عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۲- انسان کے پاس وحی کے علاوہ کوئی معیار نہیں

عقل کا دائرہ کار

قسط: ۱۲
(ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی)
(جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی)

انسان کے پاس وحی کے علاوہ کوئی معیار نہیں

کہنے لگے کہ آپ کے یہ خیالات اپنے ادارے تک پہنچاؤں گا، اور اس موضوع پر جو ہمارا لٹریچر ہے وہ بھی فراہم کروں گا۔ یہ کہہ کر انہوں نے میرا پھیکا سا شکریہ ادا کیا اور جلد رخصت ہوگئے۔ میں آج تک ان کے وعدے کے مطابق لٹریچر یا اپنے سوال کے جواب کا منتظر ہوں۔ اور مجھے پورا یقین ہے کہ وہ قیامت تک نہ سوال کا جواب فراہم کر سکتے ہیں، نہ کوئی ایسا معیار پیش کرسکتے ہیں جو عالم گیر مقبولیت (Universal Applicable) کا حامل ہو۔ اس لیے کہ آپ ایک معیار متعین کریں گے، دوسرا شخص دوسرا معیار متعین کرے گا۔ آپ کا بھی اپنے ذہن کا سوچا ہوا معیار ہوگا، اس کا معیار بھی اس کے ذہن کا سوچا ہوا ہوگا۔ اور دنیا میں کوئی شخص ایسا معیار تجویز کردے جو ساری دنیا کے لیے مکمل طور پر قابل قبول ہو۔

یہ بات میں کسی تردید کے خوف کے بغیر کہہ سکتا ہوں کہ واقعتاً انسان کے پاس وحی الٰہی کے سوا کوئی معیار نہیں ہے، جو ان مبہم تصورات پر جائز حدیں قائم کرنے کا کوئی لازمی اور ابدی معیار فراہم کرسکے۔ اللہ تعالیٰ کی ہدایت کے سوا انسان کے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔

صرف مذہب معیار بن سکتا ہے

آپ فلسفہ کو اٹھاکر دیکھیے، اس میں یہ مسئلہ زیر بحث آیا ہے کہ قانون کا اخلاق سے کیا تعلق ہے؟ قانون میں ایک مکتب فکر ہے جس کا یہ کہنا ہے کہ قانون کا اخلاق سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اچھے برے کا تصور غلط ہے۔ نہ کوئ چیز اچھی ہے نہ کوئی چیز بری ہے۔ وہ کہتا ہے کہ یہ Should اور Should not اور Ought وغیرہ کے الفاظ در حقیقت انسان کی خواہش نفس کے پیدا کردہ ہیں۔ ورنہ اس قسم کا کوئی تصور نہیں ہے۔ اس واسطے جو معاشرہ جس وقت جو چیز اختیار کرلے وہ اس کے لیے درست ہے۔ اور ہمارے پاس اچھائی یا برائی کے لیے کوئی معیار نہیں ہے، جو یہ بتا سکے کہ فلاں چیز اچھی ہے اور فلاں چیز بری ہے۔ اور یہ اصول قانون پر مشہور ٹیکسٹ بُک Jurisprudence میں ہے۔ اس میں اس بحث کے آخر میں ایک جملہ لکھا ہے کہ:

’’انسانیت کے پاس ان چیزوں کے تعین کے لیے ایک چیز معیار بن سکتی تھی، وہ ہے مذہب (Religion) لیکن چونکہ Religion کا تعلق انسان کی Belief سے ہے اور سیکولر نظام حیات میں اس کا کوئی مقام نہیں ہے۔ اس واسطے ہم اس کو ایک بنیاد کے طور پر نہیں اپنا سکتے۔‘‘ (جاری)


ہمارے واٹساپ چینل کو فالو کریں!

https://whatsapp.com/channel/0029VaKiFBWEawdubIxPza0l

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے