نومسلموں کے احکام قسط ۱۶|طلاق سے متعلق احکام| نفقہ سے متعلق احکام |عدت کے احکام

نومسلموں کے احکام، قسط:۱۶ (آخری قسط)

از قلم: محمد اسحاق لون کشمیری
اس قسط میں آپ پڑھیں گے:
طلاق سے متعلق احکام
حالت کفر کی طلاق
نفقہ سے متعلق احکام
نومسلم پر بیوی کا نفقہ لازم ہے
کافر والدین کے نفقہ کا حکم

 

عدت کے احکام
غیر منکوحہ نو مسلمہ عدت نہیں گذارے گی

 

شادی شدہ نو مسلمہ کی عدت

 

 

 

نو مسلموں کے احکام قسط ۱۶
نو مسلموں کے احکام قسط ۱۶

 

 

طلاق سے متعلق احکام

 حالت کفر کی طلاق کا حکم

  کسی نومسلم شخص نے حالت کفر میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہو تو اس کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں، اول یہ کہ اسے اس بات کا اعتقاد تھا کہ دوں گا تو واقع ہوجائے گی۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ اس کا علم نہیں تھا کہ طلاق واقع ہوجائے گی۔

 

پہلی صورت

پہلی صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی؛ کیونکہ طلاق نافذ ہونے کے لئے اسلام شرط نہیں ہے۔ تاہم ائمہ اربعہ میں امام مالکؒ کے نزدیک چونکہ اسلام نکاح کے لئے شرط ہے اس لئے طلاق کے لئے بھی شرط ہے، ان کے نزدیک اسلام کی شرط لگائی جائے گی۔ یعنی حالت کفر کی طلاق کا اعتبار نہیں ہوگا۔ اور اسلام قبول کرنے کے بعد وہ نو مسلم اس بیوی کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ لیکن عام طور پر فقہاء کی صراحت سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کا ہونا نفوذ طلاق کے لئے شرط نہیں ہے؛ لہٰذا حالت کفر کی طلاق بھی واقع ہوگی، اور وہ جدا سمجھی جائے گی۔

  جمہور ائمہ کے نزدیک کفار کے کئے ہوئے نکاح منعقد ہوجاتے ہیں؛ اس لئے حالت کفر کی طلاق بھی ہوجائے گی۔ اسی طرح نومسلمین پر حالت کفر کی رضاعت، نسب، توارث وغیرہ کے احکام بھی لازم ہوں گے۔

 

دوسری صورت

دوسری صورت یعنی نومسلم کو حالت کفر میں اس بات کا علم نہیں تھا کہ ان الفاظ سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، تو اس کا حکم یہ ہے کہ طلاق واقع نہیں ہوگی۔ علامہ ابن قیم الجوزیؒ اس سلسلے میں بحث کرتے ہوئے نقل فرماتے ہیں: فإن نقرھم علیٰ ما یعتقدون صحتہ من العقود فإذا لم یعتقد نفوذ الطلاق فھو یعتقد بقاء نکاحہ فیقر علیہ و إن أسلم۔ (احکام اہل الذمۃ لابن القیم: ج۱ ص۳۱۶، دار العلم للملائین) ان کے (غیر مسلمین کے) عقیدے کے مطابق صحیح عقیدوں پر ان کو باقی رکھا جائے گا، پس جب وہ لوگ طلاق کے نافذ ہونے کا عقیدہ نہ رکھتے ہوں تو لامحالہ بقاء نکاح کا عقیدہ رکھیں گے؛ اس لئے ان کا نکاح اسلام لانے کے بعد بھی برقرار رہے گا۔ علامہ ابن القیمؒ آگے لکھتے ہیں: فإن لم یلتزم حکم الطلاق و لا اعتقد لنفوذہ فلم یلزم حکمہ۔ (احکام اہل الذمہ: ج۱ ص۳۱۶) بے شک وہ حکم طلاق کے لازم اور نافذ ہونے کا اعتقاد ہی نہیں رکھتے ہیں، تو ان پر اس کا حکم بھی نہیں ہوگا۔

 

  خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اگر ان کے عقیدے کے مطابق کسی لفظ یا طریقہ سے طلاق واقع ہوجاتی ہو تو اس طلاق کا اعتبار ہوگا، اور اگر ایسا کوئی طریقہ رائج نہ ہو تو اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ اسی لئے نومسلم اگرچہ قبول اسلام کے بعد اسلامی احکام کا مکلف ہوگا لیکن پھر بھی اس کے لئے کچھ رخصت رکھی جائے گی اور اس کی احکام شرعیہ سے جہالت کا اعتبار کیا جائے گا۔

نفقہ سے متعلق احکام

 نومسلم پر بیوی کا نفقہ لازم ہے

  اسلام قبول کرنے کے بعد عورت کو حق حاصل ہے کہ مرد سے نفقہ کا مطالبہ کرے؛ اس لئے کہ مرد پر لازم ہے کہ اپنی بیوی کے لئے نفقہ کا انتظام و انصرام کرے۔ کیونکہ اختلاف دین ان کے درمیان نفقہ سے مانع نہیں ہے۔ چنانچہ ڈاکٹر وہبہ زحیلی لکھتے ہیں: اتفق الفقھاء علیٰ وجوب النفقۃ للزوجۃ مع اختلاف الدین ما لم یکن ناشزۃ أو مرتدۃ۔ (الفقہ الإسلامي و أدلتہ، وھبہ زحیلی: ج۷ ص۷۷۰) تمام فقہاء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اختلاف دین کے باوجود بیوی کے لئے شوہر پر نفقہ لازم ہے۔ الا یہ کہ عورت ناشزہ (نافرمان) یا مرتدہ ہوجائے۔

 کافر والدین کے نفقہ کا حکم

  قرآن کریم میں والدین کی وقعت اور ان کا مرتبہ جس قدر بیان کیا گیا ہے دنیا کا کوئی بھی مذہب اس کی نظیر نہیں پیش کرسکتا۔ قرآن کریم نے جہاں توحید کے اقرار اور کفر و شرک سے توبہ کا حکم دیا ہے وہیں والدین کے ساتھ حسن سلوک کا ذکر کرکے ان کی عظمت و رفعت کو بھی بیان کیا ہے۔ ارشاد خداوندی ہے: و قضٰی ربک أن لا تعبدوا إلا إیاہ و بالوالدین إحساناً۔ (سورۃ الإسراء: آیۃ ۲۳) اور تیرے رب نے حکم کر دیا ہے کہ بجز اس کے کسی اور کی عبادت مت کرو۔ اور اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو۔

  قرآن کریم نے جس مؤکد طریقے سے والدین کا تذکرہ کیا ہے اس کا تقاضا تھا کہ ان کے ساتھ بہتر سے بہتر سلوک کیا جائے۔ چنانچہ اس حسن سلوک کے پیش نظر علماء نے لکھا ہے کہ والدین کے نفقہ اور اخراجات کی تکمیل اولاد کے ذمہ ضروری ہے۔ خواہ وہ کافر و مشرک ہی کیوں نہ ہوں۔ چنانچہ کافر والدین کے ساتھ حسن سلوک اور حسن معاشرت کا حکم دیتے ہوئے قرآن کہتا ہے: و صاحبھما في الدنیا معروفاً۔ (سورۃ لقمان: آیۃ۱۵)

  اس لئے اگر کوئی نومسلم استطاعت رکھتا ہے اور اپنے کافر والدین کے اخراجات برداشت کرسکتا ہے تو اس کے ذمہ ان والدین کا نفقہ لازم ہوگا۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہوگا کہ اسلام کی تعلیمات سے متأثر ہوکر یہ لوگ بھی حلقہ بگوش اسلام ہوجائیں گے اور ہمیشگی کے عتاب سے محفوظ ہوجائیں گے۔

عدت کے احکام

 غیر منکوحہ نومسلم عدت نہیں گذارے گی

  عدت کے لئے لازم ہے کہ عورت کا نکاح ہوچکا ہو اور کسی سبب سے اس کا رشتۂ مناکحت ختم ہوگیا ہو، لہٰذا اگر ایسی صورت ہو کہ کوئی کافرہ جو غیر شادی شدہ ہو اسلام قبول کرلے تو اس کو عدت گذارنے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ وہ فوراً کسی بھی مسلم کے لئے حلال ہے اس لئے کہ اس صورت میں کوئی ایسا سبب نہیں پایا جارہا ہے جس سے عدت لازم آتی ہے۔ مثلاً طلاق، وفات، ردت اور نہ ہی مقصد عدت کی تکمیل کی ضرورت پائی جارہی ہے، یعنی استبراء رحم وغیرہ۔ چنانچہ علامہ شامی لکھتے ہیں: و من ھاجرت إلینا مسلمۃ فیحل تزوجھا۔ (الدر مع الرد: ج۲ ص۴۲۵تا۴۲۷) جو عورت مسلمان ہوکر ہجرت کرکے ہمارے یہاں دار الاسلام میں آئے، تو اس سے نکاح کرنا جائز ہے۔

 شادی شدہ نومسلم کی عدت

  اگر عورت شادی شدہ ہے اور اسلام قبول کرلیتی ہے یا اس کا شوہر اسلام لے آتا ہے تو دونوں کا حکم الگ الگ ہوگا:

  زوجین میں سے اگر کسی ایک نے اسلام قبول کیا اور دونوں دار الاسلام میں ہیں اور پھر اسلام پیش ہونے کے بعد تفریق کرادی گئی ہو تب تو بالاتفاق عدت واجب ہے اور اگر کوئی ایک دار الحرب میں ہو جس کی وجہ سے عرض اسلام نہ ہوسکا ہو، بلکہ تین حیض گذرجانے کی وجہ سے بائنہ ہوگئی ہو تو اس میں تفصیل ہے، اگر شوہر مسلمان ہوا ہو تو بالاتفاق عدت واجب نہیں۔ إذا أسلم أحد الزوجین الذمیین و فرق بینھما بإباء الاٰخر فإنہ یقع علیھا طلاقہ۔۔۔کما لو وقعت الفرقۃ بالخلع لأنھا فرقۃ من جانبہ فتکون طلاقاً۔ و معتدۃ الطلاق یقع علیھا۔۔۔و إذا أسلم أحد الزوجین لا یقع علی الاٰخر طلاقہ إن ھذا في طلاق أھل الحرب أي فیما لو ھاجر أحدھما إلینا مسلماً لأنہ لا عدۃ علیھا۔ (شامی: ج۲ ص۴۲۳)

اور اگر عورت مسلمان ہوتی ہے تو عدت واجب نہیں ہے جو ایام گذرچکے ہیں وہی عدت شمار ہوں گے: و لو أسلم أحدھما ثمۃ لم تبن حتی تحیض ثلاثاً۔ (شامی: ج۲ ص۴۲۲)

اور اگر نومسلمہ حاملہ ہے تو وضع حمل عدت ہے اگر اس عدت میں شوہر اسلام قبول کرلے تو کافی ہے۔ (مقالہ ’’نو مسلموں کے احکام‘‘ ختم ہوا)

  • پچھلی قسط پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے