تعزیت نامہ بر وفات جدہ مرحومہ قاضی رحمت اللہ صاحب قاسمی، کنوینر دار القضاء پیپاڑ سٹی، جودھپور

تعزیت نامہ بر وفات جدہ مرحومہ قاضی رحمت اللہ صاحب قاسمی، کنوینر دار القضاء پیپاڑ سٹی، جودھپور

از قلم: صداقت حسین قاسمی

آج صبح دار القضاء پہنچا تو آپ (قاضی رحمت اللہ صاحب قاسمی) کی دادی جان کی رحلت کی خبر موصول ہوئی، دل بہت رنجیدہ ہوا، آنکھیں اشکبار ہوگئیں، اطلاع تاخیر سے ملی اس لیے جنازہ میں شریک نہیں ہوسکا دست بدعا ہوں کہ اللہ مرحومہ کی بال بال مغفرت فرمائے۔ آمین

سچ یہ ہے کہ دنیا اور اس کی ہر چیز اللہ کی ملکیت ہے، اور ہرچیز کا ایک اجلِ مسمّٰی ہے۔ یہی دنیا کا دستور ہے کہ انسان بے بس و مجبور ہے۔ خالق کائنات کے علاوہ ہرچیز ناپائیدار ہے۔ (کل من علیھا فان، و یبقٰی وجه ربک ذوالجلال و الاکرام (القرآن)) اپنوں کی جدائیگی کسے پسند ہے؟ اور کون کس سے جدا ہونا چاہتا ہے؟ لیکن تقدیر کے آگے کس کا بس چلتا ہے؟ موت سے کس کو فرار حاصل ہے؟ بقول شاعر

موت سے کس کو رستگاری ہے
آج اسکی تو کل ہماری باری ہے

اگر اس دنیا میں کسی کے لیے ہمیشہ رہنا مقدر ہوتا تو انبیاء علیہم السلام اس کے زیادہ حقدار تھے، جیساکہ عربی شاعر کہتاہے ع

لو کانت الدنیا باقیة علی اھلھا
لکان الانبیاء أحق بھا

لیکن اس دنیا نے حادثۂ وفات النبی ﷺ کا صدمہ بھی جھیلا ہے اور حالات کے اس سنگینی کو بھی دیکھا ہے، جس پر اللہ نے صحابۂ کرام کو تعزیت کرتے ہوئے فرمایا: ’’قد خلت من قبله الرسل‘‘ (القرآن) اس دنیا میں ارتحال رسولؐ سے بڑا بھی کوئی حادثہ ہوا ہے؟ لیکن صحابۂ کرامؓ نے اس موقع پر بھی سنت و شریعت کا پاس و لحاظ رکھا اور صبر جمیل کا عمدہ نمونہ پیش فرمایا۔

حاصل یہ کہ رشتہ دار اور دوست و احباب سب کے سب اللہ کی عظیم نعمتیں ہیں جن سے اللہ تعالیٰ محدود وقت کے لیے متمتع ہونے کا ہم ظلوم و جہول کو موقع فراہم کرتا ہے، پھر وہ ہم سے ان نعمتوں کو لے لیتا ہے۔ اللہ کے فیصلے پر راضی رہنا انبیاء کرامؑ کی سنت ہے اور رضا بقضا شرعاً مطلوب ہے۔ خود حضور صلی االلہ علیہ و سلم نے حضرت ابراہیم کی جدائیگی پر فرمایا تھا: ’’آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں، قلب غمگین ہے؛ لیکن زبان سے ہم وہی بات کہتے ہیں جس سے اللہ راضی ہو۔‘‘ ’’أنا بفراقک یا إبراھیم لمحزونون‘‘ (الحدیث)

اس داغ مفارقت سے آپ کو جو رنج و غم پہنچا ہے، اللہ اس پر اجر عظیم عطا فرمائے، اور جزع فزع میں بھی صبر کا دامن تھامنے کی قوت بخشے۔

دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحومہ صاحبہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین

از قلم: صداقت حسین قاسمی
۲۲/ دسمبر ۲۰۲۲؁ء

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے