معاشیات قسط 8، اشتراکی نظام معیشت کی خامیاں، اشتراکیت کے بنیادی اصول

معاشیات، قسط: 8

از قلم: محمد اطہر

اس مضمون میں آپ پڑھیں گے:(اشتراکی نظام معیشت کے بنیادی اصول میں سے بقیہ اصول)

(۵)اشتراکی معیشت میں معاشی ترقی
(۶)اشتراکی معیشت میں انفرادی آزادی

اشتراکی نظام معیشت کی خامیاں

(۱)معاشی آزادی کی عدم موجودگی
(۲)معیشت پر ریاست کا کنٹرول
(۳)انسانی آزادی کی غیرموجودگی
(۴)اشیاء کی پیداوار اور ان کی تقسیم پر ریاست کا کنٹرول
(۵)جمہوری طرز حکومت کے لئے غیر موزوں
(۶)اسلامی طرز حکومت کے لئے غیرموزوں

اشتراکی نظام معیشت کی خامیاں

اشتراکی نظام معیشت کے بنیادی اصول

(۵) اشتراکی معیشت میں معاشی ترقی

اشتراکی معیشت میں مرکزی معاشی منصوبہ بندی کا عام طور پر مقصد یہ ہوتا ہے کہ ملک کو معاشی نمو اور ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے۔ اشتراکی معیشت میں سرمایہ دارانہ معیشت کی طرح معاشی اتار چڑھاؤ نہیں ہوتے۔ کیونکہ طلب و رسد کی قوتیں آزاد نہ ہوکر منصوبہ کے تابع رہتی ہیں۔ منصوبہ بندی کے ماہرین، معیشت کے مستقبل کے لئے ایک راہ متعین کرتے ہیں اور ایسی حکمت عملی وضع کرتے ہیں کہ معیشت اسی راہ پر گامزن رہے۔ اس لئے، آئندہ برسوں میں معیشت کی ترقی کی شرح کیا ہوگی؟ اس شرح کو حاصل کرنے کے لئے کل کتنی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی؟ یہ سرمایہ کاری مختلف صنعتوں کے درمیان کس طرح تقسیم ہوگی؟ ان تمام سوالوں کے جوابات منصوبہ میں رہتے ہیں۔ اس لئے معاشی ترقی منصوبہ بند طریقے سے ہوتی رہتی ہے۔ اور یہ ترقی ناہموار طریقے سے نہیں بلکہ متوازن طریقے سے ہوتی ہے۔ اگر کبھی توازن بگڑ جائے تو اسے آئندہ منصوبہ بناتے وقت مناسب پالیسی اپناکر درست کرلیا جاتا ہے۔(۱)

(۶) اشتراکی معیشت میں انفرادی آزادی

اشتراکی معیشت میں سرمایہ دارانہ معیشت کی طرح افراد کو مطلق انفرادی آزادی حاصل نہیں ہوتی، بلکہ یہ آزادی محدود ہوتی ہے۔ اور ہمیشہ سماجی مصالح کے تابع ہوتی ہے۔ افراد کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے اشیاء صرف کے انتخاب کی آزادی ہوتی ہے۔ اپنی آمدنی کو اپنی ضروریات کے لئے استعمال کر سکتے ہیں، لیکن اسے بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری نہیں کر سکتے، یہ کام حکومت کاہے۔

اشتراکی معیشت کا ایک اصول یہ ہے کہ ایسے تمام فیصلے جن کا اثر دوسرے افراد پر پڑتا ہو، انہیں اجتماعی طور پر کئے جانے چاہیے۔ تاکہ دوسرے افراد کے مفادات کا تحفظ ہوسکے۔ اور کوئی فرد دوسرے افراد کو ان کے جائز حقوق سے محروم نہ کردے۔ چنانچہ اس اصول کے تحت کسی فرد کو دوسرے فرد کے معاشی استحصال کی آزادی نہیں ہے۔ وہ خود محنت کر سکتا ہے لیکن دوسرے کی محنت سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ معاشی استحصال کے خاتمے کی خاطر ہی وسائل پیداوار اجتماعی ملکیت میں رکھے جاتے ہیں۔ تاکہ معاشرے کا ہر فرد ان سے فائدہ اٹھا سکے اور کوئی محروم نہ رہے۔

مثال کے طور پر صرف انتخاب کی آزادی کو ہی لے لیجئے، اشتراکی معیشت میں سرمایہ دارانہ معیشت کی طرح صارفین کو حاکمیت تو حاصل نہیں ہوتی ہے، لیکن پیدا شدہ اشیاء صرف میں سے کن اشیاء کا انتخاب کتنی مقدار میں کریں، یہ حق صارفین کو حاصل ہے۔ لیکن کن چیزوں کی پیداوار کی جائے اس کا تعین صارفین کی ترجیحات سے ہونے کے بجائے منصوبہ کے مقاصد سے ہوتا ہے۔ اس طرح انتخاب کا حق محدود ہے کہ وہ صرف مہیا شدہ اور پیدا شدہ اشیاء میں سے ہی انتخاب کرسکتے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر اس حق کو بھی سلب کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً جنگ کے زمانے میں مکمل راشننگ نافذ کردی جائے اور صارفین کو اس بات کا حکم دیا جائے کہ وہ صرف فلاں فلاں اشیاء مقررہ مقدار میں استعمال کریں۔ (لیکن زمانہ جنگ میں ایسا تو سرمایہ دارانہ ممالک میں بھی کیا جاتا ہے۔)

اسی طرح افراد اپنی آمدنی میں سے کتنا صرف کریں اور کتنی بچت کریں، اس کا حق بھی انہیں ہے۔ لیکن وہ اپنی بچت کو صرف اپنے اوپر خرچ کرسکتے ہیں، اس سے مزید آمدنی حاصل کرنے کے لئے سرمایہ کاری نہیں کرسکتے۔ اس طرح ہم یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ اشتراکی معیشت میں انفرادی آزادی تو ہے ، لیکن وہ مطلق ہونے کے بجائے محدود ہے۔

اشتراکی نظام معیشت کی خامیاں

(۱) معاشی آزادی کی عدم موجودگی

اشتراکی نظام معیشت میں معاشی آزادی نہیں پائی جاتی۔ اس کے نتیجے میں معاشی کاروبار میں لوگوں کو دلچسپی نہیں رہتی، جس کے نتیجے میں معاشی ترقی کی رفتار بہت سست رہتی ہے۔

(۲) معیشت پر ریاست کا کنٹرول

اشتراکی نظام میں پوری معیشت پر ریاست کا کنٹرول ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں ریاست کے مقابلے افراد بےبس ہوتے ہیں۔ اس قسم کے ماحول کی موجودگی کے نتیجے میں افراد کے ذہنوں میں نئے نئے اور اچھے خیالات جنم نہیں لے پاتے، جس کی وجہ سے معاشرے پر برا اثر پڑتا ہے۔

(۳) انسانی آزادی کی غیر موجودگی

اس نظام معیشت میں ہر انسان کو پیٹ بھرنے کے لئے روٹی تو مل جاتی ہے لیکن اس آزادی سے محروم رہتا ہے جس کی خواہش ہر انسان کو ہوتی ہے۔ افراد کو ان کی مرضی کے مطابق کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں قابل اور باصلاحیت افراد اپنے کو بےبس اور مجبور پاتے ہیں، اسی وجہ سے قابل افراد کبھی کبھی اپنے ملک کو چھوڑ کر دوسرے ممالک منتقل ہوجاتے ہیں۔ جہاں انہیں آزادی سے کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔

(۴) اشیاء کی پیداوار اور ان کی تقسیم پر ریاست کا کنٹرول

اشتراکی ممالک میں سیاست کے قوانین غیر لچکدار ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بازار میں مخصوص قسم کی اشیاء ہی دستیاب ہوتی ہے۔ صارفین انہی اشیاء کو استعمال کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

(۵) جمہوری طرز حکومت کے لئے غیر موزوں

  اشتراکی نظام معیشت میں کسی کو خانگی (نجی) جائیداد کا حق نہیں رہتا۔ اس کے علاوہ کوئی بھی شخص اپنی مرضی کے مطابق کاروبار یا پیشہ نہیں اپنا سکتا جو جمہوری طرز حکومت کے لئے مناسب ہے۔

(۶) اسلامی طرز حکومت کے لئے غیرموزوں

یہ نظام اسلامی طرز حکومت کے لئے بھی غیر موزوں ہے۔ اس لئے کہ اسلام بھی نجی ملکیت کا حق دیتا ہے۔ اور ہر شخص اپنی مرضی کے مطابق کاروبار یا پیشہ اپنا سکتا ہے، بشرطیکہ وہ حلال ہو۔ اس نقطۂ نظر سے اسلام کا سرمایہ دارانہ نظام سے بھی اختلاف ہے؛ اس لئے کہ سرمایہ دارانہ نظام میں ہر طرح کے کاروبار یا پیشہ اپنانے کی آزادی ہوتی ہے۔ حلال و حرام کی کوئی قید نہیں ہوتی۔ جبکہ اسلام، حرام کاروبار یا حرام پیشہ اپنانے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ (قسط ۹)

 ان شاء اللہ اگلی قسط میں ہم ’’مخلوط معیشت‘‘ کا مطالعہ کریں گے۔


(۱)علم معاشیات اور اسلامی معاشیات، ص:۸۰

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے