درس قرآن نمبر (۱۷) سورة البقرة، آیت: ۱۴-۱۵

درس قرآن نمبر (۱۷) سورة البقرة، آیت: ۱۴-۱۵

منافقوں کا دوغلا پن

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ ـ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَإِذَا لَقُوْا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْآ اٰمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلٰى شَيَاطِيْنِهِمْ قَالُوْآ إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ۝ اللّٰهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِيْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ۝

لفظ بہ لفظ ترجمہ: وَإِذَا اور جب لَقُوْا وہ ملتے ہیں الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ان لوگوں سے جو ایمان لائے قَالُوْآ کہتے ہیں اٰمَنَّا ہم ایمان لے آئے وَإِذَا اور جب خَلَوْا تنہا ہوتے ہیں إِلٰى شَيَاطِيْنِهِمْ اپنے سرداروں کی طرف قَالُوْآ کہتے ہیں إِنَّا مَعَكُمْ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں إِنَّمَا نَحْنُ ہم تو صرف مُسْتَهْزِءُوْنَ مذاق کر رہے تھے۔ اللّٰهُ يَسْتَهْزِئُ اللہ استہزاء کرتا ہے بِهِمْ ان سے وَيَمُدُّهُمْ ان کو بڑھاتا ہے فِيْ طُغْيَانِهِمْ ان کی سرکشی میں يَعْمَهُوْنَ وہ بھٹکتے پھرتے ہیں۔

ترجمہ: اور جب وہ ملتے ہیں ان لوگوں سے جو ایمان لائے کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے اور جب تنہا ہوتے ہیں اپنے سرداروں کی طرف تو کہتے ہیں ہم تو تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو صرف مذاق کر رہے تھے۔ (آیت ۱۴)

اللہ استہزاء کرتا ہے ان سے اور ان کو بڑھاتا ہے ان کی سرکشی میں وہ بھٹکتے پھرتے ہیں۔ (آیت ۱۵)

(مفتی تقی عثمانی صاحب آسان ترجمۂ قرآن میں آیت نمبر ۱۵ کا اس طرح ترجمہ کرتے ہیں: ’’اللہ ان سے مذاق (کا معاملہ) کرتا ہے اور انہیں ایسی ڈھیل دیتا ہے کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔‘‘)

تشریح: ان دو آیتوں میں چار باتیں بتلائی گئی ہیں:

ا۔ یہ منافقین جب ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لا چکے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے۔

۲۔ اور جب یہ منافقین اپنے شیطانوں کے پاس تنہائی میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو مذاق کر رہے تھے۔

۳۔ اللہ تعالیٰ ان سے مذاق کا معاملہ کرتا ہے۔

۴۔ اور انہیں ایسی ڈھیل دیتا ہے کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔

یہ منافقین اس قدر چالباز، شاطر اور دوغلے ہیں کہ جب مومنوں سے ملاقات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو ایمان لے آئے، ہم تو مومن ہیں، یعنی منافق مسلمانوں کو اس بات کا یقین دلاتے تھے کہ ہم تو دل و جان سے ایمان لے آئے ہیں؛ لیکن جوں ہی کافروں سے ملاقات کرتے یعنی کافروں کے ان سرداروں سے ملاقات کرتے جو شیطانی کردار ادا کرنے میں ماہر تھے تو ان سے کہتے کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں، ان مومنوں اور مسلمانوں سے جو ہم یہ کہہ رہے تھے کہ اٰمَنَّا ہم ایمان لے آئے، ہمارا اپنا اس بات کا اظہار کرنا یہ محض مذا قاً تھا، حقیقت میں تو ہم مومن نہیں، ہم تو تمہارے ساتھ ہیں۔

سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ۷۶ میں بھی منافقوں کے اس دوغلے پن کا اظہار کیا گیا ہے: وَإِذَا لَقُوْا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْآ اٰمَنَّا وَإِذَا خَلاَ بَعْضُهُمْ إِلٰى بَعْضٍ قَالُوْا أَتُحَدِّثُونَهُمْ بِمَا فَتَحَ اللّٰهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوْكُمْ بِهٖ عِنْدَ رَبِّكُمْ أَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۔ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو اپنی ایمانداری ظاہر کرتے ہیں اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو کیوں وہ باتیں پہنچاتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں سکھائی ہیں؟

اللہ تعالیٰ نے منافقوں کے اس قول کا کہ ہم تو مذاق کر رہے تھے، جواب دیا کہ اللّٰهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِيْ طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُوْنَ اصل حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالی ہی ان کے ساتھ مذاق کا معاملہ کر رہے ہیں، یعنی آج تو یہ بڑی آسانی سے کہہ رہے ہیں کہ ہم تو ان سے دل لگی کر رہے تھے مگر انہیں اس کا انجام اس وقت معلوم ہوگا جب اللہ تعالی ان کو اس مذاق کی سزا دیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کی اس سرکشی اور ضلالت کو اور بڑھا رہے ہیں۔ یہ سرکشی میں بہک رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں اور بہکنے دے گا اور انجام یہ ہوگا کہ ان پر درد ناک عذاب ہوگا۔ (جاری)


Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے