بچوں کے لئے نماز پر تقریر | بچوں کے لئے تقاریر

بچوں کے لئے نماز پر تقریر

بچوں کے لئے نماز پر تقریر
بچوں کے لئے نماز پر تقریر

 

نماز

الحمد للّٰہ بکرۃ و أصیلاً و الصلاۃ و السلام علیٰ محمد و اٰلہ و أصحابہ وسلاماً جمیلاً۔ أما بعد! قال النبي ﷺ لکل شئ علم و علم الإیمان الصلاۃ۔

محترم حضرات!

اس حقیر سراپا تقصیر نے آپ کے سامنے ایک مختصر سی حدیث پڑھی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے۔ سرکار دوعالم جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہر چیز کا ایک نشان ہوتا ہے اور ایمان کا نشان نماز ہے۔

حضرات!

دنیا میں مختلف قسم کے لوگ ہیں اور قسم قسم کی پارٹیاں ہیں۔ کوئی عربی ہے اور کوئی ایرانی، کوئی فرانسیسی ہے تو کوئی جاپانی، کوئی چینی ہے تو کوئی ہندوستانی، کوئی افغانی ہے تو کوئی پاکستانی، اسی طرح آپ کے ملک میں مختلف پارٹیاں ہیں۔ کسی پارٹی کا نام کانگریس ہے تو کسی کا کمیونسٹ، کسی کا نام جن سنگ ہے کسی کا سوشلسٹ، باوجودیکہ ان تمام پارٹیوں اور قوموں میں آپ ہی جیسے کھاتے پیتے انسان شامل ہیں، مگر ان کی الگ الگ نشانیاں ہیں، آپ انہی نشانیوں کو دیکھ کر معلوم کرلیتے ہیں کہ فلاں کہاں کا رہنے والا ہے یا فلاں کس پارٹی سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ تو گفتگو ہوئی ان چیزوں کے بارے میںجو ہماری نگاہوں سے گذرتی ہیں، مگر کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ہماری آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتیں، مگر ان کے کچھ نشانات ہوتے ہیں جن سے ان کے وجود کا پتہ چلتا ہے۔ مثال کے طور پر ہوا دکھائی نہیں دیتی ہے مگر جب پتیاں ہلتی ہیں تو بتہ چل جاتا ہے کہ ہوا چل رہی ہے، اسی طرح کفر، نفاق، فسق، ایمان جیسی چیزیں ہماری ظاہری آنکھوں سے نظر نہیں آتیں، مگر کچھ علامتیں ایسی ہیں جن سے ہم پہچان جاتے ہیں کہ کون مخلص ہے اور کون منافق، کون مومن ہے اور کون فاسق۔

اس حدیث میں ایماندار کی نشانی بتائی گئی ہے کہ وکہ نماز پڑھتا ہو، روزہ ہے چند مخصوص دن کے لئے، حج و زکوٰۃ ہے صرف دولتمندوں کے لئے، لیکن نماز ایسی عبادت ہے جو سال کے کہر دن میں غریب ہو یا امیر، دولتمند ہو یا فقیر، جاہہل ہو یا عالم سب پر فرض ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تاجدار مدینہ ، فخر رسل، جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’من ترک الصلاۃ متعمداً فقد کفر‘‘ جس آدمی نے جان بوجھ کے نماز چھوڑدی اس نے کافروں والا عمل کیا۔ یعنی نماز چھوڑنا مسلمانوں کا کام نہیں ہے۔ مرد مسلم سب کچھ چھوڑ سکتا ہے، مگر نماز چوڑنا اس کے لئے گوارا نہیں ہونا چاہیے۔

مگر افسوس ہے کہ آج کا مسلمان اس موٹی سی بات کو نہیں سوچتا اور ایک ایسے عمل سے اپنے کو دور رکھتا ہے، جو اس کے مسلمان کہلانے کے لئے ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج باوجود مسلمان کہلانے کے ذلیل و خوار ہیں۔ دنیا میں ذلت و رسوائی ہمارے ساتھ لگی ہوئی ہے۔ اگر یہی حال رہا تو ہم آخرت میں بھی کامیابی کا منھ نہیں دیکھ سکتے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

و اٰخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین

(ماخوذ از ’’آپ تقریر کیسے کریں؟‘‘ جلد اول)

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے