درس قرآن نمبر (۱۴) سورة البقرة، آیت: ۱۰

درس قرآن نمبر (۱۴) سورة البقرة، آیت: ۱۰

نفاق ایک بیماری ہے

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ ـ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللهُ مَرَضاً وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيْمٌ بِمَا كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ

لفظ بہ لفظ ترجمہ: فِيْ قُلُوْبِهِمْ ان کے دلوں میں مَّرَضٌ بیماری ہے فَزَادَهُمُ اللهُ ان کو اللہ نے بڑھا دیا مَرَضاً بیماری میں وَلَهُمْ اور ان کے لئے عَذَابٌ أَلِيْمٌ بڑا دردناک عذاب ہے بِمَا اس سبب سے کہ كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔

ترجمہ: ان کے دلوں میں بیماری ہے پس اللہ نے ان کی بیماری کو بڑھا دیا اور ان کے لیے بڑا دردناک عذاب ہے اس سبب سے کہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔

تشریح: اس آیت میں چار باتیں بتلائی گئی ہیں:

۱۔ ان منافقوں کے دل میں روگ ہے۔

۲۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کے روگ میں اور اضافہ کر دیا ہے۔

۳۔ اور ان کے لیے دردناک سزا تیار ہے۔

۴۔ کیونکہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔

ان منافقوں کے دلوں میں شک اور نفاق کی بڑی بھاری بیماری ہے۔ اسی بیماری اور روگ نے ان کو روحانی اعتبار سے کمزور بنا دیا ہے۔ منافقوں کی اس بیماری میں ان کی بدعقیدگی، بدگمانی، بد زبانی، حسد وغیرہ سب داخل ہیں۔ عموماً لوگ صرف جسمانی بیماری کو بیماری سمجھتے ہیں جبکہ شک، نفاق، حسد، بدگمانی وغیرہ بھی بیماری ہی ہے۔

سورۂ مائدہ کی آیت نمبر ۵۲ میں بھی منافقوں کی اس بیماری کا ذکر ہے: فَتَرَى الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ يُّسَارِعُوْنَ فِيْهِمُ يَقُوْلُونَ نَخْشىٰ أَنْ تُصِيْبَنَا دَائِرَةٌ۔ آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ دوڑ دوڑ کر ان میں گھس رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے ایسا نہ ہو کہ کوئی حادثہ ہم پر آپڑے۔ منافقوں کی اس بیماری میں اللہ نے مزید اضافہ کردیا، یعنی جوں جوں آیات قرآنی کا نزول ہوتا ہے اور وہ منافق ان آیتوں کا انکار کرتے جاتے ہیں اس طرح ان کی اس بیماری میں ترقی ہوتی جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں قرآن مجید کی یہ آیتیں بھی تائید کرتی ہیں: فَأَمَّا الَّذِیْنَ آمَنُوْا فَزَادَتْهُمْ إِيْمَاناً وَّهُمُ يَسْتَبْشِرُوْنَ، وَأَمَّا الَّذِيْنَ فِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْساً إِلَىٰ رِجْسِهِم (التوبة: ۱۲۴-۱۲۵) جولوگ ایمان لائے، ایمان والوں کے ایمان میں زیادتی کرتی ہیں اور وہ خوشیاں مناتے ہیں اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہوتی ہے ان کی اس ناپاکی اور بیماری کو اور زیادہ کرتی ہے۔

ان منافقین کے لیے دردناک عذاب ہوگا اور یہ عذاب اس لیے دیا جائے گا کہ یہ اللہ کو اور اللہ کے رسول کو اور ان پر نازل شدہ کتاب قرآن مجید کو جھٹلاتے تھے اور ان کے اس جھوٹ کی وجہ سے بھی جو وہ پوری دلیری کے ساتھ بولتے ہیں۔ مفسرین نے دونوں معنی لیے ہیں: يَكْذِبُوْنَ جھوٹ بولتے ہیں اور يُكَذِّبُوْنَ جھٹلاتے ہیں۔ منافقوں میں یہ دونوں صفتیں تھیں کہ وہ جھوٹ بھی بولتے تھے اور جھٹلاتے بھی تھے۔ (جاری)


Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے