واقعۂ شب معراج – درس قرآن

درس قرآن

واقعۂ شب معراج

مولانامحمدعامرخان ندوی
ناظم جامعہ سید احمد شہیدؒ، ٹونک، راجستھان

سُبْحٰنَ الَّذِیْ اَسْریٰ بِعَبْدِہٖ لَیْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصَی الَّذِیْ بٰرَکْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَا اِنَّهٗ ھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ ۝۱

ترجمہ: پاکی ہے اسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد حرام (خانہ کعبہ) سے مسجد اقصیٰ (بیت المقدس) تک جس کے ارد گرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سنتا دیکھتا ہے۔

یہ آیت مبارکہ پندرہویں پارے کی پہلی آیت ہے اور یہیں سے سورۂ بنی اسرائیل کی ابتدا ہورہی ہے۔ سورۂ بنی اسرائیل کا دوسرا نام سورۂ اسراء بھی ہے، جس میں کل ایک سو گیارہ (۱۱۱) آیات، بارہ (۱۲) رکوع اور سترہ سو چوالیس (۱۷۴۴) الفاظ، چھ ہزار پانچ سو چوّن (۶۵۵۴) حروف ہیں۔ تلاوت کی ترتیب کے لحاظ سے سترہویں سورت ہے اور نزول کے اعتبار سے پچاسویں سورت ہے۔

لفظ سبحان کا استعمال قرآن کریم میں بارہا ہوا ہے، تمام عیوب سے، کمیوں، غلطیوں سے پاک ہونا اس کے معنی احادیث میں بیان کیے گئے ہیں۔

اس آیت کریمہ میں ہمارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر معراج کا واقعہ مذکور ہے جو سنہ ۱۲ نبوی کو پیش آیا۔ مختصراً اس سلسلہ میں واقعہ یہ ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے آپ کی خدمت میں آکر خوشخبری سنائی کہ اللہ رب العزت نے آپ کو یاد فرمایا ہے، براق پیش کیا، آپ مسجد حرام سے چند لمحوں میں قدرت خداوندی سے بیت المقدس پہنچے، وہاں تمام انبیاء و رسل کی امامت فرمائی وہاں سے روانہ ہوکر پہلے آسمان پر حضرت آدم علیہ السلام سے، دوسرے آسمان پر حضرت یحیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام سے، تیسرے آسمان پر حضرت یوسف علیہ السلام سے، چوتھے آسمان پر حضرت ادریس علیہ السلام سے، پانچویں آسمان پر ہارون علیہ السلام سے، چھٹے آسمان پر موسیٰ علیہ السلام اور ساتویں آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقاتیں ہوئیں۔ عزت واکرام سے نوازاگیا، عجائبات کی سیر کرائی گئی پھر سدرۃ المنتہیٰ پر تمام مقربین کی آخری منزل پر سبھی کو روک دیا گیا، مخصوص ملاقات کے لئے رب کائنات سے آپ اکیلے عرش پر تشریف لے گئے، جنت اور دوزخ کی سیر کرائی گئی، نمازوں کا تحفہ عنایت کیاگیا۔

رات باقی تھی آپ واپس گھرتشریف لے آئے۔ اس واقعہ کو سنایا تو کفار نے مذاق بنایا، لوگوں کے ذہن اس واقعہ کو قبول کرنے سے قاصر تھے۔ حضرت ابوبکر سے بھی لوگوں نے کہا لو میاں تمہارے ساتھی کیا کہہ رہے ہیں، راتوں رات ساتوں آسمان، مسجد اقصیٰ، جنت دوزخ کی سیر کر آئے ہیں۔ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا اگر محمدؐ یہ بات کہہ رہے ہیں تو صحیح کہہ رہے ہیں۔ اسی کے بعد آپ کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیق کا لقب عطا فرمایا۔

 
 

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے