ارض فلسطین اور مسجد اقصیٰ ایک صلاح الدین کے انتظار میں

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

رسالہ العرفان کا اداریہ

ارض فلسطین اور مسجد اقصیٰ ایک صلاح الدین کے انتظار میں

مفتی محمدعادل خان ندوی

قبلہ اول مسجد اقصیٰ، ارض فلسطین، سرزمین انبیاء و رسل لہو لہان ہے. ہر عمر کی لاشوں سے غزہ کی زمین اٹی پڑی ہے، ہرگھرمیں موت نظرآرہی ہے، ہر طرف زخمیوں کی آہ و بکا سنائی دے رہی ہے۔ یہ ارض فلسطین ہے جہاں یہودیوں نے جبر و ظلم کی حدیں پار کردی ہیں۔ بربریت، جارحیت، قتل وغارت گری، فصل کشی، نسل کشی، عمارتوں کا انہدام اور عمارتوں کے ملبوں میں دبے کچلے معصوم بچے، بے گناہ شہری موت کے منھ میں ہیں۔

ویسے تو تاریخ فلسطین خونریز جنگوں، خطرناک معرکوں سے بھری پڑی ہے؛ لیکن یہ وہ زمانہ تھا جسے دور جاہلیت کے نام سے یاد کرتے ہیں؛ لیکن آج انسان ترقی کے عروج پر ہے، دنیا کی سرحدوں کے انسانوں کے مابین عالمی قوانین بنائے جاچکے ہیں۔ Human Rights کے نام پر اربوں کے بجٹ کی تنظیمیں و تحریکیں سرگرم ہیں، اس دور ترقی میں جبکہ انسان چاند تک پہنچنے میں کامیاب تجربے کررہا ہے، ایسے دور میں ایسے انسانیت سوز ظالمانہ و جابرانہ واقعات فلسطینیوں پر وجود پذیرہورہے ہیں کہ فلسطین کی خونریز تاریخ بھی اس پر شرمندہ نظرآرہی ہے۔

سوا ل یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ UNO اور دیگر عالمی تنظیمیں برائے انسانیت Human Rights کے علمبردار کہاں ہوتے ہیں جب بھی دنیا میں کسی مسلمان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں۔

ایک ملالہ پرگولی چلتی ہے تو سارا یورپ ہل جاتا ہے، سبھی تحریکیں و تنظیمیں سامنے آجاتی ہیں، وہیں ہزاروں فلسطینی عورت و مرد، بچے بوڑھے شہید ہورہے ہیں، اونچی اونچی عمارتوں کے نیچے دبے پڑے ہیں، معصوم شہریوں پر یہ اجتماعی ظلم انہیں کیوں نظر نہیں آرہا؟

اس سے قبل افغانستان، عراق اور دیگر اسلامی ممالک جہاں باہری طاقتوں نے خصوصیت کے ساتھ امریکا نے لاکھوں ٹن گولا بارود برسایا اور زرخرید میڈیا کے ذریعہ بتایاگیا کہ یہ شہری جن پر بمباری ہورہی ہے یہی دہشت گرد ہیں۔

آج ہم اپنے اس رسالہ العرفان کے اداریہ کے ذریعہ اقوام عالم سے کہتے ہیں کہ فلسطینیوں پر ظلم فوری طور پر بند ہونا چاہیے، فلسطینیوں کو بھی جینے کا حق انہیں کی سرزمین میں ملناچاہیے۔ یہودیوں کے ظلم و ستم پر پابندی لگنا چاہیے۔ فلسطین پر فلسطینیوں کا ایسا ہی حق ہے جیسے برطانیہ پر گوروں کا، فرانس پر فرانسیسیوں کا، جاپان پر جاپانیوں کا۔

تمام عرب ممالک خصوصیت کے ساتھ اور امت محمدیہ عمومیت کے ساتھ اس مسئلہ میں ہر ممکن تعاون فراہم کرکے اپنی دینی و ملی اسلامی بیداری کا ثبوت فراہم کریں۔ ساتھ ہی غفلت، بے دینی، بے راہ روی اور غلط روش سے باز آکر اطاعت الٰہی، سنت رسولؐ کی پابندی، شریعت محمدیہ کا اپنی ذات و معاشرہ میں نفاذ کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ فقط

ہے خاک فلسطین پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پہ حق نہیں کیوں اہل عرب کا

وماتوفیقی الاباللہ!

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے