درس قرآن نمبر (۲۱) سورة البقرة، آیت: ۲۱-۲۲
حقیقی خالق ہی معبود برحق ہے
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ ۟ۙ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّالسَّمَآءَ بِنَآءً ۪ وَّاَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخْرَجَ بِهٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقًا لَّكُمْ ۚ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ اَنْدَادًا وَّاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ۟
لفظ بہ لفظ ترجمہ: یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اے لوگو! اعْبُدُوْا تم عبادت کرو رَبَّكُمُ اپنے رب کی الَّذِیْ وہ جس نے خَلَقَكُمْ تمہیں پیدا کیا وَالَّذِیْنَ اور ان کو جو مِنْ قَبْلِكُمْ تم سے پہلے تھے لَعَلَّكُمْ تاکہ تم تَتَّقُوْنَ متقی بن جاؤ الَّذِیْ وہ جس نے جَعَلَ بنایا لَكُمُ تمہارے لیے الْاَرْضَ زمین کو فِرَاشًا بچھونا وَّالسَّمَآءَ اور آسمان کو بِنَآءً چھت وَّاَنْزَلَ اور اس نے نازل کیا مِنَ السَّمَآءِ آسمان سے مَآءً پانی فَاَخْرَجَ پھر نکالا بِهٖ اس سے مِنَ الثَّمَرٰتِ پھلوں میں سے رِزْقًا رزق لَّكُمْ تمہارے لیے فَلَا تَجْعَلُوْا لہٰذا نہ ٹھہراؤ لِلّٰهِ اللہ کے لیے اَنْدَادًا شريك وَّاَنْتُمْ حالانکہ تم تَعْلَمُوْنَ جانتے ہو۔
ترجمہ: اے لوگو! عبادت کرو اپنے رب کی جس نے تم کو پیدا فرمایا اور ان لوگوں کو بھی پیدا فرمایا جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ جس نے بنایا تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت اور اتارا آسمان سے پانی، پھر نکال دیا اس کے ذریعہ پھلوں سے تمہارے لیے رزق؛ لہذا مت بناؤ اللہ کے لیے مقابل، حالانکہ تم جانتے ہو۔
تشریح: ان دو آیتوں میں چھ باتیں بتلائی گئی ہیں:
ا۔ اے لوگو! اپنے اس پروردگار کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور ان لوگوں کو پیدا کیا جو تم سے پہلے گزرے ہیں۔
۲۔ تاکہ تم متقی بن جاؤ۔
۳۔ وہ پروردگار جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا۔
۴۔ آسمان سے پانی برسایا۔
۵۔ پھر اس کے ذریعہ تمہارے لیے رزق کے طور پر پھل نکالے۔
۶۔ لہذا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ جبکہ تم یہ سب باتیں جانتے ہو۔
اللہ تعالی نے دنیا کے سارے ہی لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ تم اپنے پروردگار کی عبادت کرو الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ جس نے تم کو پیدا کیا اور ان کو بھی جو تم سے پہلے گزرے ہیں۔
اللہ کے ایک بندہ کو اس حقیقت پر خوب غور کرنا چاہیے کہ جس خالق کائنات نے سورج اور چاند کو پیدا کیا، ستاروں اور سیاروں کو پیدا کیا، آسمان و زمین کو پیدا کیا، آسمان سے بارش نازل کی اور زمین سے پھل پھلاریاں، اناج اور ترکاریاں اگائیں اور ہماری روزی روٹی کا انتظام کیا۔ کیا یہ عقلمندی کی بات ہوگی کہ اس حقیقی خالق و مالک کو چھوڑکر کسی پتھر کی پوجا کی جائے؟ کسی درخت یا زہریلے سانپ اور بچھو کی پوجا کی جائے یا سورج و چاند یا زمین و آسمان کو معبود بنالیا جائے؟ جس رب ذوالجلال نے ان ساری چیزوں کے علاوہ خود ہم کو پیدا کیا، اور ہمارے باپ دادا کو پیدا کیا، اس کی عبادت کرنا ہی دانشمندی ہے اور اس کو چھوڑکر دوسروں کی عبادت اللہ کی زمین میں اللہ کے ساتھ بغاوت اور سرکشی کے مترادف ہے۔
ایک بیوی اپنے شوہر کے سوا کسی اور کے لیے شوہر کا لفظ استعمال کرتی ہے تو ہنگامہ کھڑا ہو جائے۔ کوئی اپنے باپ کے بجائے کسی اور کو اپنا باپ یا اپنی ماں کے بجائے کسی اور کو اپنی ماں کہہ دے تو ناانصافی اور ظلم قرار دیا جائے۔ تو کیا اپنے حقیقی خالق اور مالک کو چھوڑکر کسی اور کو خالق و مالک اور معبود تسلیم کرلیں تو یہ ناانصافی اور ظلم نہیں ہے؟ پیدا کرنے والا وہی، پالنے والا وہی، رزق دینے والا وہی، ضرورتیں پوری کرنے والا وہی، اس کے باوجود اس کو چھوڑکرکسی اور کی عبادت کرنا کتنا بڑا بھاری ظلم ہے؟ اس لیے قرآن مجید اعلان کرتا ہے کہ اِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيْمٌ بے شک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔ اللہ تعالی کی زبردست قدرتوں، اس کی پرزور حکمتوں، اس کی لاثانی رحمتوں اور اس کے بے نظیر انعاموں اور اس کے لازوال احسانوں کا حق یہی ہے کہ اس کو معبود برحق مانا جائے اور اسی کی عبادت کی جائے اور یہ اعلان کردیا جائے کہ ’’اِنَّ صَلَاتِيْ وَ نُسُكِيْ وَ مَحْيَايَ وَ مَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ‘‘ ’’میری نماز، میری قربانی، میرا جینا، میرا مرنا؛ سب کچھ اللہ تعالی کے لیے ہے، جو عالموں کا پروردگار ہے۔“
سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۵۱ میں کہا گیا اِنَّ اللهَ رَبِّيْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيْمٌ بیشک اللہ ہی میرا بھی رب ہے تمہارا بھی رب ہے، تو اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھی راہ ہے۔ سورۂ نساء کی آیت نمبر ۳۶ میں حکم دیا گیا کہ وَ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا اور اللہ ہی کی عبادت کرو اور کسی چیز کو بھی اس کا شریک نہ ٹھہراؤ۔
ہمارے واٹساپ چینل کو فالو کریں!