درس قرآن نمبر (۱۸) سورة البقرة، آیت: ١٦

درس قرآن نمبر (۱۸) سورة البقرة، آیت: ١٦

ہدایت کے بدلہ ضلالت خریدلی

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ ـ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

أُولٰۤئِكَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدیٰ فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُوْا مُهْتَدِيْنَ۝

لفظ به لفظ ترجمہ: أُولٰۤئِكَ یه الَّذِيْنَ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اشْتَرَوُا خرید لى الضَّلَالَةَ گمراہی بِالْهُدیٰ ہدایت کے بدلے فَمَا چنانچہ نہ رَبِحَتْ نفع بخش ہوئی تِجَارَتُهُمْ ان کی تجارت وَمَا اور نہ كَانُوْا ہوئے وہ مُهْتَدِيْنَ ہدایت پانے والے۔

ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلہ میں مول لے لیا، پس نہ تو ان کی تجارت نے ان کو فائدہ پہنچایا اور نہ یہ ہدایت والے ہیں۔

تشریح: اس آیت میں تین باتیں بتلائی گئی ہیں:

ا۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلہ گمراہی خرید لی ہے۔

۲۔ لہذا ان کی تجارت میں بھی نفع نہ ہوا۔

۳۔ اور نہ ہی انہیں سیدھا راستہ نصیب ہوا۔

یہ اللہ تعالیٰ کی کتنی بڑی نعمت ہے کہ اس نے انسانوں کو ایمان و اسلام کی فطرت پر پیدا کیا۔ انسان کو عقل اور شعور عطا کیا، انسانوں کی نجات و سلامتی اور فلاح و کامرانی کے لیے انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا، ان پر آسمانی کتابیں نازل کیں، ہدایت کے اسباب پیدا فرمائے۔

اگر ان ساری نعمتوں کے باوجود کوئی بے عقل انسان ہدایت کو چھوڑ کر ضلالت و گمراہی اختیار کرے، حقیقی معبود کی عبادت کو چھوڑ کر کمزور چیزوں کی پوجا کرنے لگ جائے، روشنی کو چھوڑ کر اندھیرے میں جا بیٹھے تو اس میں رب ذوالجلال کا نقصان نہیں ہے، نقصان تو اس شخص کا ہے جس نے ہدایت کے بدلہ گمراہی کو خرید لیا اور اپنا کاروبار ٹھپ کر لیا، نفع حاصل کرنا تو کیا اصل سرمایہ بھی ضائع کر لیا۔

سورۂ بقرہ کی آیت نمبر ۱۷۵ میں ان یہودیوں کے بارے میں جو آسمانی کتاب تورات کی تعلیمات کو چھپاتے تھے اسی قسم کی بات کہی گئی، أُولٰۤئِكَ الَّذِيْنَ اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ بِالْهُدیٰ وَ الْعَذَابَ بِالْمَغْفِرَۃِ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلہ گمراہی کو اور مغفرت کے بدلہ میں عذاب کو خرید لیا۔

یہی حال ان منافقین کا ہے جنہوں نے ہدایت کے بدلہ میں گمراہی کو مول لیا ہے، نہ تو ان کی تجارت نے ان کو فائدہ پہنچایا اور نہ یہ ہدایت والے ہوئے۔ مدینہ کے منافقوں کی حالت اس آیت میں بیان کی جارہی ہے اور ایمان والوں کو نصیحت کی جارہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خوب نفع کی چیز یعنی ایمان تمہیں عطا فرمایا ہے۔ اس نعمت کی حفاظت کرتے رہو، کہیں نفس و شیطان تمہیں دھوکہ میں نہ ڈال دیں اور تم کو ہدایت سے محروم کرکے ضلالت کے گڑھے میں نہ ڈال دیں۔

جس طرح تم کمائے ہوئے فانی اور عارضی مال کی حفاظت کرتے ہو اس سے کئی گنا زیادہ ابدی اور دائمی باقی رہنے والی اور موت کے بعد کام آنے والی ایمان والی نعمت یعنی دین و ایمان کی حفاظت کرو۔ کامیاب ہے وہ جو دین اسلام پر قائم رہا اور اس کی موت اس دینِ اسلام پر آئی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا خاتمہ ایمان پر فرمادے۔ آمین (جاری)


ایک تبصرہ چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے