بابری مسجد، تاریخ کے آئینہ میں – قسط چہارم

بابری مسجد، تاریخ کے آئینہ میں

قسط چہارم

محمد حسرت رحمانی

انٹیلی جینس بیورو کے سابق جوائنٹ ڈائریکٹر مالوے کرشنا ڈھار کا دعویٰ ہے کہ بابری مسجد کی شہادت سے دس ماہ قبل ہی اس کی منصوبہ بندی کرلی گئی تھی۔ کرشنا ڈھار نے اس وقت کے وزیرِ اعظم نرسمہا راؤ پر بھی تنقید کی کہ انہوں نے اس مسئلہ کو نظر انداز کیا۔ ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ نرسمہا راؤ کو بی جے پی/سنگھ پریوار کی ایک میٹنگ کا بھی علم تھا، جس میں مسجد کی شہادت اور پرتشدد اقدام کی مشق کی گئی تھی۔ اس میٹنگ میں موجود لیڈران نے متحد ہوکر نظم و ضبط سے کام کرنے کا عہد کیا۔ سابق جوائنٹ ڈائریکٹر نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ اس اجلاس کی کیسٹ وزیرِ اعظم نرسمہا راؤ اور وزیرِ داخلہ چاون کو بھی دکھائی گئی ہوگی۔ ان کے مطابق یہ ایک خفیہ معاہدہ تھا کہ اس سے سخت گیر نظر یہ کو سیاسی فائدہ حاصل ہو۔ (پریس ٹرسٹ آف انڈیا۔ 30 جنوری 2005)

اپریل 2014ء میں کوبرا پوسٹ کے ایک اسٹنگ آپریشن میں بتایا گیا ہے کہ مسجد کی شہادت صرف ایک مشتعل ہجوم کی کارروائی نہیں تھی؛ بلکہ ایک منصوبہ بند کوشش تھی، جس کی تیاری کئی ماہ قبل سے جاری تھی۔ ( IANS۔ news.biharprabha.com۔ 25 دسمبر 2018)

آنند پٹوردھن کی ڈاکیومنٹری ’’رام کے نام‘‘ میں بھی بابری مسجد کی شہادت سے پہلے کے واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے:

"RAM KE NAAM”: FILM about Babri Masjid and Ram Janm-Bhoomi (With ENGLISH Subtitles) – YouTube

بابری مسجد کی شہادت کے مجرموں کی تحقیقات کے لیے تشکیل شدہ لبراہن کمیشن نے 16 برس کی 399 نشستوں کے بعد 1029 صفحات پر مشتمل طویل رپورٹ وزیرِ اعظم منموہن سنگھ کو 30 جون 2009ء کو پیش کی۔ (NDTV23 نومبر 2009)

یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ 6 دسمبر 1992ء کو ایودھیا میں جو کچھ ہوا وہ نہ تو اچانک ہوئے اور نہ غیرمنصوبہ بند تھے ۔ (Hindustan Times۔ 24 نومبر 2009)

مارچ 2015ء میں سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کی گئی، جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ چونکہ ابھی بی جے پی برسراقتدار ہے، اس لیے تحقیقاتی ایجنسی ایل کے اڈوانی سمیت دیگر بی جے پی لیڈران کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات نہیں کر سکتی۔ (25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ)

(جاری)

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1 thought on “بابری مسجد، تاریخ کے آئینہ میں – قسط چہارم”

  1. Pingback: बाबरी मस्जिद इतिहास के आईने में - क़िस्त 4