درس قرآن نمبر (۱۲) سورة البقرة، آیت: ۶-۷

درس قرآن نمبر (۱۲) سورة البقرة، آیت: ۶-۷

حق شناسی کی صلاحیت کھو بیٹھے کافروں کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ ـ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

إِنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَ أَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ۝ خَتَمَ اللّٰهُ عَلىٰ قُلُوْبِهِمْ وَ عَلىٰ سَمْعِهِمْؕ وَ عَلىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۝

لفظ بہ لفظ ترجمہ: إِنَّ الَّذِيْنَ بیشک وہ لوگ جنہوں نے كَفَرُوْا کفر کیا سَوَاءٌ برابر ہے عَلَيْهِمْ ان پر أَ أَنْذَرْتَهُمْ آیا آپ انہیں ڈرائیں أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ یا انہیں نہ ڈرائیں لَا يُؤْمِنُوْنَ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ خَتَمَ اللّٰهُ اللہ نے مہر لگادی ہے عَلىٰ قُلُوْبِهِمْ ان کے دلوں پر وَ عَلىٰ سَمْعِهِمْ اور ان کے کانوں پر، وَ عَلىٰ أَبْصَارِهِمْ اور ان کی آنکھوں کے اوپر غِشَاوَةٌ پردہ ہے وَّ لَهُمْ اور ان کے لیے عَذَابٌ عَظِيْمٌ بہت بڑا عذاب ہے۔

ترجمہ: بیشک جو لوگ کفر اختیار کیے ہوئے ہیں ان کے حق میں یکساں ہے خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا آپ انہیں نہ ڈرائیں وہ ایمان نہ لائیں گے۔ مہر لگادی ہے اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر، اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔

تشریح: ان دو آیتوں میں چار باتیں بتلائی گئی ہیں:

۱۔ پیغمبر! کافروں کے حق میں برابر ہے آپ کا ڈرانا اور نہ ڈرانا، وہ تو ایمان نہیں لائیں گے۔

۲۔ اللہ تعالی نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگادی ہے۔

۳۔  اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے۔

۴۔ اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔

ایسے بد قسمت لوگ جو خالق کائنات کی نعمتوں کے دائرہ میں زندگی بسر کرتے ہیں اس کی نعمتوں کا استعمال کرتے ہیں مگر اس کی معرفت سے محروم رہتے ہیں، جو سب کچھ کرنے پر قادر ہے اس کی عبادت کو چھوڑ کر، جو کچھ بھی نہیں کر سکتے ان کی پوجا میں مصروف ہیں۔

کاش! یہ رب ذوالجلال کی دی ہوئی صلاحیت کا استعمال کرتے اور باطل پر جمے رہنے کے بجائے حق کی تلاش میں مصروف ہو جاتے۔ یہ ہمارے رب رحمٰن و رحیم کا ہم پر احسان ہے کہ اس نے ہم کو ایمان کی دولت عطا فرمائی اور کفر کی گندگی سے بچالیا اور اپنی عبادت کی توفیق بخشی اور ہمارے قلوب کو ایمان سے بھر دیا۔

کس قدر بربادی و تباہی ہوتی اگر ہم اس آیت کے مصداق ہوتے جس میں یہ حقیقت بیان کی گئی کہ ان کافروں کے دلوں پر اور ان کی سماعت پر مہر لگادی گئی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ اور ان کے حق میں یہ فیصلہ بھی سنا دیا گیا کہ وقت کا نبی بھی اگر ان کو عذاب الٰہی سے ڈرائے تو یہ ٹس سے مس ہونے والے نہیں ہیں۔ اب ایمان ان کے قریب نہیں آئے گا۔

یہ دور رسالت کے وہ کافر تھے جو نبی رحمت ﷺ کی نبوت کے بارے میں سب کچھ جانتے تھے لیکن مانتے نہیں تھے۔ معلوم یہ ہوا کہ صرف جاننا کمال نہیں، اصل تو ماننا کمال ہے۔ جس دل پر اللہ تعالیٰ مہر لگادیں اور جن کانوں اور آنکھوں پر قادر مطلق پردہ ڈال دیں اس کی اس مہر کو کون کھول سکتا ہے اور اس پردہ کو کون ہٹا سکتا ہے؟

سورۂ انعام کی آیت نمبر ۴۶ میں یہی حقیقت بیان کی گئی کہ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخَذَ اللّٰهُ سَمْعَكُمْ وَأَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلٰى قُلُوْبِكُمْ، مَّنْ إِلٰهٌ غَيْرُ اللّٰهِ يَأْتِيْكُمْ بِهٖ۔ آپ کہیے کہ یہ بتلاؤ کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہاری سماعت اور بصارت لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگادے تو اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون معبود ہے کہ یہ تم کو پھر دے دے؟ (جاری)


Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے