بچوں کے لئے روزہ کے موضوع پر تقریر| روزہ کسے کہتے ہیں؟ | روزہ کی فضیلت و اہمیت

بچوں کے لئے روزہ کے موضوع پر تقریر

روزہ

بچوں کے لئے روزہ کے موضوع پر تقریر
بچوں کے لئے روزہ کے موضوع پر تقریر

 

الحمدُ لِلّٰہِ الذي أنزَلَ القراٰنَ في شَھرِ رمَضانَ و الصلاۃُ و السلامُ علیٰ محمدٍ خَیرِ الأنامِ و علیٰ اٰلِہٖ و أصحابِہٖ الکِرامِ إلیٰ یَومِ القِیامَۃِ أمّا بَعد: قالَ اللّٰہُ تَعالیٰ فِي القراٰنِ المجید أعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم، یآ أیّھا الّذِینَ اٰمَنوا کُتِبَ عَلَیکُم الصِیامُ کَما کُتِبَ عَلَی الّذِینَ مِنْ قَبلِکُم لَعلَّکُمْ تَتّقُون۔</span > (البقرۃ: آیۃ۱۸۳)</span >

جناب صدر اور محترم دوستو!

ابھی ابھی میں نے آخری کتاب باصواب کی ایک آیت تلاوت کی ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے: اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیساکہ تم سے پہلے امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔

اسلام کی بنیادی تعلیمات میں ایمان، نماز، اور زکوٰۃ کے بعد روزہ کا درجہ ہے۔ رمضان کے پورے ماہ کے روزے مسلمانوں پر فرض کئے گئے ہیں۔ جو شخص بلاعذر شرعی رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑ دے تو وہ بہت گنہگار ہے۔ ہمارے آقا و مولا جناب محمد رسول اللہ ﷺ نےفرمایا کہ بلاعذر کوئی ایک روزہ بھی چھوڑدے، وہ اگر اس کے بدلہ میں ساری عمر بھی روزہ رکھے تو بھی اس کا حق ادا نہ ہوسکے گا۔

روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو صرف اسلام ہی میں فرض نہیں ہوا ہے بلکہ دنیا میں جتنے مذہب ہوئے ہیں یا ہیں سب میں کسی نہ کسی شکل میں روزہ کا وجود ہے۔ ہندو ہوں یا عیسائی، بدھ ہوں یا موسائی، سب ہی روزہ رکھتے ہیں۔

توریت و انجیل کے صفحات گواہ ہیں، تاریخ کے اوراق بھی بتاتے ہیں کہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو ہر دور میں ادا کی گئی ہے۔

روزہ کیا ہے؟ روزہ ایک ایسا عمل ہے جو ہمیشہ فرشتون کی صف میں لاکھڑا کرتاہے، فرشتے نہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں، ان کی پوری زندگی الٰہی احکام کی تعمیل میں گذرتی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ رمضان کا مہیینہ تربیت کا مہینہ ہے۔ آپ کا جی چاہے کہ آبِ شیریں سے لطف اندوز ہوں مگر نہیں پیتے، آپ کے روبرو لذیذ کھانے ہیں مگر آپ ان کی طرف آنکھ اٹھاکر بھی نہیں دیکھتے، آپ کا نفس چاہتا ہے مگر آپ اسے لگام دیدیتے ہیں۔ یہ حرکت ایک دو دن نہیں پورے ایک ماہ کی جاتی ہے۔ آپ خود ہی تصور فرمالیں کہ نفس کے کنٹرول کرنے کا یہ کتنا بہترین طریقہ ہے۔

روزہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں وہی کرنا چاہیے جو سب سے بڑے سرکار کی مرضی ہے، ہمیں اسی طرح رہنا ہے جیسا مالک کائنات چاہتا ہے۔ ہماری ہر حرکت اسی کے حکم سے ہونی چاہیے۔ وہ کہے چلو تو چل پڑیں کہے رک جاؤ تو رک جائیں۔ کہے کھاؤ تو کھالیں پیو تو پی لیں۔ اور اگر کہے کہ نہ کھاؤ اور نہ پیو تو پھر ہمیں اس کے حکم کے سامنے سر جھکانا لازمی ہے۔

ایک ماہ کے اس مسلسل عمل سے اگر آپ نے نفس کو کنٹرول کر لیا ہے تو سمجھ لیں کہ آپ کا روزہ ہوگیا۔

 

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم لوگوں کو صحیح ڈھنگ سے روزہ رکھنے کی توفیق دے۔ آمین ۔ والسلام


(ماخوذ از ’’آپ تقریر کیسے کریں؟‘‘ جلد اول)

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے