بچوں کے لئے اخلاص کے موضوع پر تقریر
اخلاص
الحمدُ لِلّٰہِ الّذِيْ خَلَقَ الإنْسَان و زَیَّنَہٗ بِصِفَۃِ الخُلُوْصِ و الإحْسَان، و الصَّلاۃُ و السَّلامُ عَلیٰ محمّدٍ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ و سَلَّمَ صاحِبِ الشّرِیْعَۃِ و القُرْاٰن، أمّا بَعْد: قالَ اللہُ تَعَالیٰ أعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَان الرجیم، بسم اللہ الرحمٰن الرحیم’’ وَ مَا أُمِرُوْا إلّا لِیَعْبُدُوْا للہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْن، حُنَفَآءَ وَ یُقِیْمُوْا الصَّلَاۃَ وَ یُؤْتُوْا الزَّکَاۃَ وَ ذٰلِکَ دِیْنُ القَیِّمَۃ۔ (سورۃ البنیۃ)
محترم بزرگو اور دوستو!
ابھی ابھی میں نے آپ حضرات کے سامنے کلام پاک کی ایک آیت تلاوت کی ہے، اس کا ترجمہ یہ ہے: ’’لوگوں کو نہیں حکم دیا گیا ہے مگر اس بات کا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں۔ اس کے لئے دن کو خالص رکھیں۔ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں۔ یہی مضبوط دین ہے۔‘‘
انسان اس دنیائے آب و گِل میں بھیجا گیا۔ وہ ظالم تھا تو عادل بھی تھا۔ وہ جاہل تھا تو عالم بھی تھا۔ انسان کی تخلیق کچھ عجیب ڈھنگ سے ہوئی۔ خالقِ کائنات نے اس میں گونا گوں خصلتیں رکھ دیں۔ اگر خدا کے انکار پر اتر آیا تو فرعون و شداد بن گیا۔ اور اگر اطاعت پر اتر آیا تو فرشتوں سے بھی بازی لے گیا۔
آپ اپنے ماحول پر نظر ڈالیں گے تو قدم قدم پر خالق کائنات کی عجوبہ کاریاں آپ کو تعجب میں ڈال دیں گی۔
انسان کس طرح سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرتا ہے اور کس طرح نہیں۔ قرآن مجید میں اس سلسلہ میں بہت کچھ کہا گیا ہے۔لیکن اگر اس کا خلاصہ چند الفاظ میں ادا کیا جائے تو کہا جا سکتا ہے کہ اگر انسان اللہ تعالیٰ کے احکام پر دل سے عمل کرتا ہے تو وہ رضائے الٰہی کا مستحق ہے اور اگر اس کے احکام پر عمل نہیں کرتا ہے تو اسے خدائے تعالیٰ کی خوشنودی حاصل نہیں ہوسکتی۔
یوں سمجھئے کہ جس طرح دال بے نمک بے کار ہوتی ہے، چاہے اسے کتنی اچھی طرح پکایا جائے۔ اسی طرح انسان کا عمل بے کار ہوجاتا ہے، اگر خلوص کے ساتھ نہ کیا جائے۔ آپ سینکڑوں روزے رکھ جائیں، لاکھوں رکعت پڑھ لیں، اپنا تمام مال غریبوں پر تقسیم کردیں، ہر سال حج کرلیں، مگر آپ کے دل میں اخلاص نہ ہو۔ تمام کام دکھاوے کےلئے کرتے ہوں، اپنے کو مولوی، حافظ، حاجی، نمازی اور شریف آدمی کہلانے کے لئے کرتے ہوں تو یقین رکھیں کہ ہمارے اور آپ کے یہ اعمال آخرت میں ہر گز مقبول نہ ہوں گے۔ آپ کی دو رکعت نماز اگر اخلاص سے پڑھی گئی تو اس عابد کی لاکھوں رکعتوں سے افضل ہوگی جو کہ دکھاوے کے لئے پڑھی ہو۔ آپ ایک پیسہ خلوص قلب کے ساتھ کسی محتاج کو دیتے ہوں تو یہ اس امیر کی دولت پر بھاری ہوگا جو لاکھوں روپے اپنی شہرت کے لئے بانٹ دے۔
الغَرَض: یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اخلاص وہ سکہ ہے جو ہر جگہ ملتا ہے۔ یقین رکھئے کہ شہرت کی غرض سے کوئی کام کرنا انسان کو وقتی شہرت تو بخشتا ہے ، مگر دائمی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہوں تو ہمیں چاہیے کہ خلوص دل سے دین کا کام کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اور جمیع حاضرین کو اخلاص کی توفیق دے اور ایمان پر قائم رکھے۔ آمین
و اٰخِرُ دَعْوَانا أَنِ الحمدُ لِلہِ رَبِّ العالمَین
(ماخوذ از ’’آپ تقریر کیسے کریں؟‘‘ جلد اول)