بچوں کے لئے حج کے موضوع پر تقریر| حج کیا ہے؟ | حج کی فضیلت و اہمیت

بچوں کے لئے حج کے موضوع پر تقریر

بچوں کے لئے حج کے موضوع پر تقریر
بچوں کے لئے حج کے موضوع پر تقریر

 

حج

الحمد للّٰہ الذي اِخْتارَ لَنا الإسلامَ دِیناً و جَعَلَ کَلِمَۃَ التَوحیدِ حِرزاً مّن النارِ و حِصْناً،  و جَعَلَ البَیْتَ مَثابَۃً مِّنَ النّاسِ وَ أمناً، و الصلاۃُ و السلامُ علیٰ سیدِنا محمدٍ خاتمِ النَّبِیِّیْن، و علیٰ اٰلِہ و أصحابِہٖ أجمَعِین إلیٰ یَومِ الدِین، أمّا بعد! فَقَدْ قالَ اللّٰہُ تَعالیٰ في القراٰن المجید، ’’و لِلّٰہِ عَلَی النّاسِ حِجُّ البَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إلَیْہِ سَبِیْلاً‘‘،۔ صَدَقَ اللّٰہُ العظیم

 

محترم سامعین! میں نے جو آیت ابھی ابھی آپ کے سامنے تلاوت کی ہے اس کا ترجمہ یہ ہے: ’’اور اللہ کے لئے ان لوگوں پر خانہ ٔ کعبہ کا حج کرنا فرض ہے جو حج کرنے کی استطاعت رکھتے ہوں‘‘

حضرات! یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ خانہ ٔ کعبہ ایک ایساگھر ہے جو تمام گھروں سے افضل ہے۔ یہی وہ گھر ہے جہاں دنیا کے گوشہ گوشہ اور چپہ چپہ سے اللہ کے بندے ’’لبّیک اللّٰھم لبیک‘‘ اے اللہ! ہم حاضر ہیں۔ اے اللہ! ہم حاضر ہیں۔ کہتے ہوئے حاضر ہونا اپنے لئے سعادت سمجھتے ہیں۔

اس گھر کو حضرت آدم علیہ السلام نے بنایا، حضرت نوح علیہ السلام نے دوبارہ تعمیر کی، حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے اپنے صاحبزادے حضرت اسماعیل ذبیح اللہ کی مدد سے اس غیر آباد گھر کو پھر بناکر آباد کیا، پیغمبر آخر الزماں حضور ﷺ نے اس کی مرمت میں حصہ لیا۔ آج بھی وہ گھر اتنا معزز ہے کہ لاکھوں مقدس انسان اس مقدس گھر کا طواف کرتے ہیں۔

حج کیا ہے؟

مخصوص وقت میں عرفات میں قیام کرنا، بیت اللہ کا طواف کرنا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ حج صرف ان حرکتوں کا نام نہیں ہے، حج نام ہے اس جذبہ پر عمل کرنے کا جسے ’’خود سپردگی‘‘ کے لفظ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ بندہ اپنی جان و مال اپنی خواہش، اپنی حرکتیں خود ہی پروردگار کے سپرد کردے اسی کا نام حج ہے۔

بڑی غلط فہمی ہوگی اگر کوئی یہ سمجھ لے کہ ہم نے روپئے خرچ کئے، ٹکٹ خریدا، ممبئی سے جہاز پر سوار ہوئے، احرام باندھا، طواف کیا، صفا و مروہ کے مابین سعی کی، عرفات میں قیام کیا بس حج ہوگیا، اور ہم تمام گناہوں سے پاک و صاف ہوگئے۔ بظاہر یہ حج ہوا، لیکن ایسا ہوا جس میں چھِلکا ہی چھِلکا ہو اور اصل چیز گودے کا نام و نشان نہ ہو۔

وہ کون سا حج ہے؟ جو انسان کو نومولود کی طرح معصوم بنادیتا ہے، وہ کون سا حج ہے؟ جو انسان کے تمام گناہ دھو ڈالتا ہے، وہ وہی حج ہے جس کا تذکرہ ہم اوپر کرچکے ہیں۔ جب آپ اپنا گھر چھوڑیں تو یہ سوچ لین کہ ہم دنیاوی افکار سے بالکل آزاد ہوگئے، آپ جب احرام باندھیں تو اس بات کا تصور فرمالیں کہ ہم اب آئندہ زندگی میں کسی طرح کی گندگی کو پاس نہ پھٹکنے دیں گے۔آپ جب میدان عرفات میں قیام فرمائیں تو سمجھ لیں کہ آپ میدان حشر میں خدا کے روبرو حاضر ہیں اور آپ سے حساب و کتاب لیا جارہا ہے۔

الغرض آپ کی ہر حرکت و سکون اللہ کے لئے ہو، اور اس ارادہ سے ہو کہ آپ برائی کی دنیا سے نکل جائیں گے۔ اور حج کے بعد ایک ایسی زندگی کی ابتدا کریں گے جس میں معصوم بچے کی طرح آپ کا ذہن صاف و شفاف اور برائیوں کے خیالات سے پاک ہوگا۔ آپ کی زندگی کے شب و روز حکم خداوندی کے تابع اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کی روشنی میں گزریں گے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم اور آپ کو حج مبرور و مقبول کی توفیق عطا فرمائے، آمین،

و اٰخر دعوانا أن الحمد للّٰہ رب العالمین

 

(ماخوذ از ’’آپ تقریر کیسے کریں؟‘‘ جلد اول،)

 

یہ تقریر اپنے بچوں کو یاد کرائیں اور دوسروں کے ساتھ شیئر بھی کریں۔ اگر کہیں معنیٰ سمجھنے میں دشواری ہو تو ’’ریختہ‘‘ ویب سائٹ میں جاکر معنیٰ تلاش کرلیں۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے