معاشیات قسط 1، معاشیات کیا ہے؟ بنیادی معاشی اصطلاحات

معاشیات قسط: 1

ازقلم: محمد اطہر
معاشیات کیا ہے

مقدمہ

موجودہ زمانہ میں معاشیات کی اہمیت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، اور معاشیات سے تعلق رکھنے والے موضوعات ہماری روز مرہ کی گفتگو، بات چیت اور بحث و مباحثہ کا مرکز بنتے جارہے ہیں۔ ہم بھی یہاں معاشیات کا مطالعہ کریں گے۔

معاشیات کیا ہے؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے معاشیات کی بہت ساری تعریفیں کی گئی ہیں، لیکن عہد جدید میں معاشیات کی جس تعریف کو قبول عامہ حاصل ہوا، اور جس کو جدید ماہرین معاشیات عام طور پر تسلیم کرتے ہیں وہ لارڈ رابنس (Lord Robbins) کی تعریف ہے۔

لارڈ رابنس کے مطابق: ’’مقاصد اور قلیل وسائل، جن کے متبادل استعمال ہوسکتے ہیں، کے رشتے کے طور پر انسانی برتاؤ کا مطالعہ ہے۔‘‘ اس تعریف کو ڈاکٹر اوصاف احمد نے اپنی کتاب میں الفریڈ مارشل کی کتاب ’’اصول معاشیات‘‘ سے نقل کیاہے۔ اس تعریف کو سمجھنے کے لئے ہمیں بعض اصطلاحات کے معنیٰ سمجھنے ہوں گے جن کا استعمال اس تعریف میں کیا گیا ہے۔

بنیادی معاشی اصطلاحات

مقاصد

ہر عمل کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے، اسی طرح معاشی اعمال کا بھی کوئی مقصد ہوگا۔ مثال کے طور پر ایک صارف مختلف چیزوں کے استعمال سے زیادہ سے زیادہ تسکین حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، ایک فرم زیادہ سے زیادہ نفع کمانے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک ملک اس بات کے لئے کوشاں رہتا ہے کہ اس کی قومی آمدنی میں جتنا ممکن ہو اضافہ ہو سکے، وغیرہ وغیرہ۔ اس لئے معاشی اعمال کے مقاصد کی نشاندہی ضروری ہے۔

وسائل

کسی بھی مقصد کو حاصل کرنے کے لئے وسائل کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اگر ہم بھوک مٹانا چاہتے ہیں تو روٹی ایک وسیلہ ہے، گیہوں خریدنے کے لئے روپیے کی ضرورت ہے، تو روپیہ بھی ایک وسیلہ ہے۔ کوئی فرم اگر اپنی پیداوار میں اضافہ کرنا چاہتی ہے تو اس کو زیادہ مشینوں، زیادہ مزدوروں اور زیادہ کچے مال کی ضرورت ہے، یہ سب وسائل ہیں۔ اس طرح وسیلہ کی تعریف یہ ہوسکتی ہے کہ یہ وہ اشیاء ہیں جن ذریعےبراہ راست کسی ضرورت کی تکمیل ہوتی ہویا وہ ایسی اشیاء کے پیدا کرنے میں مدد دے سکتے ہیں جو ضرورت کی براہ راست تکمیل کرتی ہیں۔

قلیل وسائل

معاشی زندگی کی سب سے اہم حقیقت یہ نہیں ہے کہ ضروریات کی تکمیل کے لئے وسائل مہیا ہیں، بلکہ سب سے اہم حقیقت یہ ہے کہ وسائل قلیل مقدار میں مہیا ہیں۔ قلت ہی وہ خصوصیت ہے جس کی بنیاد پر مختلف اشیاء میں یہ فرق کیا جا سکتا ہے کہ وہ معاشی اشیاء ہیں یا نہیں؟ انسان کو زندہ رہنے کے لئے سانس لینے کی ضرورت ہے، سانس لینے کے لئے صاف ہوا ضروری ہے، لیکن ہوا کی خرید و فروخت کہیں بھی نہیں ہوتی؛ کیونکہ فطرت نے اس زمین کے گرد جو کرۂ ہوائی بنایا ہے اس میں ہوا وافر مقدار میں موجود ہے۔

انسانی زندگی کی بقا کے لئے سورج کی روشنی اور حدت بھی ضروری ہے، لیکن یہ بھی وافر مقدار میں موجود ہے۔ اس لئے یہ اشیاء ’’مفت اشیاء‘‘ کہلاتی ہیں۔ ان کے برعکس دوسری اشیاء جو قلیل مقدار میں ہیں وہ ’’معاشی اشیاء‘‘ کہلاتی ہیں۔

زمین قلیل مقدار میں ودیعت کی گئی ہے، کرۂ زمین پرتین چوتھائی حصہ پانی ہے اور صرف ایک چوتھائی حصہ زمین، اس میں سے ریگستان، پہاڑوں اوربنجر زمین کی مقدار نکال دی جائے تو قابل استعمال زمین کی مقدار اور بھی کم ہو جائے گی۔ اس لئے زمین؛ روشنی اور ہوا کی طرح مفت نہیں ہے، بلکہ اس کے استعمال کے لئے قیمت دینی پڑتی ہے۔ یہی حال تمام معاشی اشیاء کا ہے۔ اس طرح ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ قلیل وسائل کا مطلب فی الحقیقت ’’معاشی وسائل‘‘ سے ہے، اور معاشی وسائل وہ وسائل ہیں جن کی مقدار محدود اور قلیل ہے۔

متبادل استعمال

متبادل استعمال کا مفہوم یہ ہے کہ کسی ایک وسیلہ کو ایک سے زیادہ مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ زمین ایک معاشی وسیلہ ہے۔ اس کا استعمال ایک سے زیادہ ضروریات کے لئے ممکن ہے۔ ایک قطعۂ آراضی پر رہنے کے لئےمکان تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ اس پر ایک صنعتی کارخانہ بھی کھڑا کیا جا سکتا ہے، یا اس پر کسی فصل کی کاشت کی جا سکتی ہے۔ یا اسے سڑک بنانے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ سب زمین کے متبادل استعمال ہیں۔

یہی حال کم و بیش تمام معاشی وسائل کا ہے کہ ان کا استعمال مختلف مقاصد کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ اب اس کو کس مقصد کے لئے استعمال کیا جائے؟ علم معاشیات اسی سوال کا جواب دینے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ تو بدیہی بات ہے کہ زمین کے اس ٹکڑے (یا کسی دوسرے معاشی وسیلہ) کو بہ یک وقت تمام مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس لئے ہمیں اپنی ضروریات میں سے بعض ضرورتوں کا انتخاب کرنا پڑتا ہے جسے پورا کرنے کے لئے کسی معاشی وسیلہ (یا وسائل) کا استعمال کیا جا سکے۔

آئیے اس کو ایک مثال سے سمجھتے ہیں: فرض کیجئے کہ ایک طالب علم کو ۳۰۰۰ روپے ماہانہ خرچ ملتا ہے۔ اس کی یہ آمدنی محدود ہے، یہ آمدنی اس طالب علم کے لئے معاشی وسیلہ ہے جن کی مدد سے اسے اپنی چند یا ممکنہ طور پر تمام ضروریات پوری کرنی ہے، لیکن طالب علم کی ضروریات بے شمار ہیں۔

اسے کالج کی فیس ادا کرنی ہے، کتابیں خریدنی ہیں، اپنی قیامگاہ کا کرایہ دینا ہے، ایک ماہ کے لئے خورد و نوش کا انتظام کرنا ہے، لیکن اس محدود معاشی وسیلہ کے متبادل استعمال بھی ہیں۔ وہی طالب علم ان روپیوں سے ایک موبائل فون خرید سکتا ہے، گرمی سے بچنے کے لئے بجلی کا ایک پنکھا خرید سکتا ہے یا اس رقم کو تفریح وغیرہ میں صرف کر سکتا ہے۔

محض اس حقیقت کے باعث کہ اس کے وسائل محدود یا قلیل ہیں وہ اپنی تمام ضروریات کی تکمیل بہ یک وقت نہیں کر سکتا۔ اس لئے اسے اپنی ضرورتوں میں سے چند اہم ضرورتوں کا انتخاب کرنا ہوگا جن کی وہ تکمیل کر سکتا ہے اور بقیہ تمام ضرورتوں کی تکمیل کو ملتوی کر دے گا۔ اس طرح اس کے سامنے انتخاب و ترجیح کا مسئلہ ہے یعنی وہ کن چیزوں اور خدمات کی خریداری کرے کہ اس سے طالب علم کو بیش ترین افادہ یا فلاح حاصل ہوسکے۔

اس طالب علم کی طرح ہی کسی سماج یا ملک کے معاشی وسائل بھی قلیل ہوتے ہیں، ہر ملک کے پاس مشینوں، خام مواد اور محنت کی ایک محدود مقدار ہوتی ہے، جس کے ذریعے اسے ہر اس چیز کی پیداوار کرنی ہے جس کی اسے ضرورت ہے۔ ظاہر ہے کہ کوئی ملک ان تمام چیزوں کی اتنی مقدار میں پیداوار نہیں کر سکتا جتنی اسے ضرورت ہے یا جتنی مقدار میں وہ پیدا کرنا چاہتا ہے؛ کیونکہ وہ وسائل جن کی مدد سے یہ پیداوار کی جا سکتی ہے وہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے محدود ہیں۔

فرض کیجئے کہ بعض چیزوں کی اشد ضرورت ہے لیکن ایسا کرنے کے لئے ملک کے پاس ضروری تکنیکی لیاقت، خام مواد، مشینری وغیرہ نہیں ہے تو بھی اس کے سامنے یہ راستہ کھلا ہے کہ ان اشیاء کو کسی دوسرے ملک سے درآمد کر لے۔ لیکن اس صورت میں بھی اسے ان اشیاء کی قیمت غیر ملکی زر مبادلہ میں ادا کرنی ہوگی، اور غیر ملکی زر مبادلہ کے وسائل بھی محدود ہوتے ہیں۔ چونکہ درآمد کی جانے والی اشیاء کی تعداد و مقدار خاص ہوتی ہے اس لئے کوئی ملک لامحدود اشیاء کی لامحدود مقدار میں درآمد بھی نہیں کر سکتا۔

معاشی زندگی کی بنیادی حقیقت قلت (scarcity) ہے۔ قلت کی وجہ سے ہی معاشی مسائل وجود میں آتے ہیں۔ وہ تمام اشیاء جو قلیل مقدار میں ودیعت کی گئی ہیں معاشی اشیاء کہلاتی ہیں۔ اس طرح زمین، محنت، سرمایہ، مختلف قسم کی اشیاء صرف، مشینیں، مختلف قسم کی لیاقتیں معاشی اشیاء کی مثالیں ہیں؛ کیونکہ یہ سب قلیل مقدار میں فراہم ہیں۔ معاشی اشیاء کی ایک خاصیت یہ ہے کہ صرف انہی کے لئے بازار میں قیمت ادا کی جاتی ہے۔

 معاشیات کی تعریف و تشریح کے بعد اب ہم بنیادی معاشی مسائل کا مطالعہ کریں گے جن کو ہر معاشی نظام نے اپنے طریقے سے حل کیا ہے۔ (قسط ۲)

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

2 thoughts on “معاشیات قسط 1، معاشیات کیا ہے؟ بنیادی معاشی اصطلاحات”