عقل کا دائرہ کار -قسط ۲- اسلامائزیشن کیوں؟

عقل کا دائرہ کار

قسط: ۲
(ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی)
(جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی)

اسلامائزیشن کیوں؟

آج کی مجلس میں، میں صرف اس سوال کا جواب دینا چاہتا ہوں کہ ہم کیوں اپنی زندگی کو اسلامائز کرنا چاہتے ہیں؟ اور ہم ملکی قوانین کو اسلام کے سانچے میں کیوں ڈھالنا چاہتے ہیں؟ جبکہ دین کی تعلیمات چودہ سو سال بلکہ بیشتر تو ہزارہا سال پرانی ہیں۔

ہمارے پاس عقل موجود ہے

اس سلسلے میں، میں جس پہلو کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ ایک سیکولر ریاست (Secular State) جس کو لادینی ریاست کہا جائے۔ وہ اپنے نظام حکومت اور نظام زندگی کو کس طرح چلائے؟ اس کے لیے اس کے پاس کوئی اصول موجود نہیں ہیں۔ بلکہ یہ کہا جاتا ہے کہ ہمارے پاس عقل موجود ہے۔ ہمارے پاس مشاہدہ اور تجربہ موجود ہے۔ اس عقل، مشاہدے اور تجربے کی بنیاد پر ہم یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ہماری اس دور کی ضروریات کیا ہیں؟ اس کے تقاضے کیا ہیں؟ اور پھر اس کے لحاظ سے کیا چیز ہماری مصلحت کے مطابق ہے؟ اور پھر اسی مصلحت کے مطابق ہم اپنے قوانین کو ڈھال سکتے ہیں۔ بدلتے ہوئے حالات میں ہم اس کے اندر تبدیلی لاسکتے ہیں اور ترقی کرسکتے ہیں۔

کیا عقل آخری معیار ہے؟

ایک سیکولر نظام حکومت میں عقل، تجربے اور مشاہدے کو آخری معیار قرار دے دیا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ معیار کتنا مضبوط ہے؟ کیا یہ معیار اس لائق ہے کہ قیامت تک آنے والی انسانیت کی رہنمائی کرسکے؟ کیا یہ معیار تنہا عقل کے بھروسے پر، تنہا مشاہدے اور تجربے کے بھروسے  پر ہمارے لیے کافی ہوسکتا ہے؟

ذرائع علم

اس کے جواب کے لیے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کوئی بھی نظام جب تک اپنی پشت پر اپنے پیچھے علمی حقائق کا سرمایہ نہ رکھتا ہو اس وقت تک وہ کامیابی سے نہیں چل سکتا۔ اور کسی بھی معاملے میں علم حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے انسان کو کچھ ذرائع عطا فرمائے ہیں۔ ان ذرائع میں سے ہر ایک کا ایک مخصوص دائرہ کار ہے۔ اس دائرہ کار تک وہ ذریعہ کام دیتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ لیکن اس سے آگے وہ ذریعہ کام نہیں دیتا ہے اور اس سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔ (جاری)


ہمارے واٹساپ چینل کو فالو کریں!

https://whatsapp.com/channel/0029VaKiFBWEawdubIxPza0l

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے