مضمون کیسے لکھیں How to write essay in Urdu | مضمون نویسی

Keywords

How to write essay in Urdu، مضمون کیسے لکھیں؟ مضمون نگاری کا آسان طریقہ، Urdu me mazmoon kaise likhen


?How to write essay in Urdu

مضمون کیسے لکھیں؟ مضمون نگاری کا آسان طریقہ

از قلم: محمد اطہر قاسمی

اپنی مافی الضمیر کو دوسروں کے سامنے پیش کرنے دو طریقے ہیں: (۱) زبان (۲) قلم

دونوں ہی ایک فن ہے، جو شخص اس فن میں مہارت رکھتا ہے وہ بہت ہی اچھے طریقے سے اپنی بات دوسروں کے سامنے پیش کر سکتا ہے، اور اپنی بات سے لوگوں کو مطمئن کر سکتا ہے۔ انہیں سمجھا سکتا ہے۔ ہم اس مضمون میں قلم کے استعمال یعنی مضمون نگاری کے بارے میں پڑھیں گے۔

بسا اوقات ہمیں کسی ایسے موضوع پر قلم اٹھا نا ہوتا ہے جس کے بارے مٰں ہم کچھ نہیں جانتے ہیں لیکن امتحاناً ہمیں لکھنا ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر ہمیں ایک شخصیت پر مضمون لکھنا ہے یا کسی پھل پر یا شہر پر، کوئی بھی ایک مثال ہوسکتی ہے، اور ہم اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے ہیں۔ یہ طے کرلینے کے بعد کہ ہمیں کس موضوع پر مضمون لکھنا ہے۔ دوسرا مرحلہ آتا ہے کہ ہمیں کیا لکھنا ہے؟ اس موضوع کے کن کن پہلوؤں کا احاطہ کرنا ہے؟ اگر یہ بات پہلے سے طے ہو کہ کیا لکھنا ہے تو اسی کی تلاش شروع کرنی ہوگی اور اگر یہ معلوم نہ ہو کہ کیا لکھنا ہے تو پھر اس موضوع کے بارے میں ہمیں از سرِ نو مطالعہ کرنا ہوگا اور نوٹ بنانا ہوگا۔

جب آپ مطالعہ شروع کریں گے اور یہ سوچ کر کریں گے کہ ہمیں کونسی بات اپنے قارئین کو بتانی ہے اور کونسی نہیں تو اسی اعتبار سے ہم چیزوں کا انتخاب بھی کریں گے۔

مثال کے طور پر ہم ایک شخصیت پر مضمون لکھ رہے ہیں جس کا نام ڈاکٹر یوسف القرضاویؒ (یا کوئی بھی ایک نام) اب یہاں دو صورتیں ہیں (۱)یا تو ہمیں بتایا گیا ہو کہ اس شخصیت کے کن کن پہلوؤں کا احاطہ کرنا ہے۔ مثلاً جائے پیدائش، ابتدائی تعلیم، پھر اعلیٰ تعلیم، پھر تعلیم کے بعد کے مشاغل، ان کی ذمہ داریاں اور خدمات۔

اگر ہمیں بتایا گیا ہو کہ مضمون میں فلاں فلاں چیز کا احاطہ کرناہے، تو ہم انہی کو اپنے مضمون میں شامل کریں گے۔

دوسری صورت یہ ہے کہ ہمیں یہ نہ بتایا گیا ہو کہ مذکورہ شخصیت کے کن کن پہلوؤں کا احاطہ کرنا ہے تو پھر ہمیں ازسرِ نو مطالعہ کرنا ہوگا، اور خود سے طے کرنا ہوگا کہ اس شخصیت کے بارے میں لوگوں کو کیا بتانا ہے۔ چنانچہ جو باتیں ہمیں ایسی لگیں گی کہ انہیں قارئین کو بتانا چاہیے تو ہم ان کو اپنے مضمون کا حصہ بنائیں گے۔ لیکن خیال رہے کہ قارئین، شخصیت پر لکھے گئے مضامین میں یہ اکثر و بیشتر یہی جاننا چاہتے ہیں کہ ان کی پیدائش کہاں ہوئی؟ ان کی ابتدائی تعلیم کے بارے میں؟ اس وقت کے حالات؟ پھر اعلیٰ تعلیم؟ تعلیم کے بعد ان کے مشاغل کیا رہے؟ ان کی خدمات کیا رہیں؟ اور بطور خاص ان کی زندگی کے کچھ ایسے واقعات جو لوگوں کے لیے فائدہ مند ہو، اور لو گ جس سے متأثر ہوں۔ کیونکہ لوگ کسی بھی شخصیت کو جان کر کیا کریں گے جب ان کی زندگی سے لوگوں کو کوئی سبق ہی نہ ملے۔ یہ بہت ہی خاص پہلو ہے، جو کسی بھی تاریخ کو خشک کہے جانے سےبچاتا ہے۔

یہاں تک ہم نے جان لیا کہ کسی شخصیت پر مضمون لکھنے کے لیے ہمیں کن کن پہلوؤں کا احاطہ کرنا ہے، یعنی ہم نے جان لیا کہ کیا لکھنا ہے۔ اب دوسرے نمبر پر آتا ہے کس طرح لکھنا ہے۔ یعنی اندازِ تحریر و بیان وغیرہ کیسا ہونا چاہیے۔ پھر الفاظ و تعبیرات وغیرہ کیسے ہونے چاہییں۔ ان چیزوں کو جاننے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہمیں ادیبوں کی وہ تحریریں پڑھنی ہوں گی جو انہوں نے کسی شخصیت پر لکھی ہیں۔ وہاں سے ہمیں الفاظ و تعبیرات بھی ملیں گے، مختلف پیرائے اور انداز تحریر بھی جان سکیں گے۔

جب آپ کئی سارے ادیبوں کی تحریریں پڑھیں گے اور ان کی تحریروں کا ایک دوسرے موازنہ کریں گے تو آپ ان سب کے طریقۂ تحریر اور الفاظ و تعبیرات میں فرق محسوس کریں گے۔ اب ان میں سے کسے منتخب کرنا ہے اور کسے چھوڑنا ہے اس کا میرے نزدیک سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ آپ یہ سوچیں کہ آپ اپنے قارئین سے براہ راست مخاطب ہیں۔ اب آپ کے ذہن میں یہ بات پہلے سے ہوگی یا ہونی چاہیے کہ آپ کے قارئین کتنے سمجھدار ہیں؟ ان کی عمریں کیا ہیں؟ ان کی تعلیم کیا ہے؟ یعنی آپ کو پہلے سے پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کے قارئین کیسے لوگ ہیں؟ ان باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے مختلف ادیبوں کی تحریر میں غور کریں گے تو آپ بعض الفاظ و تعبیرات کو جان بوجھ کر چھوڑدیں گے اور بعض کو اختیار کریں گے۔ اور انداز تحریر بھی منتخب کرنے میں آسانی ہوگی۔

اگر کسی ادیب نے بہت ہی مشکل الفاظ استعمال کیے ہوں اور آپ کے قارئین اسکول و مدرسے کے بچے اور کم تعلیم یافتہ لوگ ہوں تو آپ ان الفاظ کو اپنے مضمون کے لیے منتخب نہیں کریں گے۔

مذکورہ مثال کسی شخصیت پر مضمون لکھنے کی تھی، اور شخصیت ہی کی طرح مختلف اشیاء پر مضمون لکھنا بھی ہے۔ جیسے کسی شہر، کوئی پھل، کسی پرانی تعمیر وغیرہ کے بارے میں لکھنا ہو تو اس طرح کے مضامین کے لیے ہمیں کتابوں، انٹرنیٹ یا ان چیزوں سے متعلق افراد سے معلومات مل جائیں گی۔ بس ہمیں انہیں بہتر طریقے سے ترتیب دینا ہوگا اور الفاظ و تعبیرات کا عمدہ استعمال کرنا ہوگا۔

اس کے برعکس کچھ مضامین ایسے ہوتے ہیں جن میں اپنے پاس موجود معلومات کے ساتھ آپ کو اپنی طرف سے بھی بہت کچھ لکھنا ہوتا ہے، اور اپنی رائے دینی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر یہ مضمون لکھنے کے لیے دیا جائے کہ ’’تعلیم کو کیسے عام کیا جائے؟‘‘ تو پہلے ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ تعلیم کی موجودہ صورت حال کیا ہے؟ اس کے بعد ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ تعلیم ترقی پر ہے یا تنزلی پر؟ پھر دونوں کے اسباب تلاش کرنے ہوں گے۔ بہت سارے افراد نے اس سلسلے میں جو باتیں لکھی ہوں گی ان کا تجزیہ کرنا ہوگا اور خود بھی اسباب تلاش کرنے ہوں گے اور ساتھ ہی اس کا بہتر حل بھی تلاش کرنا ہوگا۔ اور آپ کو اس سلسلے میں اپنی طرف سے رائے قائم کرنی ہوگی یا کسی کی رائے کو ترجیح دینی ہوگی کہ میرے نزدیک اس طریقے کو اپنانا سب سے مفید ہوگا، فلاں طریقے کو اپنانے میں یہ خرابی ہے، وغیرہ وغیرہ۔

ایسے مضامین کو آپ دو طریقے سے لکھ سکتے ہیں:

(۱) آپ کے ذہن میں اس سلسلے میں جو بھی باتیں ہوں انہیں کسی جگہ نوٹ کرلیں۔ پھر مطالعہ شروع کریں اور دیکھیں کہ دوسرے لوگوں نے کیا لکھا ہے؟ اس کے بعد اپنا مضمون مکمل کریں۔

(۲) دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ دوسروں کی تحریر کے مطالعہ سے ہی شروع کریں۔ مطالعہ کرتے جائیں، نوٹ بناتے جائیں اور اپنی طرف سے بھی لکھتے جائیں۔

’’جداریات ڈاٹ کام‘‘ کی طرف سے ہر دو مہینے میں مضمون نگاری مسابقہ ہوتا ہے جس میں ایسے موضوع کو منتخب کیا جاتا ہے جس میں مضمون نگاران اپنی سوچ و فکر کو لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس مضمون نگاری مسابقہ کے مقاصد میں سے یہ بھی ہے کہ مضمون نگاروں کا مزاج تخلیقی ہو۔ وہ کسی بھی چیز کے بارے میں غور و فکر کرنے کی عادت ڈالیں۔ اور بہتر رائے قائم کرنے کی کوشش کریں۔ اور جو لوگ اس موضوع سے متعلق میدان میں کام کر رہے ہوں ان کے لیے بہتر طریقہ منتخب کرنے میں آسانی ہو۔ یعنی اگر کوئی شخص مدرسے کا ذمہ دار ہو تو ان کے لیے مسابقے کی وہ تحریریں بطور خاص مفید ہوں گی جو مدارس پر لکھی گئی ہوں۔

آپ جب مختلف تحریکات و انقلابات کا مطالعہ کریں گے تو پائیں گے کہ تحریک چلانے والا کوئی اور تھا اور وہ شخص جہاں سے، جس تحریر و شخصیت سے متأثر ہوا وہ کوئی اور تھا۔


Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے