Urdu speech on 15 August| جنگ آزادی میں مدارس کا کردار، یوم آزادی پر تقریر

Keywords

Urdu speech on 15 August| جنگ آزادی میں مدارس کا کردار، ۱۵ اگست یوم آزادی پر تقریر, Urdu speech on Independence day، 


Urdu speech on 15 August

یوم آزادی پر تقریر

عنوان:

جنگ آزادی میں مدارس کا کردار

محترم سامعین، حضرات اساتذہ اکرام، عزیز دوستو اور ساتھیو!

آج مجھے جس موضوع پر لب کشائی کا موقع دیاگیا ہے وہ ’’جنگ آزادی میں مدارس کا کردار‘‘ ہے۔

سامعین گرامی!

یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ روز اول ہی سے یہاں کے مسلمانوں بالخصوص مدارس دینیہ کے علماء نے تعمیر وطن میں پوری جرات مندی کے ساتھ حصہ لیا اور تحریک آزادی میں برادران وطن نے اتنا پسینہ بھی نہیں بہایا جتنا علماء اکرام نے اپنا خون بہایا ہے۔

مدارس سے استفادہ کرنے والوں اور نسبت رکھنے والوں نے اپنی انتھک کوششوں، مسلسل محنتوں کے ذریعے خون جگر سے مادر وطن کی ایسی سنہری تاریخ رقم کی ہے جس کی کہیں نظیر ملنی مشکل ہے۔

ہندوستان میں جنگ آزادی کا بنیادی سبب صرف اور صرف یہ تھا کہ برٹش حکومت اجنبیوں کی حکومت تھی، شروع میں انہیں خیرخواہ سمجھ کر قبول کرلیا گیا، جب معلوم ہوا کہ انہوں نے اپنی مکاری اور عیاری سے سب کچھ سنبھال لیا تو ان کے خلاف نفرت کی لہر دوڑ گئی ، کوئی بھی محب وطن انکے تسلط کو برداشت نہیں کر سکتا تھا۔ بالخصوص مسلمان؛ جنہوں نے نوسو برس اس سرزمین پر پورے انصاف کے ساتھ حکومت کی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی لیے انگریزوں کے خلاف سب سے پہلے علماء اکرام نے بغاوت کا اعلان کیا، پھر ان کی تحریک پر مسلم عوام نے تن من دھن کی بازی لگادی، اپنے فتاویٰ کے ذریعے انگرویزوں کا پردہ فاش کیا، تحریک خلافت اور تحریک ترک موالات کی بنیاد رکھی، مدارس اسلامیہ کا جال بچھایا، ریشمی رومال کی تحریک چلائی اور اخیر میں برادران وطن کو ساتھ لے کر ملک کو انگریزوں کے چنگل سے آزاد کراکر دم لیا۔

مختصر یہ کہ سرفروشی و جاں بازی، جہاد و قربانی اور تجدید و انقلاب کیلیے جس روحانی و قلبی قوت اور حوصلۂ و ہمت کی ضرورت ہے وہ انہی علماء مدارس سے حاصل ہوئی اور انہی کے ادراک و شعور کے طفیل ہم میں جذبۂ حریت بیدار ہوا اور انہی کی بدولت آج ہم آزادی کی سانس لے رہے ہیں۔

مگر افسوس آج ملک کا ایک بڑا طبقہ وہ ہے جو تعمیر وطن میں مدارس کی سنہری تاریخ اور زریں خدمات اور روشن کارناموں کا نہ صرف انکاری ہے بلکہ مدارس کو فساد انگیزی اور دہشت گردی کے مراکز بتلاتا ہے۔ آج اسکول و کالج کی نصابی کتابیں ان مجاہدین آزادی کے تذکرے سے خالی ہیں۔ اور ہماری نئی نسل چند رٹے رٹائے اور سمجھے سمجھائے حقیقی یا نام نہاد مجاہدین کو یاد کرتی ہے اور انہی کے ناموں سے ہر سال جشن آزادی منایا جاتاہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو آزادی ہند کی صحیح تاریخ پڑھنے اور حقیقت سے آشنا ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور ان مجاہدین آزادی کی قربانیوں کا بہتریں بدلہ نصیب فرمائے۔ آمین

و آخر دعوانا أن الحمد لِلّٰهِ ربِّ العالَمِین

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے