درس قرآن (۲) (سورۃ الفاتحہ، آیت: ۴)

درس قرآن (۲) (سورۃ الفاتحہ، آیت: ۴)

جو خالق و مالک ہے وہی معبود و مستعان بھی ہے

أعوذُ باللّٰهِ منَ الشیطانِ الرجیم – بسمِ اللهِ الرحمٰنِ الرحیم

إِیَّاڪَ نَعْبُدُ وَ إِیَّاڪَ نَسْتَعِیْنُ۝

لفظ بہ لفظ ترجمہ: إِیَّاڪَ تیری ہی، نَعْبُدُ ہم عبادت کرتے ہیں، وَ إِیَّاڪَ اور تجھ ہی سے، نَسْتَعِیْنُ مدد مانگتے ہیں۔

ترجمہ: ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔

تشریح: اس آیت میں دو باتیں بیان کی گئی ہیں:

۱۔ ہم سب تیری ہی عبادت کرتے ہیں۔

۲۔ اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔

ایک کمزور بندہ کی جانب سے ایک طاقتور پروردگار کی خدمت بابرکت میں یہ ایک جذباتی خطاب ہے کہ اے رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اور اے مَالِڪِ یَوْمِ الدِّیْنِ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہمارا قیام تیرے لیے، ہمارا رکوع تیرے لیے، ہمارا قومہ تیرے لیے، ہمارا سجدہ تیرے لیے، ہمارا قعدہ تیرے لیے ہے اور إِیَّاڪَ کے ذریعے صرف اور صرف ایک رب واحد کی عبادت کا اعلان ہورہا ہے کہ یہ عبادت نہ سورج کی ہے نہ چاند کی، نہ زمین کی ہے نہ آسمان کی، نہ سیاروں کی ہے نہ ستاروں کی، نہ پتھر کی ہے نہ آگ کی بلکہ ہماری عبادت صرف اور صرف اس رب ذوالجلال کے لیے ہے جو معبود برحق ہے۔ اگر دنیا کی ساری طاقتیں ہم کو اللہ تعالیٰ کی عبادت سے ہٹاکر زمین یا سورج کی عبادت میں لگانا چاہیں تو ہمارے دل کے اندر چھپا ہوا ایمان یہ آواز دے گا کہ ہم مخلوق کی عبادت کے لیے پیدا نہیں کیے گئے، ہم تو بس اپنے خالق حقیقی کی عبادت کے لیے پیدا کیے گئے ہیں اور إِیَّاڪَ نَعْبُدُ وَ إِیَّاڪَ نَسْتَعِیْنُ کے اس جملے میں بندہ نے یہ نہیں کہا ہے کہ میں تیری ہی عبادت کرتا ہوں اور میں تجھ ہی سے مدد طلب کرتا ہوں بلکہ ہم (جمع) کا صیغہ استعمال کیا گیا۔ اس تصور کے ساتھ کہ اے اللہ تیری عبادت میں اکیلا ہی نہیں کر رہا ہوں بلکہ ہم سب تیری عبادت کر رہے ہیں۔ اس جملے میں وحدانیت کے ساتھ وحدت اسلامی بھی ہے کہ ہم سب اے اللہ آپ ہی کی عبادت پر متفق ہیں۔ عبادت کا لفظ صرف اور صرف ذاتِ الٰہی کے لیے مختص ہے۔ سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ۲۱ میں یوں کہا گیا: یَا أَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمْ اے لوگو! تم اپنے رب ہی کی عبادت کرو۔

وَ إِیَّاڪَ نَسْتَعِیْنُ ہم آپ ہی سے مدد طلب کرتے ہیں، اس سے یہ سبق دے دیا گیا ہے کہ جس کی عبادت کی جارہی ہے مدد و نصرت بھی اسی سے طلب کرنا چاہیے اور ساری ہی مخلوق کا مددگار تسلیم کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کو چھوڑکر جو لوگ کسی اور سے مدد طلب کرتے ہیں وہ رب ذوالجلال کی اس سرزمین میں باغی کا درجہ رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ایسے باغیوں کو ہرگز معاف نہیں کرے گا۔ (جاری)

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے