بچوں کے لئے عید الفطر کے موضوع پر تقریر| عید کیسے منائیں؟ | بچوں کے لئے تقاریر

بچوں کے لئے عید الفطر کے موضوع پر تقریر

بچوں کے لئے عید الفطر کے موضوع پر تقریر
بچوں کے لئے عید الفطر کے موضوع پر تقریر

 

عید الفطر

اللّٰہُ أکبر اللّٰہ أکبر لا إلٰہَ إلا اللّٰہُ و اللّٰہُ أکبر اللّٰہُ أکبر و لِلّٰہِ الحمد، اللّٰہُ أکبر اللّٰہُ أکبر لا إلٰہَ إلا اللّٰہُ و اللّٰہُ أکبر اللّٰہُ أکبر و لِلّٰہِ الحمد، اللّٰہُ أکبر اللّٰہُ أکبر لا إلٰہ إلا اللّٰہُ و اللّٰہُ أکبر اللّٰہُ أکبر و لِلّٰہِ الحمد، الحمد لِلّٰہِ حمداً کثیراً ، و الصلاۃُ و السلامُ علیٰ رسولِہ محمدٍ و اٰلِہ و أصحابِہ أجمعین، أما بعد! قالَ رسولُ اللّٰہِ ﷺ یومَ عیدِ الفطرِ إن لکلِّ قومٍ عیداً و ھٰذا عیدُنا

 

محترم سامعین!

رمضان کا مقدس مہینہ گذرچکا، ہوشیاروں اور عقلمندوں نے جی بھر کے رحمت خداوندی کا لطف اٹھایا، آج عید کا دن ہے، آج ہم جتنی بھی خوشی منائیں کم ہے۔ تاریخ بتاتی ہےکہ اس سر زمین پر جو بھی آیا اس نے ایسے ایام ضرور چن لئے جن میں وہ مسرت کا اظہار کر سکے۔ اس میں کسی قوم، قبیلہ، خاندان کی کوئی تخصیص نہیں ہے۔

اسلام دین فطرت ہے، اس نے بھی اپنے ماننے والوں کے لئے دو دن چن دیئے، ہم سب کے آقا و مولیٰ جناب نبیٔ کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے دو دن مقرر فرمائے ہیں، تم ان میں خوشی منایا کرو۔ ایک عید الفطر، دوسرے عید الاضحی۔ (ابو داؤد شریف)

عید کے مبار ک دن پیغمبر آخر الزماں جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: إنَّ لِکُلِّ قَومٍ عیداً و ھٰذا عیدُنا،(بخاری شریف)ترجمہ: ہر قوم کے لئے بلاشبہ کوئی خوشی کا دن ہے او رآج کے دن ہماری عید ہے۔

عید کو عید اس لئے کہتے ہیں کہ یہ لفظ عَود سے بنا ہے جس کے معنی لوٹنے اور واپس آنے کے ہیں۔ چونکہ یہ دن ہر سال لوٹ کر آتا ہے اس لئے اسے عید کا دن کہا جاتا ہے۔

عید کیسے منایا جائے؟ اس میں ہم سارے جہان سے الگ ہیں۔ دوسری قومیں عید کے دن وہ طوفان بدتمیزی مچاتی ہیں کہ خدا کی پناہ، عیسائی کرسمس کے دن لہو و لعب میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ ان کے لئے یہ دن اس طرح گذرتا ہےکہ شاعر کا یہ کہنا بالکل صحیح ہوجاتا ہے:

ع واں ہر گناہ ثواب ہے آج

آپ اپنے برادر وطن کے تیوہاروں کے رسوم و رواج پر ایک نگاہ ڈال لیں، ہولی، دیوالی، یا اس طرز کے تیوہاروں کے منانے کا طور طریقہ دیکھئے تو آپ خود ہی کہہ دیں گے کہ اسلام اس طرز سے تیوہار منانے کا سخت مخالف ہے۔ مسلمانوں کی عید میں نہ کھیل ہے نہ راگ رنگ، نہ تماشہ ہے نہ شور و غل، نہ گالی گلوج ہے نہ ہنگامہ آرائی، یہاں تو تسبیح و تہلیل ہے، اچھے ملبوسات ہیں، گلے ملنے اور ایک دوسرے کو مبارک باد دینا ہے۔

عید کا دن امیر و غریب سب کے لئے مسرت و خوشی کا دن ہوتا ہے۔ اس دن ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے کہ اپنے مال کی ایک مخصوص مقدار غریبوں کو عید کی صبح ہوتے ہی یا اس سے قبل دیدے۔ اگر وہ نہیں دیتا ہے تو سخت گنہگار ہوتا ہے۔ صحابہ ٔ کرام رضی اللہ عنہم عام طور سے ایک دو دن پہلے ہی صدقۃ الفطر ادا کردیا کرتے تھے۔

آیئے ہم اور آپ بھی عید کی شادمانیوں میں حصہ لیں۔ لیکن یاد رکھئےکہ عید ان لوگوں کے لئے ہے جنہوں نے رمضان کے روزے رکھے باقی جو لوگ بلاعذر روزے چھوڑ دیتے ہیں ان کے لئے آج کا دن ہنسنے کا نہیں رونے کا ہے۔ انہیں چند باتوں پر میں اپنی تقریر ختم کرتا ہوں ۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو کہنے سننے سے زیادہ عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

و اٰخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین، اللہ أکبر اللہ أکبر لا إلٰہ إلا اللہ و اللہ أکبر اللہ أکبر و للہ الحمد،

 

(ماخوذ از ’’آپ تقریر کیسے کریں؟‘‘ جلد اول)

 

یہ تقریر اپنے بچوں کو یاد کرائیں اور دوست و احباب کے ساتھ شیئر بھی کریں۔فقط و السلام

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے