عقل کا دائرہ کار -قسط ۱- ’’بنیاد پرست‘‘ ایک گالی بن چکی ہے

عقل کا دائرہ کار

قسط: ۱
(ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی)
(جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی)

’’بنیاد پرست‘‘ ایک گالی بن چکی ہے

جب یہ آواز بلند ہوتی ہے کہ ہمارا قانون، ہماری معیشت، ہماری سیاست یا ہماری زندگی کا ہر پہلو اسلام کے سانچے میں ڈھلنا چاہیے تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں ڈھلنا چاہیے؟ اس کی دلیل کیا ہے؟ یہ سوال اس لیے پیدا ہوا کہ آج ہم ایک ایسے معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں جس میں سیکولر تصورات (Secular Ideas) اس دنیا کے دل و دماغ پر چھائے ہوئے ہیں۔

اور یہ بات تقریباً ساری دنیا میں بطور ایک مسلمہ مان لی گئی ہے کہ کسی ریاست کو چلانے کا بہترین سسٹم سیکولر سسٹم (Secular System) ہے اور اسی سیکولرازم (Secularism) کے دائرے میں رہتے ہوئے ریاست کو کامیابی کے ساتھ چلایا جا سکتا ہے۔ ایسے ماحول میں جہاں دنیا کی بیشتر ریاستیں بڑی سے لے کر چھوٹی تک، وہ نہ صرف یہ کہ سیکولر (Secular) ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں بلکہ اس پر فخر بھی کرتی ہیں۔ ایسے معاشرے میں یہ آواز بلند کرنا کہ ’’ہمیں اپنے ملک کو، اپنے قانون کو، اپنی معیشت اور سیاست کو، اپنی زندگی کے ہر شعبے کو اسلامائیز (Islamize) کرنا چاہیے۔‘‘ یا دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ معاشرے کو چودہ سو سال پرانے اصولوں کے ماتحت چلانا چاہیے، تو یہ آواز آج کی اس دنیا میں اچنبھی اور اجنبی معلوم ہوتی ہے۔ اور اس کو طرح طرح کے طعنوں سے نوازا جاتا ہے۔

بنیاد پرستی اور فنڈامینٹل ازم کی اصطلاح ان لوگوں کی طرف سے ایک گالی بناکر دنیا میں مشہور کردی گئی ہے۔ اور ان کی نظر میں ہر وہ شخص بنیاد پرست ہے جو یہ کہے کہ ’’ریاست کا نظام دین کے تابع ہونا چاہیے، اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔‘‘ ایسے شخص کو بنیاد پرست کا خطاب دے کر بدنام کیا جارہا ہے۔ حالانکہ اگر اس لفظ کے اصل معنیٰ پر غور کیا جائے تو یہ کوئی برا لفظ نہیں تھا۔ فنڈامینٹلسٹ کے معنیٰ یہ ہیں کہ جو بنیادی اصولوں (Fundamental Principles) کو اختیار کرے۔ لیکن ان لوگوں نے اس کو گالی بناکر مشہور کردیا ہے۔ (جاری)


ہمارے واٹساپ چینل کو فالو کریں!

https://whatsapp.com/channel/0029VaKiFBWEawdubIxPza0l

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے