صاف کرتا ہے۔اس کا جسم بھورے رنگ کے چھوٹے بالوں سے ڈھکا ہوتا ہے، اور اس کی کھال بھی بہت مضبوط ہوتی ہے۔ اس کے پنجے بہت زیادہ مضبوط اور ناخن بہت تیز ہوتے ہیں۔ اس کے پنجے کے ایک ہی وار کے بعد شکار کا بچ پانا مشکل ہوجاتا ہے۔ شیر بہت تیز دوڑ سکتا ہے۔ ایک بار یہ اپنے شکار کے پیچھے پڑجائے تو اب شکار کو اس کی چستی، پھرتی اور عقلمندی ہی بچا سکتی ہے، اس کا تیز دوڑنا اسے شیر سے نہیں بچا سکتا۔ شیر کی دہاڑ بہت تیز ہوتی ہے۔ اس کی دہاڑ بہت مشہور بھی ہے۔
شیر کی اونچائی عام طور سے 4 فٹ اور لمبائی تقریباً 8 فٹ ہوتی ہے۔ ایک شیر کا اوسط وزن تقریباً 180 کلو گرام ہوتا ہے، اور شیرنی کا وزن تقریباً 125 کلو گرام ہوتا ہے۔ شیر کے مقابلے میں شیرنی کم وزن کی ہوتی ہے، اور یہ شیر کے مقابلے میں زیادہ شکار کرتی ہے۔
شیر کو جنگل کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ جنگل میں اس سے بڑے جانور بھی ہوتے ہیں لیکن وہ سب شیر سے ڈرتے ہیں۔ اور یہ سچ ہے کہ بادشاہ دیکھنے میں چھوٹا ہو یا بڑا، بادشاہ بادشاہ ہی ہوتا ہے۔
شیر ایک جنگلی جانور ہے، جو جنگل میں رہتا ہے۔ یہ خاص طور سے پتھریلی پہاڑوں پر، اونچی اور لمبی گھانس والے علاقے میں اور گھنے درختوں والے علاقے میں رہنا پسند کرتا ہے۔ شیر جھنڈ میں رہتا ہے؛ اس لیے اسے معاشرتی جانور بھی کہا جاتا ہے۔ شیر بلی کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے، اور شیر اس خاندان کا واحد جانور ہے جو جھنڈ میں رہتا ہے۔ شیر کو لوگوں کی تفریح کے لیے چڑیا گھروں میں بھی رکھتے ہیں۔
کیا آپ نے کبھی شیر کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے؟ اور کہاں دیکھا ہے؟ کمنٹ کرکے بتائیے۔
شیر کی خوراک
شیر ایک گوشت خور جانور ہے۔ شیر کو پیٹ بھرنے کے لیے روزانہ تقریباً 7 کلو گوشت کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ شیرنی کے لیے 5 کلو گوشت کافی ہوتا ہے۔ گرم علاقوں میں رہنے والے شیروں کو سمما خربوزے (Tsamma Melon) جیسے پودوں سے پانی ملتا ہے۔ یہ اپنے پیٹ بھرنے کے لیے مختلف جانوروں کا شکار کرتا ہے۔
شیر کے شکار
شیر عام طور سے گھاس، پتے کھانے والے (سبزی خور) جانوروں کا شکار کرتے ہیں۔ جیسے زیبرا، بھینس، خرگوش، نیل گائے، گائے، بکری، ہرن وغیرہ۔ شیر انسانوں کا بھی شکار کرلیتے ہیں؛ اس لیے ایسے جنگلوں میں تفریح و سیاحت کرنے میں احتیاط برتنا چاہیے جہاں شیر رہتے ہوں۔
شیر عام طور سے رات کے وقت شکار کرتے ہیں۔ ان کی خوراک بہت ہوتی ہے اور یہ آرام بھی بہت کرتے ہیں۔ لگ بھگ 20 گھنٹے آرام کرتے ہیں۔شیر پانی کے بغیر 4 دن زندہ رہ سکتا ہے؛ لیکن بغیر کھائے ایک دن بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔ وہ طوفان کے وقت شکار کرنے کو ترجیح دیتے ہیں؛ اس لیے کہ طوفان کا شور شیر کو اپنی موجودگی چھپانے میں مدد دیتا ہے۔
دنیا میں شیر کی تعداد
دنیا میں سب سے زیادہ شیر ہندوستان میں پائے جاتے ہیں، جو کہ گجرات کے گِر جنگل (Gir Forest) میں ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ابھی تقریباً 20000 سے 39000 شیر باقی ہیں۔ یہ تعداد بہت کم ہے۔ دوسرے الفاظ میں کہیں تو اس کا خاتمہ قریب ہے۔ حالانکہ اس کے شکار پر اکثر ملکوں میں پابندی عائد ہے۔ پھر بھی اس کی اسمگلنگ ہوتی ہے، اور چوری چھپے اس کا شکار کیا جاتا ہے۔
اس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں: ہو سکتا ہے کہ محکمۂ جنگلات ہی کرپٹ ہو، یا وہ بھاری رشوت لے کر شکار کی اجازت دیتے ہوں، یا چوری چھپے خود ہی اسمگلنگ کرتے ہوں، یا شکار کے بارے میں اسے علم ہی نہ۔ لہٰذا اس طرف خاص توجہ کی ضرورت ہے۔
شیر کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے ایک مشورہ
غور کرنے کی بات یہ ہے کہ شیر کے شکار پر بہر حال پابندی عائد ہے، اور لوگ عام طور سے اسے کھاتے بھی نہیں ہیں؛ پھر بھی یہ ختم ہورہا ہے۔ اسے بچانے کے لیے جو پابندیاں لگائی گئی ہیں، وہ بہتر قدم ہے ؛ لیکن اسے بچانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس کی تجارت شروع کردی جائے، اس کی خرید و فروخت کی عام اجازت دے دی جائے۔ لہٰذا جب اس کی طلب اور مانگ بھڑے گی تو بڑی بڑی کمپنیاں دیگر جانوروں کی فارمنگ کی طرح اس کی فارمنگ شروع کردیں گی۔ اس طرح یہ ختم ہونے سے بچ سکتا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ جن جانوروں کو لوگوں کے کھانے کےلیے روزانہ ذبح کردیا جاتا ہے ان کے خاتمے کی فکر کسی کو نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کی تعداد میں کمی واقع ہوتی جس کی وجہ سے ان کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہو۔ اس لیے کہ ان جانوروں کی خرید و فروخت عام ہے۔ لوگ اسے کھاتے ہیں اور اپنی ضروریات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے لوگ تجارت کی غرض سے اسے پالتے بھی ہیں۔ کسی بھی جانور کا اگر صرف شکار ہی کیا جائے اس کے پالنے پوسنے کی طرف کسی کا دھیان نہ ہو تو اس کا خاتمہ لازمی ہے۔
نوٹ: امید کرتا ہوں یہ مضمون آپ کے لیے مفید رہا ہوگا۔ اگر کوئی بات ہو تو کمنٹ کرکے بتائیں ۔ اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر بھی کریں۔ اگر آپ اسے نقل کرکے اسکول میں جمع کرنا چاہتے ہیں تو ہو بہو نقل نہ کریں؛ بلکہ اپنی طرف سے کچھ کمی بیشی کرلیں تاکہ نقل کرتے کرتے آپ کو لکھنا آجائے۔شکریہ