عقل کا دائرہ کار -قسط ۱۱- کیا آزادیٔ فکر کا نظریہ بالکل مطلق ہے؟

عقل کا دائرہ کار

قسط: ۱۱
(ماخوذ از اصلاحی خطبات، مفتی تقی عثمانی مد ظلہ العالی)
(جمع و ترتیب: محمد اطہر قاسمی)

کیا آزادیٔ فکر کا نظریہ بالکل مطلق (Absolute) ہے؟

میں نے ان سے کہا کہ آپ نے فرمایا کہ یہ ادارہ جس کی طرف سے آپ کو بھیجا گیا ہے، یہ آزادیٔ فکر کا علم بردار ہے۔ بیشک یہ آزادیٔ فکر بڑی اچھی بات ہے؛ لیکن میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ آزادیٔ فکر آپ کی نظر میں بالکل مطلق (Absolute) ہے؟ یا اس پر کوئی پابندی بھی ہونی چاہیے؟ کہنے لگے کہ میں آپ کا مطلب نہیں سمجھا۔ میں نے کہا کہ میرا مطلب یہ ہے کہ آزادیٔ فکر کا یہ تصور کیا اتنا Absolute ہے کہ جو بھی انسان کے دل میں آئے وہ دوسروں کے سامنے برملا کہے اور اس کی تبلیغ کرے، اور لوگوں کو اس کی دعوت دے؟

مثلاً میری سوچ یہ کہتی ہے کہ سرمایہ داروں نے بہت دولت جمع کرلی ہے اس لیے غریبوں کو یہ آزادی ہونی چاہیے کہ وہ ان سرمایہ داروں پر ڈاکے ڈالیں اور ان کا مال چھین لیں، اور میں اپنی اسی سوچ کی تبلیغ بھی شروع کردوں کہ غریب جاکر ڈاکہ ڈالیں اور کوئی ان کو پکڑنے والا نہ ہو؛ اس لیے کہ سرمایہ داروں نے غریبوں کا خون چوس کر یہ دولت جمع کی ہے۔ اب آپ بتائیں کہ کیا آپ اس آزادیٔ فکر کے حامی ہوں گے یا نہیں؟

آپ کے پاس کوئی نپا تُلا معیار (Yardstick) نہیں

وہ کہنے لگے اس کے تو ہم حامی نہیں ہوں گے۔ میں نے کہا کہ میں یہی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جب آزادیٔ فکر کا تصور بالکل اب سلوٹ (Absolute) نہیں ہے، تو کیا آپ اس کو مانتے ہیں کہ کچھ قیدیں ہونی چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! کچھ قیدیں تو ہونی چاہیے۔

مثلاً میرا خیال یہ ہے کہ آزادیٔ فکر کو اس شرط کا پابند ہونا چاہیے کہ اس کا نتیجہ دوسروں پر تشدد (Violence) کی صورت میں ظاہر نہ ہو۔ میں نے عرض کیا کہ یہ قید تو آپ نے اپنی سوچ کے مطابق عائد کردی؛ لیکن اگر کسی شخص کی دیانت دارانہ رائے یہ ہو کہ بعض اعلیٰ مقاصد تشدد کے بغیر حاصل نہیں ہوتے، اور ان اعلیٰ مقاصد کے حصول کے لیے تشدد کے نقصانات برداشت کرنے چاہییں، تو کیا اس کی یہ آزادیٔ فکر قابل احترام ہے یا نہیں؟ دوسرے جس طرح آپ نے اپنی سوچ سے ’’آزادیٔ فکر‘‘ پر ایک پابندی عائد کردی۔

اسی طرح اگر کوئی دوسرا شخص اسی قسم کی کوئی اور پابندی اپنی سوچ سے عائد کرنا چاہے تو اس کو بھی اس کا اختیار ملنا چاہیے؛ ورنہ کوئی وجہ ہونی چاہیے کہ آپ کی سوچ پر عمل کیا جائے اور دوسرے کی سوچ پر عمل نہ کیا جائے۔ لہٰذا اصل سوال یہ ہے کہ وہ کچھ قیدیں کیا ہونی چاہیے؟ اور یہ فیصلہ کون کرے گا کہ یہ قید ہونی چاہیے؟ اور آپ کے پاس وہ معیار کیا ہے، جس کی بنیاد پر آپ یہ فیصلہ کریں کہ آزادیٔ فکر پر فلاں قسم کی پابندی لگائی جاسکتی ہے، اور فلاں قسم کی پابندی نہیں لگائی جاسکتی؟ آپ مجھے کوئی نپا تُلا معیار (Yardstick) بتائیں۔ جس کے ذریعے آپ یہ فیصلہ کرسکیں کہ فلاں قسم کی پابندی جائز ہے اور فلاں قسم کی ناجائز ہے۔

انہوں نے جواب دیا کہ صاحب! ہم نے اس پہلو پر کبھی باقاعدہ غور نہیں کیا، میں نے کہا آپ اتنے بڑے عالمی ادارے سے وابستہ ہیں اور اسی کام کے سروے کے لیے آپ جارہے ہیں اور اسی کام کا بیڑا اٹھایا ہے۔ لیکن یہ بنیادی سوال کہ آزادیٔ فکر کی حدود کیا ہونی چاہییں؟ اس کا اسکوپ (Scope) کیا ہونا چاہیے؟ اگر یہ آپ کے ذہن میں نہیں ہے پھر آپ کا یہ پروگرام مجھے بارآور ہوتا نظر نہیں آتا۔ براہ کرم میرے اس سوال کا جواب آپ مجھے اپنے لٹریچر سے فراہم کردیں، یا دوسرے حضرات سے مشورہ کرکے فراہم کردیں۔ (جاری)


ہمارے واٹساپ چینل کو فالو کریں!

https://whatsapp.com/channel/0029VaKiFBWEawdubIxPza0l

ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے