سلطان محمود غزنوی اور ایاز کا ایک سبق آموز واقعہ

الماری میں کیا تھا؟

سلطان محمود غزنوی اور ایاز کا ایک سبق آموز واقعہ

سلطان محمود غزنوی کے مصاحبین نے انہیں یہ شکایت لگائی کہ بادشاہ سلامت! ایاز کی ایک الماری ہے، یہ اس الماری کو تالا لگا کر رکھتا ہے، وہ روزانہ اس الماری کو کھول کر دیکھتا ہے اور کسی دوسرے بندے کو دیکھنے نہیں دیتا، ہمارا خیال ہے کہ اس نے آپ کے خزانے کے قیمتی ہیرے اور موتی اس کے اندر چھپا کر رکھے ہوئے ہیں، آپ ذرا اس کی تلاشی لیجیے.

جب بادشاہ کو یہ شکایت لگائی گئی تو بادشاہ سلامت نے اسی وقت ایاز کو بلوایا اور کہا: ایاز کیا تمہاری الماری ہے؟
اس نے کہا: جی ہے!
پوچھا کیا اسے تالا لگا کر رکھتے ہو؟
اس نے کہا: جی ہاں!
پوچھا کسی اور کو دیکھنے دیتے ہو؟
عرض کیا جی نہیں!
پھر پوچھا کیا تم خود اسے روزانہ دیکھتے ہو؟
عرض کیا جی ہاں!
پھر بادشاہ نے کہا کہ چابی لاؤ!
ایاز نے چابی دے دی
بادشاہ نے کسی بندے کو بھیجا کہ جاؤ اس الماری میں جو کچھ موجود ہے وہ لا کر یہاں سب کے سامنے پیش کر دو۔

وہ حاسدین بڑے خوش ہوئے کہ دیکھو اب اس کی حقیقت کھل جائے گی، جب اس کی چوری کا سامان سامنے آئے گا تو بادشاہ ابھی اس کو یہاں سے دھکے دے کر نکال دے گا۔

جب وہ بندہ واپس آیا تو اس نے آکر بادشاہ کے سامنے تین چیزیں رکھ دیں ایک پرانا جوتا، ایک پرانا تہبند اور ایک پرانا کرتا!

بادشاہ نے پوچھا: اس میں کچھ اور نہیں تھا؟
اس نے کہا جی نہیں، یہی کچھ تھا!

بادشاہ نے کہا: ایاز اس میں تو کوئی ایسی قیمتی چیز نہیں ہے جسے تم تالے میں بند کر کے رکھو اور کسی دوسرے کو دیکھنے بھی نہ دو، اور کوئی ایسی چیز بھی نہیں کہ جسے تم روزانہ آکر چیک کرو کہ ٹھیک ہے یا نہیں!

ایاز نے کہا: بادشاہ سلامت بات یہ ہے کہ میرے نزدیک یہ چیزیں بہت قیمتی ہیں۔
بادشاہ نے پوچھا بھئی وہ کیسے؟

اس نے کہا بادشاہ سلامت وہ اس لیے کہ جب میں آپ کے دربار میں پہلی مرتبہ آیا تھا تو یہ جوتے پہنے ہوئے تھے، یہ تہبند باندھا ہوا تھا اور یہ کرتا پہنا ہوا تھا۔ میں نے ان تینوں چیزوں کو محفوظ کر لیا تھا۔ اب میں روزانہ الماری کھول کر ان کو دیکھتا ہوں اور اپنے نفس کو سمجھاتا ہوں کہ ایاز تمہاری اوقات یہی تھی، تم اپنی نہ بھولنا، اب تمہیں جو کچھ ملا ہے یہ سب تمہاری بادشاہ کا تم پر احسان ہے، بادشاہ سلامت اس طرح مجھے اپنی اوقات یاد رہتی ہے کہ میں کیا تھا اور مجھے بادشاہ کے قرب نے کیا کیا عزتیں بخشیں!

سبق: کاش ہماری بھی یہی کیفیت ہوجاتی کہ ہم اللہ رب العزت کی نعمتوں کا استحضار رکھتے اور اپنی اوقات کو یاد رکھتے۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں تو ذرا سا کچھ مل جاتا ہے تو سب سے پہلے اپنی اوقات کو بھولتے ہیں۔

منقول

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے