ایک سے زائد شادی سے فائدہ کس کا؟
کڑوا سچ
مرد کا دوسرا تیسرا نکاح کرنے کا جو سکون عورت ذات کو ہے وہ مردوں کو بھی نہیں ہے۔ عورتوں کو اپنی مرضی سے آرام کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ ماں باپ کے گھر جانے کے لیے وافر ٹائم مل جاتا ہے۔ یہ ٹینشن نہیں ہوتی پیچھے شوہر کا کیا ہوگا؟ اسکو کھانا کون دے گا؟ کپڑے کون تیار کرے گا؟ مرد حرام رشتوں، حرام کاریوں اور حرام جگہ پیسہ برباد کرنے سے بچ جاتا ہے۔
عورتوں کے اللہ کی طرف سے بنائی ہوئی ساخت کے مطابق ماہانہ بھی اس کو آرام مل جاتا ہے۔ گھر کی کام والی بننے کی بجائے وہ گھر میں اور بھی بہت سے کاموں اور کورسسز کی طرف توجہ دے سکتی ہے۔ لامحدود کام اور بچوں کو سنبھالنے کی وجہ سے جو عورتوں کی صحت کا حال ہوتا ہے۔۔ 35 سال میں ہی ختم ہو جاتی ہیں۔۔ نہ ظاہری حسن بچتا ہے۔۔ نہ ہی باطنی حسن۔۔ موٹاپا اور دوسرے امراض کا شکار ہو جاتی ہیں۔ نماز اور دیگر عبادات یکسوئی سے نہیں کر سکتیں۔ اپنے اللہ کو راضی کرنے کے لیے وقت نہیں ملتا۔ اور اس سب کے پیچھے۔۔ کیا سوچ کار فرما ہے۔۔۔۔ ؟ شوہر صرف میرا ہو۔۔
شوہر آپ کا ہی ہوتا ہے۔ یہ جو انسیکورٹی جو کہ ایک بیماری بن چکی ہے۔۔ یہ چین نہیں لینے دیتی۔ میری مرضی کے مطابق چلے۔۔ ہر کام مجھ سے پوچھ کر کرے۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔
آج بھی ترکی، ایران، عرب ممالک۔۔ مصر، شام، الجزائر سب میں آج تک مرد کا ایک سے زیادہ نکاح کرنا عام ہے۔ آج کی عورت جو کہ یہود و ہنود کے پروپیگنڈا کا شکار ہے۔۔۔۔ وہ خود ہی عورت ذات کی دشمن بنی ہوئی ہے۔۔۔ کتنی بیچاری کنواری، بیوہ اور طلاق یافتہ لڑکیاں گھروں میں بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں۔۔ لیکن اکثر عورتوں نے جو فتنہ پھیلایا ہوا ہے کہ عورت کو یہی غم بہت ہے کہ اس کا مرد کسی اور کا شریک کیوں ہے۔ ان کا درد دیکھو ۔۔ 60 فیصد دنیا میں عورتیں ہیں اور چالیس فیصد مرد ہر گھر میں عورتوں کی تعداد دیکھ لو۔۔۔ اللہ کے نظام میں رکاوٹ ڈالنے سے معاشرہ تباہی اور بربادی کی طرف جا رہا ہے۔
یہی عورت مرد کے حرام افیئرز کا بھی رونا روتی ہے۔ ایک سے زیادہ نکاح اللہ نے مرد کی جسمانی ضرورت کے لیے رکھے۔ صحابہؓ کے دور میں جب صحابہ غزوات میں، جہاد میں بڑی تعداد میں شہید ہو جاتے تو اس وقت بھی۔۔۔ جو بیوہ لڑکیاں ہوتیں ان کی مشکل سے گھروں میں عدت پوری ہوتی۔۔. . . . . . اور ان کو دو یا تین جگہوں سے نکاح کے پیغام آجاتے۔ آج کی عورت نے خود ہی ہر چیز کو مشکل کیا ہوا ہے۔
زرینہ ناز