درس قرآن نمبر (۴) سورۃ البقرۃ، آیت: ۱-۲ (الف)

درس قرآن نمبر (۴) سورۃ البقرۃ، آیت: ۱-۲ (الف)

سورۃ البقرۃ مَدَنِيَّة

یہ سورت چالیس رکوع اور دو سو چھیاسی آیات پر مشتمل ہے۔

قرآن مجید شک سے بالا تر کتاب ہے

أعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ، بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمنِ الرَّحِيْمِ

الۤمّۤ۝ ذٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيْهِۚ

لفظ بہ لفظ ترجمہ: الۤمّۤ اللہ ہی اس کے مطلب کو جانتے ہیں۔ ذٰلِكَ الْكِتَابُ یہ وہ کتاب ہے کہ لَا رَيْبَ فِيْهِ جس میں کوئی شک نہیں ہے۔

ترجمہ: الۤمّۤ یہ کتاب کہ کوئی شبہ اس میں نہیں۔

تشریح: پہلی آیت میں صرف حروف مقطعات الۤمّۤ ہیں جس کا مطلب اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں اور دوسری آیت کے پہلے حصہ میں یہ بات بیان کی گئی ہے کہ قرآن مجید شک و شبہ سے بالا تر کتاب ہے۔

قرآن مجید روز روشن کی طرح ایک واضح کتاب ہے جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں۔ اگر کوئی اس کتاب کو شک کی نگاہ سے دیکھتا ہے تو اس میں قرآن مجید کا کوئی قصور نہیں بلکہ اس شخص کا قصور ہے جو اس کتاب کو شک کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے۔

اگر کوئی شخص دن کے اجالے میں نیلے آسمان کے نیچے کھڑے ہوکر یہ دعویٰ کرنے لگ جائے کہ یہ رات ہے دن نہیں تو اس میں سورج کا کیا قصور ہے؟ قصور تو اس کا ہے جس کی آنکھ کھلی رہنے کے باوجود بند ہے یا جو یرقان کی بیماری سے متاثر ہے کہ اس کو ہر چیز زرد نظر آئے گی، اس کو سفید بھی زرد نظر آئے گا۔ کوئی صحتمند آدمی جس طرح سفید کپڑے کو زرد نہیں کہہ سکتا اسی طرح کوئی عقلمند قرآن مجید کو مشکوک نگاہوں سے دیکھ نہیں سکتا۔

یہ حقیقت ہے کہ یہ کتاب آفاقی و آسمانی کتاب ہے جو لوح محفوظ میں محفوظ ہے جس کو رب ذوالجلال نے محمد عربی ﷺ پر نازل فرمایا ہے۔ قرآن مجید کا وحی الٰہی ہونا برحق ہے۔ عرب کے فصیح و بلیغ ادیبوں اور شاعروں سے چیلنج کیا گیا کہ وَإِنْ كُنْتُمْ فِيْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا فَأْتُوْا بِسُورَةٍ مِّنْ مِّثْلِهِ، اگر تم کو اس بات پر شک ہو جس کو ہم نے اپنے بندہ پر نازل کیا ہے تو تم صرف قرآن مجید جیسی ایک سورت لے کر آؤ۔ سارے عرب کے شاعر و ادیب عاجز آگئے۔ آج تک یہ چیلنج برقرار ہے اور قیامت تک برقرار رہے گا۔

یہ قرآن مجید تیئیس (۲۳) سال کے عرصہ میں تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہوتا رہا۔ ہجرت سے پہلے اور ہجرت کے بعد مکی اور مدنی دور میں یہ قرآن مجید نازل ہوا جو تیس پاروں اور ایک سو چودہ سورتوں پر مشتمل ہے جس کا ہر مضمون برحق اور اس کا ہر لفظ سچائی پر مبنی ہے۔

قرآن مجید خود ایک عالَم ہے اس عالَم قدس کے اندر نہ کسی شک کا گزر ہو سکتا ہے اور نہ ہی تردد کا۔ قرآن مجید کی ساری باتیں صاف، سچی اور کھری، بے شبہ اور بے غبار ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس کتاب الٰہی پر ایمان رکھتے ہوئے زندگی بسر کرنے کی توفیق بخشے اور ہمارا خاتمہ اس حالت میں ہو کہ اس کے برحق ہونے کا دل میں یقین ہو۔ اس کی آیات ہماری زبان پر ہوں، اس کا پیغام ہمارے ذہنوں میں پیوست ہو اور یہ قرآن میدان محشر میں ہمارا شفاعتی و حمایتی ہو۔ آمین (جاری)


Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے